قاری سید صداقت علی پاکستان میں ایک ایسا نام ہے جنہوں نے اپنی خوبصورت تلاوت قرآن پاک سے پوری دنیا میں نام کمایا، پاکستان ٹیلی ویژن سے 1992ء میں ابتداء کی اور لوگوں کو قرآن کی صحیح تجوید سے قرآن سکھایا۔ دنیائے قرأت کے سرتاج قاری عبدالباسط عبدالصمد کے شاگرد ہیں اور پاکستان گورنمنٹ کی طرف سے 2000ء میں ان کو ہلال امتیاز صدر پاکستان کی طرف سے ستارۂ امتیاز پی ٹی وی ایوارڈ، پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ، پنجاب صوبائی اسمبلی میں حکومت کی طرف سے قاری مقرر ہوئے، ورلڈ قرأت میں حصہ لیا، ملائیشیا، سعودی عریبیہ، یو اے ی، ایران، یو کے، امریکہ میں قرأت کر چکے ہیں۔ انٹرنیشنل حسن قرأت میں دو مرتبہ دوسری پوزیشن حاصل کی، ایران میں بنگلہ دیش میں انٹرنیشنل مقابے میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ 1966ء میں ریڈیو پاکستان سے ابتداء کی، 200 کے قریب مقابلوں میں حصہ لیا، ہماری خوش قسمتی ہے کہ وہ اس وقت امریکہ آئے ہوئے ہیں اور ڈاکٹر آصف قدیر کے مہمان ہیں اور ڈاکٹر آصف قدیر نے ان کیساتھ ایک میڈیا کی نشست کا بھی اہتمام کیا جس میں پاکستانی میڈیا نے ان کیساتھ بات چیت کی اور ان کے خیالات جاننے کی کوشش کی کہ آج کل وہ کس مشن پر کام کر رہے ہیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وہ امریکہ میں دینی خدمات کیلئے دو ہفتہ کے ورکشاپ کیلئے آئے ہیں آئی ایس جی ایچ کی مساجد میں لیکچرز دے رہے ہیں، مسجد بلال اور مسجد الفاروق میں صبح اور شام کو قرآنی تعلیمات دے رہا ہوں اور دوسری مساجد میں بھی نماز اور قرأت کے پروگرام ہو رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں سرکاری ملازم نہیں ہوں میں اعزازی طور پر سینیٹ اور اسمبلیوں میں قاری کی حیثیت میں اپنی خدمات پیش کر رہا ہوں مجھے کوئی تنخواہ نہیں ملتی اس لیے میں سرکاری ملازم نہیں ہوں۔ میں ڈاکٹر آصف قدیر کا بہت ہی شکر گذار ہوں جو میرے ساتھ اپنا قیمتی وقت لگا رہے ہیں اور قرآن اور دین کیساتھ ان کی محبت دیکھ کر کیونکہ ان کا خاندان بھی ایک مذہبی گھرانے سے تعلق رکھتا ہے اس لیے ان کو میں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ مسجد غوث الاعظم میں بھی قرأت کا پروگرام ہوا ہے، قرآنی تعلیم کیساتھ ساتھ میں پیغام پاکستان، کو بھی ساتھ لے کر چل رہا ہوں ہمارے ملک میں جس طرح دہشتگردی نے زور پکڑا ہوا ہے اور ایک طبقہ جو اس عمل کو شریعت کے مطابق قرار دیتا ہے وہ شریعت نہیں ہے دہشتگردی ہے شریعت تو یہ کہتی ہے کہ ایک انسانی جان کا قتل تمام انسانیت کا قتل ہے ہم نے کس طرح اس ملک کو آزاد کروایا تھا لاکھوں لوگوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں دی تھیں جب جا کر یہ ملک آزاد ہوا ہے، میں یہ دونوں کام کر رہا ہوں جن لوگوں نے مجھے ٹی وی پر دیکھا ہے وہ جب مجھے اپنے سامنے دیکھتے ہیں تو ان کی خوشی کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ میں یہ اس لیے کر رہا ہوں کہ میں نے دیکھا ہے کہ بچے یہاں حفظ کا اہتمام کر رہے ہیں وہ حفظ تو ضرور کر رہے ہیں لیکن ان کی تجوید میں کافی غلطیاں ہوتی ہیں اس لیے میں نے یہ سوچا کہ ان کو صحیح تجوید کیساتھ جو بھی میرے پاس وقت ہے ان کو دے سکوں میں پچھلے 35 سالوں سے یہ کام کر رہا ہوں۔ یہاں امریکہ میں بہت سارے اسلامک سینٹر ہیں لیکن تمام سینٹروں میں وہ تعلیم نہیں دی جا رہی جو صحیح معنوں میں تلفظ اور تجوید سکھاتی ہیں ہمیں چاہیے کہ ہم یہاں پر قرأت کے مقابلے کروائیں بچوں کو انعامات دیں تاکہ ان میں مزید شوق پیدا ہو جس طرح ہم دوسرے کاموں میں وقت لگاتے ہیں اسی طرح بچوں کو قرآنی تعلیمات کیلئے وقت دیں تاکہ وہ قرآن سے قربت حاصل کر سکیں انشاء اللہ پاکستان میں نومبر میں انٹرنیشنل قرأت کانفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے اور تمام ممالک سے قرأ کو دعوت دی جائیگی مسجد النبوی کے امام السدیس بھی وہاں آئینگے اور بڑی کانفرنس منعقد ہوگی۔ جس طرح کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اسی طرح قراء کی بھی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ لوگوں میں شوق پیدا ہو۔ اسکالر شپ دینی چاہیے آخر میں میرا یہی پیغام ہے کہ قرآن کیساتھ ساتھ پیغام پاکستان کیساتھ بھی جڑیں اور اپنے اپنے حصے کا دیا جلاتے رہیں تاکہ پاکستان کا وقار بلند ہو پاکستان ہے تو ہم ہیں پاکستان میں سکون ہوگا تو ہمیں بھی سکون میسر ہوگا۔
٭٭٭













