محترم قارئین کرام آپکی خدمت میں سید کاظم رضا نقوی کا سلام پہنچے،قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے آج کا مضمون محمد الیاس بھٹی صاحب جو میرے پیر بھائی بھی ہیں انکا مقالہ ہے اس سے قبل علامہ سندارلوی صاحب نے نیویارک سے اسم اعظم کی ایک کتاب طبع کرائی تھی جو عربی و اردو میں تھی دیگر کئی اکابر اور اہل علم اس موضوع پر کافی کچھ لکھ چکے ہیں آپ الیاس بھائی کا مندرجہ زیل مضمون پڑھیئے! آپ کا نام اور اسم اعظم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
قران پاک میں ارشاد بار ی تعالیٰ ہے
و ِللہ الاسمآ الحسنی فادعوہ بِہا
ترجمہ: اور اللہ ہی کے لیے اچھے اچھے نام ہیں، سو اسے ان ناموں سے پکارا کرو
ترجمہ: فرما دیجیے کہ اللہ کو پکارو یا رحمان کو پکارو، جس نام سے بھی پکارتے ہو (سب) اچھے نام اسی کے ہیں۔ ترجمہ: اللہ (اسی کا اسمِ ذات) ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں (گویا تم اسی کا اثبات کرو اور باقی سب جھوٹے معبودوں کی نفی کر دو) اس کے لیے (اور بھی) بہت خوبصورت نام ہیں (جو اس کی حسین و جمیل صفات کا پتہ دیتے ہیں)
ترجمہ: اور صبح و شام اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کریں۔ اور رات کی کچھ گھڑیاں اس کے حضور سجدہ ریزی کیا کریں اور رات کے (بقیہ) طویل حصہ میں اس کی تسبیح کیا کریں۔ ترجمہ: بے شک وہی بامراد ہوا جو (نفس کی آفتوں اور گناہ کی آلودگیوں سے) پاک ہوگیا۔ اور وہ اپنے رب کے نام کا ذکر کرتا رہا اور (کثرت و پابندی سے) نماز پڑھتا رہا۔ سیدنا ابو ہریر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “یقینا اللہ تعالی کے ننانوے نام ہیں، یعنی ایک کم سو (100) جس نے ان کا احصا کیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔ ” سئل اللہم بِلِ اسم ہو ل، سمیت بِہِ نفس و نزلتہ فِی ِتابِ و علمتہ حد مِن خلقِ وِ استثرت بِہِ فِی عِلمِ الغیبِ عِند . [مسند احمد: 394/1، 452 – صحیح ابن حبان، رقم: 2372 – مستدر حام: 519/1 – سلسل الصحیح، رقم: 199] “اے اللہ! میں تجھ سے تیرے ہر نام کے واسطے سے سوال کرتا ہوں، جو بھی نام تو نے اپنی ذات کے رکھے، یا جو نام تو نے اپنی کتاب میں اتارے، یا جو نام تو نے اپنی کسی مخلوق کو تعلیم فرما دیئے، یا جو نام تو نے اپنے خزانہ غیب میں محفوظ فرما دیئے ہیں اور یاد رہے کہ جو اسما اللہ، اس کے خزانہ غیب میں ہیں، ان کا ہمارے لیے حصر و احاطہ ناممکن ہے،احباب گرامی میں نے قران پاک اور احادیث کی روشنی میں اسما الحسنی کی فضیلت و اہمیت اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔اس دنیا میں ہر کوئی کسی نہ کسی مشکل یا پرشانی کا شکار ہے جس کے حل کیلیے ہر کوئی کوشش کرتا ہے اس کے لیے میرے نزدیک سب سے آسان اور سیدھا حل اسماالحسنی ہے،جس نام کا اسم اعظم نکالنا مقصود ہو اس کے اعداد بحساب ابجد نکالیں۔ علمانے ہر حرف کی ایک عددی قیمت مقرر کر رکھی ہے جو صدیوں سے رائج اور ہر میزان پر پوری اترتی ہے۔ نام میں جتنے حروف تہجی ہوں ان سب کے اعداد کو آپس میں جمع کرلیں جو بھی مجموعہ بر آمد ہو اللہ پاک کے ناموں میں سے دیکھیں کہ کسی اسمائے الہی کے اعداد کا مجموعہ اتنا بنتا ہے جتنا نام کے اعداد کا مجموعہ نکلا ہے۔ اگر ایک اسم الہی مل جائے تو کیا کہنے یہی اس نام کے حامل کیلئے اسم اعظم ہے۔ اگر نہیں تو اللہ پاک کے ناموں میں سے دو ایسے نام ڈھونڈیں جن کے اعداد کا مجموعہ نام کے اعداد کے مطابق ہو۔ ان دو اسمائے الہی کو ملا کر پڑھنا اس شخص کیلئے اسم اعظم بن جائے گا،بس یہی اسمااس شخص کیلئے اسم اعظم ہو نگے، یہ جتنے بھی اسمائے الٰہی ہوں ان کو ترتیب دیں لیں ان سب کو ملا کر پڑھنا ایک مرتبہ شمار ہوگا اور اپنے نام کے اعداد کے مطابق پڑھنا ہے۔آپ اپنے مقصد کے موافق بھی اسم اعظم بنا سکتے ہیں۔
