فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ
محترم قارئین! حضرت ابوبکر خوارزمی کے حوالے سے روایت نقل کی گئی ہے کہ رسول کریمۖ تشریف لائے تو آپ کا رخ انور اس طرح طلعت بار تھا جیسے چاند کا دائرہ تو حضرت عبدالرّحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے اس مسرت کے متعلق پوچھا تو آپۖ نے فرمایا، مجھے میرے پروردگار کی طرف سے بشارت دی گئی ہے کہ میرے چچا زاد بھائی علی رضی اللہ عنہ اور میری پیاری بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنھا کو اللہ تعالیٰ نے رشتہ زوجیت میں منسلک فرما دیا ہے اور ساتھ ہی رضوان جنت کو حکم ارشاد فرمایا ہے کہ جنتی درخت طوبی کوہلائے اور اس کے گرنے والے تمام پتے محبّان اہل بیت کی تعداد کے مطابق اٹھا لئے جائیں پھر طوبیٰ کے نیچے نور سے فرشتے پیدا کئے اور وہ پتے ان فرشتوں کو دے دیئے گئے۔ پس جب قیامت قائم ہوگی تو فرشت تمام مخلوق میں نداء فرمائیں گے اور محبّان اہل بیت میں سے کوئی شخص بھی ایسا نہ ہوگا جسے وہ پتہ نہ دیا جائے اور اس پتے پرمحبّان اہل بیت کے لئے جہنم سے رہائی کے بارے میں لکھا ہوگا۔(صواعق محرقہ) مَاشاء اللہ! محباّن اھل بیت کیلئے اللہ تعالیٰ نے کتنے انعامات رکھے ہیں؟ طبرانی اور حاکم حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت کرتے ہیں کہ رسولۖ نے فرمایا: اگر کوئی شخص بیت اللہ شریف کے ایک گوشہ اور مقام ابراہیم کے درمیان چلا جائے اور نماز پڑھے اور روزے رکھے پھر وہ اہل بیت کی دشمنی پر مر جائے تو جہنمّ کی آگ میں جائے گا۔ یاد رہے اہل بیت میں نبی پاکۖ کے چچا عباس وحمزہ رضی رضی اللہ عنھا چاروں بیٹیاں، ازواج، مطھرات، داماد اور تمام بیٹیوں کی اولاد رضی اللہ عنھما اجمین سب شامل ہیں ان سب سے محبت کرنا ایمان کی علامت اور انتہائی نیک بختی ہے۔ محبّ طبری نے شرف النّبوت میں حضرت ابی سعید سے بیان کیا ہے کہ میں اور اہل بیتا جنت کا درخت ہیں اور اس کی شاخیں دنیا میں ہیں۔ جو ان سے وابستہ رہے گا وہ اپنے رب کی طرف راستہ پائے گا۔ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریمۖ نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سب سے زیادہ پل صراط پر ثابت قدم رہنے والا وہ شخص ہے جو میرے اہل بیت اور میرے اصحاب کی محبت میں زیادہ مضبوط، قوی اور سخت ہے اللہ اکبر! سب سعادتیں اہل سنت وجماعت کو حاص ہیں کہ نبی پاکۖ کے اصحاب واہل بیت رضی اللہ عنھم سے محبت کرتے ہیں اور اسے دنیا اور آخرت میں کامیابی کا ذریعہ اور انتہائی سعادت مندی سمجھتے ہیں۔ طبرانی شریف میں ہے کہ حضورۖ نے فرمایا: میرے اہل بیت کے بارے میں ہماری محبت کا خیال رکھو۔ کہ جو شخص اہل بیت سے اور ہم سے محبت رکھتے ہیں اور اسی حال میں اللہ تعالیٰ سے ملے گا تو وہ ہماری شفاعت سے جنت میں داخل ہوگا۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ وقدرت میں ہماری جان ہے کسی شخص کو کوئی بھی عمل جو نیک ہو اس کو کچھ فائدہ نہ دے گا جب تک کہ وہ ہمارے حقوق کو نہ پہچانے اور ان کو ادا نہ کرے۔(صواعق محرقہ) دیلمی نے بیان کیا کہ رسول خداۖ نے فرمایا: جو شخص خدائے تعالیٰ سے محبت رکھتا ہے وہ قرآن پاک سے محبت رکھتا ہے اور جو قرآن پاک سے محبت کرتا ہے اور جو مجھ سے محبت رکھتا ہے اور میرے اصحاب اور قرابت داروں سے محبت رکھتا ہے۔ حضورۖ نے ارشاد فرمایا: جس نے میرے اہل بیت کو برا بھلا کہا تو وہ اللہ تعالیٰ اور اسالم سے مرتد ہوگیا اور جس نے میری اولاد کو تکلیف دی اس پر اللہ کی لعنت ہوگی۔(صواعق محرقہ)
حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، آپ نے فرمایا میں ان اہل بیت میں سے ہوں جس سے اللہ تعالیٰ نے رحبس کو دور کیا ہے اور انہیں طوب پاک کیا ہے امام احمد نے روایت کی کہ حضور اقدسۖ نے سیّدین کریمین حسنین شہیدین رضی اللہ عنھما کے ہاتھ پکڑ کر فرمایا کہ جس شخص نے مجھ سے محبت رکھی وہ میرے ساتھ جنت میں ہوگا۔یہاں معصیت سے مراد قرب حضور علیہ الصّلواة والسّلام ہے کیونکہ انبیاء علیھم الصّلواة والسّلام کے درجے تو انبیاء علیھم الصّلواہ والسّلام کے ساتھ خاص ہیں کتنی بڑی خوش نصیبی ہے محبّین اہل بیت کی کہ حضور علیہ الصّلواةوالسّلام نے محبین اہل بیت کے جنتی ہونے کی خبر دی اور مژدہ قرب سے مسرور فرمایا مگر یہ وعدہ اور بشارت مئومنین اہل سنت وجماعت کے حق میں ہے۔ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا: ”میری محبت میں مضرط ہلاک ہوجائے گا۔ مزید حدیث مبارکہ میں ہے حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی محبت اور ابوبکر وعمر رضی اللہ عنھما کا بغض کسی مومن کے دل میں جمع نہیں ہوسکتا۔ اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام علیھم الرّضوان سے بغض وعداوت رکھنے والا حضرت مولیٰ علی رضی اللہ عنہ کی محبت کے دعویٰ میں جھوٹا ہے۔ صحیح حدیث مبارکہ میں آیا ہے کہ حضور علیہ الصّلواة والسّلام نے برسر منبر فرمایا: ان اقوام کا کیا حال ہے جو یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ کا رحم(قرابت) روز قیامت کچھ کام نہ آئے گا۔ ہاں خدا کی قسم! میرا رحم( رشتہ قرابت) دنیا وآخرت میں موصول ہے۔ حاکم نے ایک حدیث روایت کی اور اس کو صحیح بتایا۔ اس کا مضمون یہ ہے کہ آل سرورۖ نے فرمایا کہ مجھ سے میرے ربّ نے میرے اہل بیت کے حق میں فرمایا کہ ان میں سے جو تو حید ورسالت کا مقر ہوا ان کو عذاب نہ فرمائے گا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حقائق کو سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور محبت اہل بیت کماحقہ عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭٭











