کیاموجودہ حکومت کے کسی اقدام کو سراہنا بنتا ہے ؟جسے ابھی تک اپنے ووٹ کے تقدس پر تحفظات ہیں پاکستان میں بننے والی موجودہ حکومت چھہتر سال میں سب سے متنازعہ حکومت ہے جسے مبنیہ طور پر عوامی حمایت حاصل نہیں ہے اور اس بارے میں عدالتیں اور الیکشن کمشن بھی خاموش ہے راقم کو بھی ذاتی طور پر تحفظات ہیں لیکن چونکہ گلشن کا کاروبار چلتا رہنا چاہیے نام کی ہی سہی جمہوریت تو ہے ناں شاید کبھی نہ کبھی حقیقی جمہوریت بھی آ جائے تجربات کرتے رہنا چاہئیے اس سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے جی تو بات ہو رہی تھی وفاقی حکومت کے احسن اقدام کی وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری جسے خود بھی کبھی داخلی سیچوایشن کا سامنا رہا ہے کی حالیہ پریس کانفرنس جس میں انہوں نے فرنٹیر کانسٹیبلری کا فیڈرل کانسٹیبلری میں تبدیل کرنے کے صدارتی آرڈینینس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ انہیں اس اقدام کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی موجودہ صورت حال میں حکومت وقت کو بہت سے چیلنجز کا سامنا تھا جن میں سب سے بڑا چیلنج عمران خان کی جیل میں ہونے کے باوجود اس کی مقبولیت میں مسلسل اضافہ ہے جس کے پیش نظر اس کے سد باب کے طور پر کوئی نہ کوئی اقدام اٹھانا ضروری تھا پولیس اور فوج تقریبا ناکام ہو چکے پانچ اگست کو عمران کی ناحق قید کے دو سال مکمل ہونے پر ایک زبردست احتجاجی تحریک کی اندر کھاتے میں اور بظاہرا تیاریاں جاری و ساری ہیں جس میں عمران خان کے بیٹوں کی شمولیت خارج از امکان نہیں ہے جس کے بارے میں سوشل و مین سٹریم میڈیا میں کہا جا رہا کہ اس سے تحریک میں جان پڑ سکتی ہے اور پاکستان تحریک انصاف جو کہ عمران خان کی اڈیالہ جیل میں ناحق اسیری کی بدولت قائد کے نہ ہونے کی وجہ سے جمود کا شکا ر ہے وہ ایک انگڑائی لے کر اُٹھ سکتی ہے ۔شاید اسی لیے پنجاب میں بھی پیرا فورس کے نام سے بھی پولیس کے متوازی ایک فورس تشکیل دی جا رہی ہے جس کا مقصد بظاہر تو زخیرہ اندوزی کا قلع قمع کرنا ہے لیکن اس سے بھی فیڈرل کاننسٹبلری جیسا ہی کام لیا جائے گا مقصد عمران خان کی رہائی کی تحریک کو کچلنا ہی ہے یہ سب ضرور کریں لیکن اس کے ساتھ ساتھ مشورہ ہے کہ جیسا امریکہ میں صدر کی حفاظت کے لیے ایک الگ سے فورس ہے فیڈرل کانسٹبلری اور پیرا فورس کے مقاصد میں اسی طرح کا کچھ اضافہ بھی کر لیا جائے تاکہ ضرورت پڑنے پر ٹرپل ون بریگیڈ کے شب خون سے بچنے کی کوئی سبیل بھی ممکن ہو سکے جس کا ڈول کسی وقت بھی ڈل سکتا ہے کیونکہ تاریخ یہی بتاتی ہے کہ کوئی بھی وزیر اعظم تین ساڑھے تین سال سے زائد کا عرصہ ابھی تک وزیر اعظم ہاس میں گزار نہیں سکا ہے اور چھوٹے میاں صاحب کی مدت پوری ہوا چاہتی ہے۔
٭٭٭