مثال:
نام : سلطان
اعداد: 150
اسم اعظم: یا علیم
اسم اعظم کے اعداد: 150
جس نام کا اسم اعظم نکالنا مقصود ہو اس کے اعداد بحساب ابجد نکالیں، علمانے ہر حرف کی ایک عددی قیمت مقرر کر رکھی ہے جو صدیوں سے رائج اور ہر میزان پر پوری اترتی ہے۔ نام میں جتنے حروف تہجی ہوں ان سب کے اعداد کو آپس میں جمع کرلیں جو بھی مجموعہ بر آمد ہو اللہ پاک کے ناموں میں سے دیکھیں کہ کسی اسمائے الہی کے اعداد کا مجموعہ اتنا بنتا ہے جتنا نام کے اعداد کا مجموعہ نکلا ہے۔ اگر ایک اسم الٰہی مل جائے تو کیا کہنے یہی اس نام کے حامل کیلئے اسم اعظم ہے اگر نہیں تو اللہ پاک کے ناموں میں سے دو ایسے نام ڈھونڈیں جن کے اعداد کا مجموعہ نام کے اعداد کے مطابق ہو۔ ان دو اسمائے الٰہی کو ملا کر پڑھنا اس شخص کیلئے اسم اعظم بن جائے گا،بس یہی اسمااس شخص کیلئے اسم اعظم ہو نگے، یہ جتنے بھی اسمائے الٰہی ہوں ان کو ترتیب دیں لیں ان سب کو ملا کر پڑھنا ایک مرتبہ شمار ہوگا۔ اور اپنے نام کے اعداد کے مطابق پڑھنا ہے۔
آپ اپنے مقصد کے موافق بھی اسم اعظم بنا سکتے ہیں
مثال:
نام : سلطان
اعداد: 150
اسم اعظم: یا علیم
اسم اعظم کے اعداد: 150
اللہ رب العزت کے اسماالحسنی کی تعریف و اسناد بیان کرنے کی جب ملائکہ کو طاقت نہیں اور وہ ان کیمکمل اسرار سیناواقف ہیں تو پھر انسان کی کیا مجال کہ ان اوصاف کو تحریر میں لاسکے ۔جس سے وہ قطعی طور پر نابلد ہے انسان اسماے الحسنی کے رازوں کے بارے جو جان سکا ہے وہ صفر کے برابر ہے خود میری کیا مجال کے اس موضوع پہ زیادہ لکھ سکوں بس جو جان پایا ہوں اس پہ کچھ لکھنے کی جسارت کر رہا ہوں دل سے پڑھیے گا ممکن ہو تو عمل کیجیے گا،سب سے پہلے تو آپکو بتاتا جاوں کہ جس طرح حروف تہجی کا ایک ایک حرف ایک موکل فرشتے سے جڑا ہے اسی طرح اسمالحسنی کے ہر اسم کا موکل ہے،جب حاجت کیلئے اللہ پاک کو اس کے مخصوص اسمائے الہی سے پکارا جائے تو رحمت جوش میں آتی ہے جو بحرحال شامل حال نہ ہو تو ہم ایک لمحہ ذندہ رہنے کا تصور بھی نہیں کرسکتے یہی طریقہ کار جو بتایا آپ اپنائیں۔
اب آپکو بتاتا جائوں کہ سب اسما جلالی جمالی اور مشترک خاصیت رکھتے ہیں اس لیئے ان کو اس لحاظ سے ان تین درجہ بندیوں میں مخصوص کردیا گیا ہے اور اس کی ایک لسٹ بنادی گئی ہے کہ طالب دعا یا مبتدی کو سہولت رہے اور وہ معمولی کوشش سے ہر طرح کی دعا کے اعمال ترتیب دے کر اللہ کی بارگاہ میں اپنی دعا کرسکے اور بامراد ہو بس یہی بنیادی نقاط جو لوگ سمجھ لیتے ہیں وہ عامل و کامل بابوں اور صاحبان علم کا درجہ اختیار کرلیتے ہیں جو کافی حد تک درست ہے اس دور میں آپ کو لمبی ریاضت و چلہ کشی والے قدیمی بابے شائد ہی کہیں ملیں جس کی وجہ تیز تر زندگی اور مصروفیات اور چلہ کشی کی سخت ترین شرائط ہیں جن کا بجالانا حالیہ زمانے میں قریبا ناممکن ہی ہوچکا ہے البتہ کمپیوٹر نے نئے نئے جفری دور شروع کردیئے جو طریقے امرا کیلئے مخصوص تھے اب وہ عام ہورہے ہیں یہی میرا مطالعاتی مشاہدہ ہے،خیر آپ اب یہاں تک پہنچے کہ اسمائے الٰہی کی عددی قیمت نکال سکیں اور مع موکل اس کو پھر پڑھیں جس میں حاضت کا تزکرہ بھی موجود ہو تو یہ ایک مکمل دعا یا درخواست ہوگئی ، اس کے ساتھ اس ہفتے اجازت ملتے ہیں اگلے ہفتے ان شا اللہ دعائیں میں یاد رکھیں۔
٭٭٭














