”گندے اور غلیظ انڈے”

0
63
شبیر گُل

گزشتہ دنوں پاکستان کی نیشنل اسمبلی سے ہم جنس پرستی کابل پاس ھوا۔ جسے کئی سالوں سے اسمبلی میں پیش کیا جاتا رہا اس پر بحث ھوتی رھی۔ بل نواز حکومت میں پیش کیا گیا۔پی ٹی آئی کی حکومت نے بہت خطرناک رولز بنائے ۔یوتھیوں کی پھوپھی شیریں مزاری جس کی ٹرانس جینڈر کے حق میں اسمبلی کے فلور پر دبنگ تقاریر ھئں ۔ وہ اس بل کی حمایت میں دلائل دیتی رہی جو اس وقت کی حکومتی پالیسی تھی ۔آج وہی بل پی ڈی ایم نے اسمبلی سے پاس کروا کر بیحیائی،بے شرمی اور بیغرتی کا ثبوت دیا ہے ۔ یہ سبھی دین کو ایکدوسرے کے خلاف بطور ہتھیاراستعمال کرتے ہیں ۔دبے لفظوں میں PDM پر ذاتی بھڑاس نکال رہے ہیں ۔ حالانکہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم ہم جنس پرستی کے مسئلہ میں ایک پیج پر ہیں۔ بیرونی کتے ہم پر مسلط رہے جو ابھی بھی مسلط ہیں۔ یہ اللہ اور رسول کی باغی ہیں۔ پاکستان کا نام اسلامی بہروپیا پاکستان ھونا چاہئے کیونکہ اس میں جو لوگ گزشتہ ستر سال سے مسلط ہیں انکے نام اسلامی اور کام حرامی ہیں۔نہ اسمیں کوئی کام اسلامی ہے اور نہ ھی جمہوریت کی کوئی رمق موجود۔ اسمبلیوں میں جو لوگ بیٹھے ہیں اکثریت کو کلمہ طیبہ اور سورہ اخلاص نہیں آتی ۔یہ لوگ اسمبلیوں میں بیٹھ کر دین کی تشریح کرتے ہیں ۔انکی اکثریت گندے اور غلیظ انڈوں پر مشتمل ہے۔ پارلیمنٹ کی دیوار پر کلمہ طیبہ لکھاہے۔ پارلیمنٹ کی کارروائی تلاوت قرآن سے کی جاتی ہے۔ لیکن اسکے بعد آئینی ترامیم اور بل ، خلاف شریعت پیش کئے جاتے ہیں ۔ مغربی ٹکڑوں پر پلنے والے ،اپنے آقاں کو خوش کرنے اور ان سے ہڈی وصول کرنے کیلئے ہر وہ کام کرتے ہیں جو مغرب کی گندگی تہذیب کا حصہ ہے۔ پاکستان کو امداد دینے والے عالمی مالیاتی ادارے۔آئی ایم ایف،ورلڈ بینک اور یو ایس ایڈ پروگرام دراصل تیسری دنیا کے ممالک کی حکومتی اشرافیہ کے کتوں کو ہڈی ڈالکر عوام اور انسان دشمن ایجنڈا دیتے ہیں ۔ جس میں مخلوط نظام تعلیم ،عورت پروٹکشن کے نام پر “اپوا” جیسی تنظیموں اور خواتین کے حقوق کے نام پر آزاد خیال عورتوں کو بیرونی ادارے مالی امداد فراہم کرتے ہیں ۔ “میرا جسم میری مرضی “جیسے ویمن مارچ کو فنڈنگ کرتے ہیں۔ ان عورتوں کے ذریعے اسلامی شعار کے خلاف کام لیا جاتا ہے ۔ اسمبلی میں بیٹھی تیرا جماعتیں اور ضمیر فروش علما انکے کتوں کا کردار ادا کرتے ہیں ۔ وزارت خارجہ، میں بیٹھے ایسے گماشتے پیسوں کے لئے اپنی ماں کے کپڑے اتارنے سیبھی گریز نہیں کرتے۔ ٹیپ ریکارڈ میں لبیک کے نعرے چلا کر قوم کے جذبات ابھارنے والے تحریک لبیک والے عاشقان دین بھی سو گئے ہیں ۔ پاکستان کا مطلب کیا ( لاالہ )کے نعرے لگوانے والے انصافی حکومت چھننے کے مظاہرے تو کر رہے ہیں ۔لیکن اس بل پر انکے پیٹ میں مڑوڑ کیوں نہیں اٹھا؟ کیونکہ اس بل کی تیاری میں برابر کے مجرم ہیں۔ ریاست مدینہ کے علمبردار اور اسکے حواریین بھی ہم جنس پرستی کے حمایتی نکلے۔ انکی بناوٹی اسلام پسندی کی قعلی بھی کھل گئی۔ مولانا ڈیزل الرحمن جیسے اقتدار کے لالچی بھی ایکسپوز ھوئے ۔یعنی اس حمام میں سبھی ننگے۔ بوری بند قاتل جماعت ایم کیو ایم کے فسادی ۔مہاجرکارڈ استعمال کرنے والے بے شرم اور بیغرت جو بار بار اپنے بزرگوں کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہیں ۔ انہوں نے اس بے حیائی کے بل پر ساتھ ہیں۔
