تربیت اولاد!!!

0
129
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

محترم قارئین کرام آپکی خدمت میں سید کاظم رضا نقوی کا سلام پہنچے آجکل کے نفسا نفسی دور میں انتہائی مشکل ہوچکا ہے کہ انسان تربیت اولاد کیسے کرے، ہر زبان زد عام پر یہ موضوع دیکھا لیکن آپ ملک میں رہیں یا بیرون ملک ہر فیملی والے انسان کو اس کی شدید ضرورت زندگی میں کہیں نہ کہیں پڑتی ضرور ہے انسانوں کو ایک دوسرے کیلئے وقت نہ ہونا اور گھریلو مسائل کا زکر باہر نہ کرنا کہ شرمندگی ہوگی جبکہ مغربی معاشرہ ایسے موضوعات پر کھل کر بات کرتا ہے ، درست یا غلط تجاویز اور حل بھی بتادیتا ہے لیکن ہماری عادتا اور فطری طور پر ایسی تربیت کہ ہم ان مسائل کو چھپاتے ہیں اور بات کرنا پسند نہیں کرتے ، ایک پرانا اقتباس ملا جو ڈاکٹر عبدالکریم بکار صاحب کا لکھا ہوا ہے پسند آیا آپ پڑھئے پھر اس موضوع پر بات کرتے ہیں اور اپنا تبصرہ و تجزیہ بیان کرتے ہیں اُمید ہے قارئین کو پسند آئیگا۔
“گھر کیلئے ایک مفیددستور اور قانون ”
ڈاکٹر عبدالکریم بکار صاحب شامی شہری ہیں اور دنیا بھر میں اپنے منفرد مقالات کی بنا پر جانے پہچانے جاتے ہیں۔ چالیس سے زیادہ کتابوں کے ملف ہیں، سعودی عرب کی ہر یونیورسٹی میں پڑھا چکے ہیں۔ ۔ آپ کہتے ہیں: والدین اس انتظار میں نا رہیں کہ تربیت گاہیں ان کی اولاد کو اچھا شہری بنائیں، انہیں خود اس ذمہ داری کو پورا کرنا ہوگا کہ اپنے بچوں کو معاشرے کا ذمہ دار فرد بنائیں۔ اچھا ہو کہ والدین گھروں میں کچھ ایسے ہلکے پھلکے قانون بنایں جن پر عمل کر کے بچوں کے کردار میں پختگی آئے اور ان میں احساس ذمہ داری پیدا ہو۔ اس ضمن میں چند لوائح العمل: والدین کو جو مناسب لگیں وہ اختیار کریں یا ان میں ترمیم و اضافہ کر لیں۔ گھر کا ہر فرد نماز وقت پر ادا کرے ۔ مہربانی” اور “جز اللہ” کے کلمات بنیادی ضوابط ہونگے جن سے کوئی بھی بری نہیں ہوگا۔ مار پٹائی، گالم گلوچ یا لعن طعن نہیں ہوگی۔ اپنے محسوسات اور خیالات ادب و احترام کے ساتھ بتایئے۔ جو جس چیز کو (دروازہ، کھڑکی، ڈبہ)کھولے گا اسے بند بھی کرے گا ۔ کچھ گر جائے تو اسے اٹھائے گا اور صاف کر کے رکھے گا ۔ آپ کا کمرہ خالص آپ کی ذمہ داری ہے۔ بات ٹوکے بغیر سنی جائے گی اور درمیان میں سے کوئی نہیں کاٹے گا۔ دوسروں کے سامنے اتنے دھیمے لہجہ میں ہرگز گفتگو نہیں کریں گے کہ کوء سن نہ سکے۔ گھر کے بزرگ/ والدین کوء بات/مشورہ یا حکم دیں اسے ماننا ہو گا ۔ گھر میں سلام کرنا ہوگا۔ گھر کا ہر فرد روزانہ قرآن مجید کی تلاوت کرے گا۔ جو ملنے آئے وہ قوانین کا احترام کرے۔ گھر کا کوئی بھی فرد کمروں میں کچھ نہیں کھائے گا۔ رات کو (10:00) کے بعد کوئی نہیں جاگے گا۔ فجر سے پہلے ہر بچے اور بڑے جاگنا ہو گا۔ سمارٹ فون اور ڈیوائسز a.m 9 کے p.m 9 درمیان استعمال کی جا سکتی ہیں۔ اور 15 منٹ کے مسلسل استعمال کے بعد 1 گھنٹے کا وقفہ ضروری ہو گا۔ والدین: احترام ضروری ہوگا۔ مل کر بیٹھنے کا وقت طے کیا جائے, کسی قسم کی مواصلاتی ڈیوائس (فون/پیڈ) کا استعمال منع ہوگا۔ کھانے کے وقت سب کی حاضری اور شمولیت ضروری ہوگی۔ رات کو (10 بجے) کے بعد کسی تعلیمی سرگرمی کی اجازت نہیں ہوگی۔ گھر کے افراد گھر اور گھر میں موجود ہر شئے کی حفاظت کے ذمہ دار ہیں۔ اپنا کام ہر کوئی خود کرے گا، دوسرے پر حکم نہیں جھاڑے گا۔ گھر کے سربراہان اپنا کام کسی کو کہہ سکتے ہیں ۔ خاندان کی ضروریات کسی دوسری ضرورت پر مقدم ہونگی۔ کسی کے کمرے یا علیحدگی والی جگہ پر دروازہ کھٹکھٹائے یا اس کی اجازت کے بغیر داخل نہیں ہوگا۔ مہمان کے آنے پر خوش اور انہیں خوش آمدید کہا جائے۔ مہمان کی خاطر مدارات کی جائے کیونکہ مہمان کے سامنے پیش کی جانے والی چیزوں کا اللہ کے ہاں حساب نہ ہو گا۔ مہمان اپنے ساتھ اللہ کی رحمت لاتا ہے ۔ *اس مضمون کو اہمیت دیں کیونکہ اولاد کی تربیت ایک مشکل کام ہے جسے ہفتے کے سات دن اور دن کے چوبیس گھنٹے کرنا ہے۔ اسکے علاوہ اگر اولاد کو قرآن کی سورہ نبا، سورہ واقعہ،سورہ یس اورسورہ کہف حفظ کرادیں تو آپ انکی طرف سے بے فکر ہو سکتے ہیں۔ مقالے کے انگریزی ترجمے پر کام جاری ہے تاکہ اولاد بھی مستفید ہوسکے اور وہ بچے بھی جو آجکل اردو سے نا آشنا ہوچکے ہیں ۔ آپکے قیمتی وقت کا مشکور! محترم قارئین آپ ان تمام نقاط کو پڑھیں تجاویز پر غور فرمائیں تو تمام ہی باتیں بہت اچھی بیان ہوء ہیں اور کوء بات ایسی نہیں ہے جس سے آپ انکار کرسکیں یہ تمام باتیں اگر عملی طور زندگی میں لاگو کرلی جائیں تو ہمارے گھریلو مسائل یقینا کم ہونگے اور گھر کا ماحول بہت اچھا ہوجائیگا تربیت اولاد ایک ایسی زمہ داری جس سے والدین ہمیشہ پریشان رہے وہ وقت جو کمانے میں لگادیا باہر رہے گھر میں بچے ہاتھ سے نکل گئیے باوجود کوشش کوء فائدہ نہ ہوسکا پھر بگاڑ ایسا آیا کہ بات سنبھالے نہ سنبھل سکی تو آپ جاگیں اور وہ وقت آنی سے قبل ہی اس کیلئے تیار رہیں میری دعا ہے مشرق ہو یا مغرب تمام والدین کی اولاد اچھی تربیت پاکر ماں باپ کا اپنے والدین کا نام روشن کریں اور انکے لیئے شرمندگی کا باعث نہ بنیں آمین
٭٭٭

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here