مغرب میں جو ڈوبے اسے مشرق ہی نکالے !!!

0
92

اللہ رب العالمین کی تخلیق کی ہوئی اس گول بلکہ بیضوی دنیا میں، اطراف و سمتوں کا تعین، اصطلاحِ متعلقہ ہے یعنی مشرق و مغرب کی حدود کا انحصار کسی متعین حد بندی کے طور پر نہیں ہو سکتا۔ ایک زمانے میں لکھن والے دہلی کو پچھم اور دہلی والے لکھن کو پورب سمجھتے تھے۔ یہ مشہور و معروف قطعہ دیکھئے۔
کیا بود و باش پوچھو ہو پورب کے ساکنو
ہم کو غریب جان کے ہنس ہنس پکار کے
دلی جو ایک شہر تھا عالم میں انتخاب
رہتے تھے منتخب ہی جہاں روزگار کے
اس کو فلک نے لوٹ کے ویران کر دیا
ہم رہنے والے ہیں اسی اُجڑے دیار کے
مراکش کا ایک نام مغرب بھی شاید اسی لئے ہے کہ ایک زمانے میں وہ معلوم دنیا کا انتہائی مغربی ملک رہا ہوگا۔ پھر جب یورپ تہذیب آشنا ہوا تو وہی مغرب بن گیا۔ امریکہ دریافت ہوا تو مغرب کی تہذیبی حدود میں اضافہ ہو گیا۔ اب آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کو بھی مغرب میں گنا جاتا ہے۔ اسی لئے تو اقبال نے کہا تھا کہ!
مشرق سے ہو بیزار نہ مغرب سے حذر کر
فطرت کا اشارہ ہے کہ ہر شب کو سحر کر
کی دہائی میں جب ہم امریکہ پہنچے تو اندازہ ہوا کہ اس طویل و عریض ملک کے تو تہذیبی لحاظ سے بھی اپنے مشرق و مغرب موجود ہیں۔ یہاں کی آبادی کا ایک تہائی حصہ تو بوسٹن سے واشنگٹن ڈی سی کے چھوٹے سے شمال مشرقی کاریڈور میں ہی رہائش پذیر ہے۔ وائلڈ ویسٹ (Wild West) تو زیادہ تر غیر آباد علاقوں پر مشتمل ہے بلکہ کسی مختلف تہذیب و تمدن کی نمائندگی کرتے نظر آتا ہے۔ رہا بحرالکاہل پر واقع مغربی ساحلی علاقہ تو وہ مشرقی امریکہ سے بھی زیادہ شخصی آزادیوں کا قائل ہے۔ آبادی اور وسائل کی اس مقامی تقسیم کی وجہ سے مسلمان کمیونٹیز نے بھی پہلے مشرقی امریکہ میں اپنے پیر جمائے۔ ہماری قومی تنظیموں (ISNA, ICNA, MAS, MUNA, MANA)کے سالانہ کنونشنز بھی دریائے مسیسپی کے مشرق میں ہی ہوتے رہے۔ لیکن پھر یہاں کے ایک مشہور و معروف محاورے Go West, young man کیمطابق مسلم تنظیموں نے بھی مغرب کا رخ کیا۔اس سال یومِ آزادی والے اختتامِ ہفتہ یعنی جولائی پر اکنا ویسٹ (ICNA West) کا پہلا سالانہ کنونشن، امریکہ کے ٹیکنالوجی کیپیٹل Bay Area میں منعقد ہوا۔ Silicon Valley کے بہترین معتدل موسم کے ساتھ ساتھ جنید شیخ جیسے بھائیوں اور ساتھیوں نے بڑی گرم جوشی سے ہمارا استقبال کیا۔ اندازہ ہوا کہ ہمارے یہ مشرق کے لوگ مغرب میں بس کر بھی آدابِ مہمان نوازی نہیں بھولے۔ الحمداللہ ۔ حسرت موہانی نے تو مشرقیت کی بہت پہلے ہی تعریف کردی تھی کہ!
سمجھے ہیں اہل شرق کو شاید قریب مرگ
مغرب کے یوں ہیں جمع یہ زاغ و زغن تمام
روشن جمال یار سے ہے انجمن تمام
دہکا ہوا ہے آتش گل سے چمن تمام
اکنا ویسٹ (ICNA West) کے اس پہلے سالانہ کنونشن کے تمام انتظامات بہت خوب تھے۔ چار ہزار سے زائد لوگوں کی شرکت، منتظمین کیلئے بہت حوصلہ افزا تھی۔ ذاتی طور پر میرے لئے باعثِ مسرت یہ حقیقت تھی کہ میری بیٹی حسنہ اور بیٹے دانیال، دونوں نے اپنی تقاریر سے کنونشن کے شرکا کو خوب متاثر کیا۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی کاوشوں کو قبول کرے اور علمِ نافع سے نوازے۔ آمین۔
ان دنوں، ریاستِ کیلیفورنیا اور امریکہ کی مرکزی حکومت کے درمیان شخصی آزادیوں اور امیگریشن جیسے مسائل پر ایک سرد جنگ جاری ہے۔ ساتھ ساتھ صیہونی اور ہندوتا طاقتوں نے مسلمانوں کو دھمکانے اور نقصان پہنچانے کی مہم شروع کی ہوئی ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود مشرقی تہذیب کے چراغوں نے جس طرح مغرب کے ایوانوں میں حق و سچ کی روشنیاں پھیلانی شروع کی ہوئی ہیں، اس پر احمد ندیم قاسمی کا یہ شعر یاد آرہا ہے۔
مغرب میں جو ڈوبے اسے مشرق ہی نکالے
میں خوب سمجھتا ہوں مشیت کا اشارہ

خوشگوار حیرت تو علامہ اقبال کی بصیرت پر ہوتی ہے کہ میں انہوں نے مغرب کے بارے میں جو کچھ فرمایا تھا وہ اب تک بالکل درست ثابت ہوتا رہا ہے۔
دیارِ مغرب کے رہنے والو خدا کی بستی دکاں نہیں ہے
کھرا جسے تم سمجھ رہے ہو وہ اب زرِ کم عیار ہوگا
تمہاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ ہی خودکشی کرے گی
جو شاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا ناپائیدار ہوگا
٭٭٭

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here