LGBT کی طرز پر بل پاس کروانے والوں نیپاکستان کی بربادی کی بنیاد رکھ دی گئی ہے ۔اسمبلیوں میں بے شرم بے حیائی کے دلال کثرت میں بیٹھے ہیں ۔
انسانی حقوق کے نام پر مادر پدر آزاد اور بازارحسن کی ناکائیں اسمبلیوں میں عائلی قوانین اور قرآن و سنت کے خلاف بل پیش کرتی رہتی ہیں۔ پی ٹی آئی اور ن لیگ کے کارندے سوشل میڈیا پر ایکدوسرے کو بل کے محرک اور مجرم قرار دے رہے ہیں۔ حالانکہ یہ دونوں پارٹیاں اور پیپلز پارٹی اس بل کو پیش کرنے اور منظور کرنے میں پیش پیش رہے۔
شیریں مزاری اس کی روح رواں تھیں۔ جس نے وزیر صحت عامر کیانی سے ٹرانس جینڈر کے لئے ہاسپیٹلز میں علیحدہ وارڈ کی منظوری بھی لی تھی۔ اس بے حیائی اور بیغیرتی میں پیپلز پارٹی کے نوید قمر ،ن لیگ کے ایاز صادق اور شیریں مزار برابر کے شریک ہیں۔ اب ایک دوسرے پر ڈال کر بری الذمہ ھونے کی کوشش کررہے ہیں۔
میری ان تینوں بڑی پارٹیوں کی فالورز سے گزارش ہے کہ آپ کو اپنی پارٹی قیادت سے اس لوطی بل کی حمایت پر پوچھنا چاہئے۔
آنکھیں بند کرکے دین کے خلاف پارٹی پالیسیز کی حمایت نہیں کرنی چاہئے۔ فکر آخرت، روز آخرت اور اللہ کے ہاں قرآن سنت سے باغیوں کی حمایت کا کیا جواب دینگے۔
اخلاق باختگی کی تمام حدیں عبور کر لی گئی ہیں۔کیونکہ وزیر خارجہ ہیجڑا،ڈانسرز کو پروموٹ کرنے والا بے شرم وزیرِداخلہ ۔
عورتوں کا رسیا وزیراعظم ۔دین فروش ملا فضل الرحمن بیٹھے ھیں۔
اس بل کی منظوری پر میرے انتہائی قریب دوست (شیخ عبدالرحیم )جن کا تعلق حیدرآباد (دکن )سے ہے مجھے کال کی اور اتنا روئے کی انکی ہچکیاں بند گئیں ۔ انکا کہنا تھا کہ گل صاحب کیا پاکستان کی اسمبلیوں میں شورے بیٹھے ہیں ۔ اور جو علما اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں کیا وہ خنزیر کی اولاد ہیں ۔؟کیا بزرگوں نے اس دن کے لئے پاکستان کے لئے قربانیاں دی تھیں ۔ دو ملین مسلمانوں نے اس دن کے لئے گلے کٹوائے تھے۔کیا ہم نے پاکستان کی حمایت میں اسلئے ووٹ دیا تھا۔ہم تو بھارت میں آج بھی بھاری قیمت ادا کررہے ہیں۔؟
اس بل کی تیاری میں پی ٹی آئی ۔ پیپلز پارٹی ۔ ن لیگ۔ ق لیگ م، ایم کیو ایم کے سینٹرز شامل ہیں ۔ بل کو سیکولر جماعتوں کی حمایت حاصل ہے ۔ یہ سب قومی مجرم ہیں ۔اور سب اندر سے ایک ہیں ۔لیکن پی ٹی آئی نے اپنے دور میں جو رولز بنائے وہ زیادہ خطرناک ہیں۔
سینٹر مشتاق احمد خان کہتے ہیں کہ اس میں ایسی باتیں لکھی ہیں کہ شرم سے اسکا ترجمعہ نہیں کرسکتا۔
صنفی تصدیقی خدمات
Gender affirming services
میں درج ذیل امور شامل ہیں جو حکومت جنس تبدیل کروانے والے کومفت فراہم کرئے گی۔یعنی
ہارمون تھراپی ،جسم کے مختلف اعضا کی سرجری۔چہرے اور جسم کے حصوں سے بال ختم کرنا۔بولنے اور آواز سے متعلق علاج۔ جیسے عورت کی آواز کو بھاری کرنا ھویا مرد کی آواز کو باریک کرناھو۔
جنسی اعضا کو کم یا زیادہ کرنا۔ختم کرنا یا مثلا چھاتی میں ابھار پیدا کرنا۔
قارئین کرام !۔یہ کون بیغرت ،لادین اور خرامزادوں کی اولاد ہیں جو ایسے گھٹیا، اور بے حیائی والے بل پیش کرتے ہیں ۔
ٹرانس جینڈر اور شرعی تعلیمات۔
شیطانی مزاج ؛ جنس کو بدلنا اور بدلوانا۔
(القرآن)
ولاضِلنہم ولامنِینہم ولامرنہم فلیبتِن اذان الانعامِ ولامرنہم فلیغیِرن خلق اللہِ ومن یتخِذِ الشیطن ولِیا مِن دونِ اللہِ فقد خسِر خسرانا مبِینا ۔(النسا : 119)
