شان عثمان بزبان عثمانؓ!!!

0
549

امام ترمذیؒ اپنی کتاب جامع ترمذی میں یہ حدیث لائے ہیں جو حسن ہے اور صحیح ہے، اس کا نمبر 3703 ہے۔ یہ آپ کے اطمینان کیلئے نمبر لکھ دیا ہے چونکہ آج کل ایک بیماری پھیلا دی گئی ہے ہر ایک یہی پوچھتا ہے۔ صحابہ کرامؓ نے یہ کام کیا ہے۔ میں پوچھتا ہوں۔ ایک لاکھ چوالیس ہزار یا کم و بیش صحابہ کرامؓ نے خطبہ حجة الوداع سماعت کیا تھا۔ سرکار نے فرمایا جو موجود ہیں وہ ان تک میرا پیغام پہنچا دیں جو آج موجود نہیں ہیں یقیناً صحابہ کرامؓ دنیا کے مختلف حصوں میں تشریف لے گئے ہونگے کیا اور کیسے پیغام دیا ہوگا جو وقت صحابہؓ نے سرکار کی صحبت میں وقت گزارا ہوگا وہ کیسے بیان کیا ہوگا۔ یہ سارا محنت کا کام ہے۔ سوشل میڈیائی مفکرین جھٹ سے کہہ دیتے ہیں۔ صحابہ کرامؓ نے یہ کام کیا ہے بندہ پوچھے آپ کتنے صحابہ کرام کو جانتے ہو۔ اس لئے چرب زبان لوگ بظاہر کامیاب ہیں مگر اپنی عاقبت خراب کر کے العیاذ باللہ، حدیث کا ترجمہ یہ ہے ثمامہ بن حزن قشیری کہتے ہیں اس وقت گھر میں موجود تھا۔ حضرت عثمان نے اپنے بند گھر کے کوٹھے سے جھانک کر لوگوں کو دیکھا اور کہا تم میرے سامنے ان دونوں ساتھیوں کو جنہوں نے آپ کو میرے خلاف جمع کیا ہے لاﺅ چنانچہ ان دونوں کو لایا گیا گویا کہ دو اونٹ یا دو گدھے لگ رہے تھے موٹے تازہ اور طاقت ور آپ نے ان کو جھانک کر دیکھا اور کہا میں تم کو اللہ اور اسلام کا واسطہ دیکر پوچھتا ہوں کیا تمہیں معلوم ہے سرکار دو عالم جب مدینہ تشریف لائے تھے بیئر رومہ کے علاوہ میٹھے پانی کا کوئی اور کنواں نہیں تھا۔ جس سے لوگ اپنی پیاس بجھاتے سرکار دو عالمﷺ نے فرمایا جو بیئر رومہ کو خرید کر جنت میں اپنے ڈول کر دوسرے مسلمانوں کے ڈول کےساتھ برابر کر دے یعنی مسلمانوں کو برابر کا حق دے دے میں نے اپنے اصل مال سے خرید کر وقف کیا آج اسی پانی سے مجھے روک رہے ہو اور میں سمندر کا کھارا پانی پی رہا ہوں۔ لوگوں نے پکار کر کہا، ہاں یہی بات ہے پھر آپ نے فرمایا مسجد نبوی کی زمین تنگ ہو گئی تھی سرکار دو عالم نے فرمایا کون ہے جو جنت کے بدلے ساتھ والی زمین خرید کر مسجد کو وسیع کر دے میں نے اپنے اصل مال سے خرید کر مسجد میں شامل کر دیا۔ آج اسی مسجد میں دو رکعت نماز پڑھنے سے روکتے ہو لوگوں نے کہا ہاں یہی بات ہے پھر فرمایا میں تمہیں اللہ کے اور اسلام کے واسطے پوچھتا ہوں۔ جب حبل شبیر پر ہم کھڑے تھے پہاڑ لرزا تھا سرکار دو عالمﷺ نے پیر مار کر فرمایا ٹھہر اے پہاڑ تیرے اوپر ایک نبی ایک صدیقؓ اور دو شہید کھڑے ہیں حضرت عمرؓ اور حضرت عثمانؓ دونوں شہید، لوگوں نے کہا ہاں یہی بات ہے تو آپ نے نعرہ مارا اللہ اکبر قسم ہے رب کعبہ کی لوگوں نے میرے شہید ہونے کی گواہی دےدی یہی جملہ آپ نے تین مرتبہ فرمایا۔ سبحان اللہ آپ کا صبر آپ کی استقامت پر اور آپ کی بے خوفی پر رضی اللہ عنہ یا ذوالنورین یا عثمان۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here