ممدانی اور بھاشانی !!!

0
103
رمضان رانا
رمضان رانا

متحدہ ہندوستان کے وقت بنگال میں ایک ترقی پسند شخصیت مولانا بھاشانی پیدا ہوا جنہوں نے متحدہ بنگال میں زمینداروں کے خلاف کسانوں کی تحریک چلائی جس کا پوری دنیا میں چرچا ہوا جس سے انگریز سرکار پریشان ہوگئی کہ اب ان کے پیدا کردہ جاگیرداروں اور وڈیروں کا کیا ہوگا آخر کار ہندوستان تقسیم ہوگیا جس کے بعد مولانا بھاشانی نے کسانوں، مزدوروں اور محنت کشوں کی تحریک متحدہ پاکستان میڈ چلائی جس سے پورا پاکستان متاثر ہوا کہ جس میں ملک بھر کی ترقی پسند مزدور اور کسان تنظیموں نے مولانا بھاشانی کو اپنا نجات دھندہ تسلیم کرلیا۔ اگر متحدہ پاکستان میں مزدوروں اور کسانوں کے حقوق کی آواز دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ یہ صرف مولانا بھاشانی کی بدولت کی تھی جیسے ہی پاکستان ٹوٹا مزدور اور کسان مولانا بھاشانی کی قیادت سے محروم ہو کر آج ٹھیکیداری نظام کے حوالے ہوچکے ہیں کہ جو سڑکوں، محلوں اور گلیوں میں بکتے نظر آتے ہیں چنانچہ ملک توڑنے کی سازش سے مزدور اور کسان اپنے مالکان کے مکمل طور پر غلام بن چکے ہیں۔ مولانا بھاشانی کے نقش قدم پر چل کر ممدانی جیسے انقلابی شخص نے امریکہ کے سرمایہ داروں ارب پتیوں اور کھرب پتیوں کے خلاف عالم بغاوت بلند کیا ہے کہ جس کی آواز نہ صرف امریکہ بلکہ پوری دنیا میں سنی جارہی ہے کہ دنیا بھر کے سرمایہ داری نظام کی آماجگاہ نیویارک کے مشیر شپ کے انتخابات میں نظر آرہا ہے کہ ایک طرف صرف اور صرف ایک مڈل کلاس ترقی پسند نوجوان ممدانی ہیں جن کو نوجوانوں، بوڑھوں، مزدوروں محنت کشوں کی حمایت حاصل ہے دوسری طرف ارب پتی اور کھرب پتی مخالف اپنے گماشتہ امیدواروں کی کھل کر حمایت کررہے ہیں جس میں نیویارک ایک انقلابی میدان بن چکا ہے۔ جس سے لگتا ہے کہ نیویارک میں تبدیلی کے اثرات پورے امریکہ اور دنیا میں ابھر کر سامنے آئیں گے کہ جب ممدانی کی طرح نوجوان طبقہ مزدوروں اور محنت کشوں کا امیروں اور جاگیرداروں کے خلاف انقلاب برپا کریں گے۔ تاہم اہل نیویارک کہ ممدانی کی قیادت میں شکاگو کے مزدوروں کا بدلہ لے رہے ہیں جن کو سرمایہ داری اور اجارہ داری نظام کے خلاف آواز بلند کرنے پر شہید کردیا گیا تھا جس کی یاد امریکہ کے علاوہ پوری دنیا میں سوگ منایا جاتا ہے جس کو یوم مئی کا دن کہا جاتا ہے جبکہ امریکہ کے سرمایہ داری نظام نے شکاگو کے مزدوروں کی شہادتوں کا مذاق اڑاتے ہوئے یوم مئی منانے کی بجائے ستمبر کے پہلے ہفتے کو پیر کے دن کو لیبر ڈے کے نام سے منانا شروع کردیا جو آج بھی سرکاری طور پر ستمبر کے پہلے ہفتے بطور لیبر ڈے منایا جاتا ہے جس کا شکاگو کے مزدوروں کی شہادتوں کے ساتھ کوئی واسطہ نہیں ہے۔ بہرحال ممدانی کے خلاف آج پورا امریکی سرمایہ دار نظام فیڈرل اور ریاستی حکومتیں متحد ہوچکی ہیں جو ممدانی انقلاب کو روکنے کے لئے ہر قسم کے حربے استعمال کر رہی ہیں جنہوں نے دائیں بازو کے لیڈر کی ہلاکت کو بھی ترقی پسندوں کے گلے ڈالنے کی کوشش کی ہے جس میں وہ ناکام رہے ہیں آئندہ بھی کسی سانحہ میں ملوث کرنے کی کوشش کی جائے گی جس کا ممدانی کے پیروکاروں کو مقابہل کرنا پڑے گا۔کیونکہ ممدانی انقلاب پوری امریکن قوم کا مقدر بن چکا ہے۔ جو سرمایہ داری نظام کے لئے ناقابل برداشت گزرا ہے جو کسی دوبارہ شکاگو کے مزدوروں جیسا سانحہ نہ برپا کردیں تاکہ آج کے مزدوروں، محنت کشوں کی آواز کو دبایا جاسکے۔ قصہ مختصر ممدانی اور بھاشانی ملتا جلتا نظریہ غریب پرور ہے۔ فرق صرف سو سال کا ہے وہ انقلاب جو فرانس، روس، چین میں آیا تھا وہ آج امریکہ آرہا ہے۔ جس نے امریکہ کے اندر ہل چل مچا دی ہے جس کا ذکر امریکی سینٹر مشہور سینٹر برنی سیندرز نے بروکلین کالج میں طلبا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیویارک کی تبدیلی اب پورے امریکہ میں پھیلے گی جس سے مزدور اور محنت کش مستفید ہوگا جو بعدازاں پوری دنیا میں پھیل جائے گی۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here