”تیسری عالمی
جنگ کی دستک ”
امریکہ کا اسرائیل کی جنگ میں کودنا دنیا کے امن کے لیے کافی مہنگا ثابت ہوا ہے ، ایران نے امریکی دبائو کو مسترد کرتے ہوئے قطر، بحرین، عراق میں امریکی اڈوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے جبکہ دوسری طرف نیٹو نے روس کو اپنے لیے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے نئے محاذ کی طرف آواز بلند کردی ہے ، اس ساری صورتحال میں حالات آئندہ دنوں میں مزید کشیدہ ہوتے نظر آ رہے ہیں ، ذرائع کے مطابق عالمی حالات کے تناظر میں بھارت بھی پاکستان کیخلاف اپنی حالیہ شکست کا بدلہ لینے کی پلاننگ کر رہا ہے اور بھارت کی جانب سے ”آپریشن سندور 2” کی پلاننگ شروع کر دی گئی ہے ، بھارت نے اس حوالے سے اپنی سرحدوں پر کافی مشقیں کی ہیں اگر بھارت پاکستان کیخلاف کسی محاذ کا آغاز کرتا ہے تو یقینی طور پر یہ عالمی جنگ کا آغاز ہو گا۔اس ساری صورتحال کے دوران پاکستان کی خارجہ پالیسی بھی کوئی درست سمت اپنانے میں ناکام ہے، ایک طرف پاکستان کی جانب سے ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی جاتی ہے تو دوسری طرف ایران کو امریکہ سے مذاکرات کرنے کی ہدایت بھی کی جاتی ہے۔اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں خود کو ‘امن قائم کرنے والا’ کہتے ہوئے وائٹ ہاؤس میں دوبارہ قدم رکھا تھا لیکن ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازعے میں امریکہ کو شامل کر کے انھوں نے انتہائی ڈرامائی قدم اٹھایا ہے۔عہدہ سنبھالنے کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں امن لانے کے بجائے ٹرمپ اب ایک ایسے خطے کی قیادت کر رہے ہیں جو بڑے پیمانے پر جنگ کے دہانے پر ہے، ایک ایسی جنگ کے دہانے پر جس میں امریکہ ایک فعال فریق بن چکا ہے۔سوشل میڈیا پر امریکی افواج کی جانب سے ایران کے تین جوہری مقامات کو نشانہ بنانے کے اعلان کے صرف دو گھنٹے بعد ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس سے قوم سے خطاب میں اس کارروائی کو ‘شاندار کامیابی’ قرار دیا۔انھوں نے امید ظاہر کی کہ ان کے یہ اقدام دیرپا امن کی راہ ہموار کریں گے کیونکہ ایران کے پاس جوہری طاقت بننے کی صلاحیت باقی نہ رہے گی یہی وجہ ہے کہ دنیا میں تیسری عالمی جنگ کی باز گشت سنائی دے رہی ہے ۔نائب صدر جے ڈی وینس، وزیر خارجہ مارکو روبیو اور وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ کے ساتھ کھڑے ہو کر ٹرمپ نے ایران کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے اپنا جوہری پروگرام ترک نہ کیا تو آئندہ حملے ‘زیادہ تباہ کن اور کہیں زیادہ آسان’ ہوں گے، صدر ٹرمپ نے کہا کہ ‘ابھی بہت سے اہداف باقی ہیں’ اور امریکہ ان پر ‘تیزی، درستگی اور مہارت’ کے ساتھ حملہ کرے گا، صدر کے اعتماد بھرے بیانات کے باوجود ایران میں امریکی فوجی مداخلت اور اس کا ممکنہ تسلسل امریکہ، خطے اور دنیا کے لیے بدترین منظرنامے میں تبدیل ہو سکتا ہے۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے خبردار کیا ہے کہ امریکی اقدام کے نتیجے میں ‘افراتفری کا سلسلہ’ شروع ہو سکتا ہے اور یہ کہ مشرقِ وسطیٰ پہلے ہی ‘کشیدگی کی حالت’ میں ہے۔آیت اللہ علی خامنہ ای پہلے ہی خبردار کرچکے تھے کہ امریکی حملے کی صورت میں ایران خطے میں امریکی اہداف کو نشانہ بنائے گااور ایران نے ایسا ہی کیاقطر سمیت دیگر ممالک میں موجود امریکی ائیربیسز کو نشانہ بنایا گیا جس کی پیشگی اطلاع دے دی گئی تھی ، ایسا محسوس ہور ہا تھا کہ جیسے یہ جنگ طویل دورانیے تک چلے گی اور بھاری جانی و مالی نقصان ہوگا لیکن ٹرمپ کی ایک کال پر ایران اور اسرائیل بھی جنگ بندی کے لیے تیار ہوگئے، رات گئے دونوں طرف سے جنگ بندی پر مکمل طور پر اتفاق ہو گیا ، دونوں اطرف سے اکا دکا حملوں کی اطلاعات آئیں لیکن کچھ دیگر بعد ہی دونوں جانب سے دھماکوں کی آوازیں آنا بند ہوگئیں، صدر ٹرمپ کے ثالث اس وقت قطر اور بحرین میں حکام کے ساتھ مل کر مسائل کا حل نکالنے میں مصروف ہیں ، ٹرمپ کے ثالث کے مطابق ایران اور اسرائیل میں جنگ بندی کے بعد بہت جلد حماس اور اسرائیل میں بھی جنگ بندی کروا دی جائے گی اور مشرق وسطیٰ میں مستقل قیام امن کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا جائے گا۔
٭٭٭

