اور میں انہیں راہ راست سے بھٹکا کر رہوں گا، اور انہیں خوب آرزوئیں دلاں گا، اور انہیں حکم دوں گا تو وہ چوپایوں کے کان چیر ڈالیں گے، اور انہیں حکم دوں گا تو وہ اللہ کی تخلیق میں تبدیلی پیدا کریں گے اور جو شخص اللہ کے بجائے شیطان کو دوست بنائے اس نے کھلے کھلے خسارے کا سودا کیا۔
شیطان اور اس کے چیلوں سے دشمنی کا قرآنی حکم (القرآن)
اِن الشیطن لم عدو فاتخِذوہ عدوا اِنما یدعوا حِزبہ لِیونوا مِن اصحبِ السعِیرِ (فاطر : 6)
یقین جانو کہ شیطان تمہارا دشمن ہے، اس لئے اس کو دشمن ہی سمجھتے رہو، وہ تو اپنے ماننے والوں کو جو دعوت دیتا ہے وہ اس لئے دیتا ہے تاکہ وہ دوزخ کے باسی بن جائیں۔
مرد اور عورت کا صنف مخالف مشابہت اختیار کرنے پر لعنت۔
(الحدیث)
لعن رسول اللہِ صل اللہ علیہ وسلم المتشبِہِین مِن الرِجالِ بالنِساِ، والمتشبِہاتِ مِن النِساِ بالرِجالِ (البخاری)
رسول اللہ ۖ نے ان مردوں پر لعنت بھیجی جو عورتوں جیسی مشابہت (چال چلن) اختیار کریں اور ان عورتوں پر لعنت بھیجی جو مردوں جیسی مشابہت (چال چلن) اختیار کریں۔ (رقم الحدیث: ٥٨٨٥)
رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے فرمایا ۔
جب بھی کسی قوم میں بے حیائی(بدکاری وغیرہ) اعلانیہ ھونے لگے تو ان میں طاعون اور ایسی بیماریا پھیل جاتی ہیں جو انکے گزرے ھوئے بزرگوں میں نہیں ھوتی تھیں۔(ابن ماجہ)
غور فرمائیں ! اس شیطانی عمل پر کیا انجام ہوگا؟ کیسی لعنت اور پھٹکار اس معاشرہ پر نازل ہوگی جو اس گناہ کا ارتکاب کرے گا؟ پھر قوم لوط والے عذاب ،آندھی، طوفان، مہنگائی، بدامنی، معاشی بحران اور طوفان بدتمیزی کیوں نہ آئے ؟ کیا ہم اسباب ہلاکت و لعنت کو دعوت دینے کے بعد رحمت و برکت کے منتظر ہیں ؟ سوچیں
کیا آپکو یاد ہے کہ اس بے حیائی پر
جب اچانک روئے زمین کا صرف اتنا ٹکڑا اوپر ہوا میں بلند ہوا۔اوپر اور اوپر یہاں تک کہ ان کی آوازیں اسمان پہ موجود فرشتوں نے بھی سنیں۔اور پھر الٹا کر زمیں پہ دے مارا ۔اتنی شدت سے کہ وہ زمیں سے 400 فٹ نیچے گہرائی تک پہنچا اور پانی نکل آیا ۔قہر الہی یہیں نہیں رکا۔کچھ لوگ جو رہ گئے ۔ان پہ اچانک اسمان سے پتھر برسنے لگے۔یوں کہ ہر پتھر نشان زدہ ، جس کے حصے کا تھا اسی کو لگا۔ان کا یہ فعل اس قدر غلیظ تھا کہ جس پانی نے اس فحش انسانوں کی لاشوں کو ڈھانپا اس میں پھر رہتی دنیا تک کوئی جاندار سانس نہ بھر سکا۔ گزشتہ دو سال سے کرونا کی وبا بھی اللہ کی طرف سے عذاب تھا۔
یہ قوم لوط تھی۔آج پھر ہمارے ہاں یہی موضوع زیر بحث ہے۔ٹرانس جینڈر اللہ کی دی گئی جنس پہ نہ راضی ہونے
والیاورہیجڑے اللہ کی دی گئی عطا پہ کچھ بھی نہ کر سکنے والے دو الگ الگ گروہ ہیں۔ٹرانس جینڈر قانون میں لواطیت کے لئیے وسیع مواقع رکھ دئیے گئے۔اور روشن خیالی ، تعلیم یافتہ ، اور مہذب انسانیت کا ٹھپہ لگوانے کے لئیے اس کی حمایت مت کیجئے۔اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیے۔جہاں تک ہو سکے اپنے آس پاس اس بدفعلی ،لواطیت کے خلاف ڈٹ جائیے ۔
اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیے۔وگرنہ خاموش رہنے والے بھی عذاب کا برابر مزہ چکھتے ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here