موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں ایک بہت مالدار شخص کو بڑی سخت بیماری نے پکڑ لیا بہت علاج کیا حکیموں کے پاس گیا لیکن کوئی آفاقہ نہیں ہوا سب نے کہہ دیا کہ آپکا مرض لاعلاج ہے ،آپ کا کوئی علاج نہیں ،اپنے اپنے اوپر دم کرتے رہنا، ہمارے پاس آپ کا کوئی علاج نہیں ، وہ بڑا پریشان ہوا، چھوٹے چھوٹے بچے تھے ،سارا دن بیٹھ کر بچوں کو دیکھتا رہتا کہ میرے بعد ان بچوں کا کیا ہوگا انکی کفالت کون کرے گا ،ایک دن بیوی نے کہا کہ یہاں ایک پیغمبر ہے جنکی ہر بات سچی ہوتی ہے انکے پاس جائو، وہ جو بولے گا اس میں پھر کوئی گنجائش نہیں ،جائو شاید وہ کوئی راستہ نکالے ،وہ گھر سے نکلا اور موسیٰ علیہ السلام کے پاس گیا ،کہنے لگا اے اللہ کے نبیۖ میں لاعلاج مرض میں مبتلا ہوں ،نا اُمید ہو گیا ہوں، آپ اللہ سے دعا کریں، موسیٰ علیہ السلام نے ہاتھ اُٹھائے تھوڑی دیر بعد ہاتھ نیچے کیے اور کہا آپکا کوئی علاج نہیں، آج رات آپ مر جاو گے، صبح کا سورج دیکھنا آپ کے نصیب میں نہیں، جب اس نے یہ سنا تو زور سے چیخ ماری کہ موسیٰ علیہ السلام جھوٹ نہیں بولتے ،آج میں مر جاوں گا، زندگی ختم ہوگئی ،وہ روتے ہوئے واپس چل پڑا ،راستے میں ایک شخص کو دیکھا جس نے پتوں سے خود کو چھپایا ہوا ہے ،پتوں سے بنی ایک ٹوپی سر پر رکھی ہے، وہ شخص کہنے لگا کہ آپ کے پاس کپڑے نہیں پھر بھی کتنے مزے سے بیٹھے ہوئے ہو ،میرے پاس دولت ہے، سب کچھ ہے لیکن میں مر رہا ہوں، وہ شخص کہنے لگا بس میں اللہ کی رضا میں راضی ہو ، اللہ کا شکر ہے تو وہ کہنے لگا کہ میں تو ویسے بھی آج مرجاوں گا، آپ نے پتوں سے جو کپڑا بنا کر پہنا ہے یہ مجھے دے دو اور میرے کپڑے آپ پہن لو اسے کپڑے دے کر وہ وہاں سے چل پڑا ،راستے میں ایک قبرستان سے گزر ہوا ،کیا دیکھتا ہے کہ ایک چھوٹا سا بچہ ایک قبر سے لپٹ کے رو رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ بابا جب سے آپ گئے کسی نے ہمارا حال نہیں پوچھا ۔بابا اُٹھو میں بھی بھوکا ہو ں ، میری ماں بھی بھوکی ہے، بچے کا یہ حال دیکھ کر وہ زور سے رونے لگا کہ کل میرے بچے بھی میری قبر سے لپٹ کر روئیں گے، اسکے پاس اشرفیوں کی ایک تھیلی تھی، اس نے بچے کے سر پر ہاتھ رکھ کر پھیرا اور تھیلی بچے کو دے دی ،اشرفیاں دیکھ کربچہ بہت خوش ہوا اور مسکرانے لگا ۔بچے کی خوشی اور مسکراہٹ دیکھ کر وہ اپنی موت بھول گیا جب گھر پہنچا تو اپنے بچے دیکھ کر پھر رونے لگا کہ کل یہ یتیم ہو جائیں گے جو ان کی بیوی ہے کون انکی کفالت کرے گا ۔پوری رات عبادت کرتا رہا حتی کہ صبح کا سورج نکلا وہ حیران ہوا کہ موسیٰ علیہ السلام نے تو کہا تھا کہ کل کا سورج نہیں دیکھ پاوگے ،بیوی کہنے لگی کہ موسیٰ علیہ السلام نے جو بھی کہا ہے وہ سچ ہوا ہے ،کوئی معجزہ ہوا ہے ،وہ شخص موسیٰ علیہ السلام کے پاس گیا اور کہا اے اللہ کے نبی آپ نے کہا تھا کہ رات کو آپ مر جاو گے، موسیٰ علیہ السلام نے ہاتھ اٹھائے اور اللہ سے دعا کی کہ یا اللہ آپ نے کہا تھا کہ یہ شخص رات کو مر جائے گا کیا ماجرا ہے ،اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ موسیٰ میں نے اس شخص کے دل سے اپنی محبت مٹا دی تھی یہ دنیا کی محبت میں اتنا ڈوب گیا تھا کہ مجھے بھول گیا تھا ،یہ اپنے مال کو غلط جگہ پر خرچ کرتا تھا، اس نے مجھے ناراض کیا تھا ،میںنے اس پر تکلیف اور مصیبتوں کو نازل کیا اور اسے ایسے مرض میں مبتلا کیا لیکن جب اس نے ایک غریب کو کپڑے دیئے تو میں نے اسکی بیماری ختم کرکے اسے صحت دی اور جب اس نے یتیم بچے کے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرا اور اس کی مدد کی تو مجھے جلال آگیا۔ میں نے اس کے بچوں کو یتیم ہونے سے بچا لیا، اللہ اکبر !گناہوں کا ابتدائی سبب ہے کہ جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اللہ اسکے دل سے اپنی محبت نکال دیتا ہے، اللہ ہمارے دلوں کو اپنی اور رسول اللہۖ کی محبت سے آباد رکھے۔”آمین”۔
٭٭٭٭٭

















