آج کی دنیا ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے جہاں کسی بھی وقت ایک عالمی جنگ کا آغاز ہو سکتا ہے۔ یوکرین اور روس کی جنگ، اسرائیل اور ایران کی کشیدگی، چین اور تائیوان کے درمیان تنازع، اور عالمی طاقتوں کے درمیان بڑھتی ہوئی دشمنی اس بات کا اشارہ دے رہی ہے کہ دنیا ایک نئے بڑے تصادم کی طرف بڑھ رہی ہے۔ اگر تیسری عالمی جنگ شروع ہوئی، تو یہ انسانی تاریخ کی سب سے خطرناک اور تباہ کن جنگ ہو گی۔امریکہ، چین، اور روس جیسی سپر پاورز دنیا پر اپنا اثر قائم رکھنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ براہِ راست یا پراکسی جنگوں میں مصروف ہیں۔ یوکرین میں روس کی مداخلت اور امریکہ کی نیٹو اتحادیوں کے ساتھ مداخلت ایک واضح مثال ہے۔دنیا کے مختلف حصوں میں معدنی وسائل، توانائی کے ذخائر، اور تجارتی راستوں پر کنٹرول کے لیے طاقتور ممالک ایک دوسرے کے مقابل آ رہے ہیں۔ جنوبی چینی سمندر، مشرقِ وسطی اور افریقہ کے بعض خطے ایسے ہی مقامات ہیں جہاں معاشی مفادات کی جنگ شدت اختیار کر رہی ہے۔مشرقِ وسطیٰ، بھارت، برما اور افریقہ کے کئی حصوں میں مذہب، نسل اور ثقافت کی بنیاد پر شدت پسندی بڑھ رہی ہے۔ یہ تعصبات مقامی سطح پر فسادات اور عالمی سطح پر جنگوں کی بنیاد بن سکتے ہیں۔دنیا میں جنگ صرف ہتھیاروں سے نہیں لڑی جاتی بلکہ سائبر حملے، ڈرون ٹیکنالوجی، اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے بھی دشمنوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ بڑی طاقتیں ایک دوسرے کے نظام کو تباہ کرنے میں مصروف ہیں، جو کسی بڑے تصادم کا پیش خیمہ بن سکتا ہے اگر تیسری عالمی جنگ شروع ہوتی ہے تو لاکھوں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال انسانی بقا کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔عالمی جنگ کے نتیجے میں تجارت بند ہو جائے گی، اسٹاک مارکیٹس گر جائیں گی، مہنگائی آسمان کو چھونے لگے گی، اور غربت میں بے پناہ اضافہ ہو گا۔جنگ کی وجہ سے کروڑوں لوگ اپنے ملک چھوڑنے پر مجبور ہوں گے۔ پناہ گزینوں کی یلغار یورپ، ایشیا اور امریکہ جیسے خطوں میں انسانی، سماجی اور معاشی بحران پیدا کرے گی۔ایٹمی ہتھیاروں اور بھاری مشینری کے استعمال سے زمین، پانی اور ہوا زہریلی ہو جائے گی، ماحولیاتی نظام بگڑ جائے گا اور دنیا کو طویل المدتی نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔بہت سے ممالک میں حکومتیں گر سکتی ہیں، قانون کی حکمرانی ختم ہو سکتی ہے، اور دنیا ایک طویل مدت کے لیے سیاسی انارکی کی شکار ہو جائے گی۔آج دنیا جس سمت جا رہی ہے، اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو تیسری عالمی جنگ ایک تلخ حقیقت بن سکتی ہے۔ عالمی برادری، اقوامِ متحدہ، اور تمام بڑی طاقتوں کو چاہیے کہ بات چیت، سفارت کاری، اور پرامن حل کو ترجیح دیں۔ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں بلکہ مسائل کی جڑ ہے۔ اگر انسانیت کو بچانا ہے تو جنگ سے نہیں، امن سے کام لینا ہو گا۔
٭٭٭













