نظریہ!!!

0
464
amir-baig

ہندو کہتا تھا کہ جس طرح گائے ماتا کا ایک بال بھی کاٹ کر کسی کو نہیں دیا جاسکتا اسی طرح ہند ماتا کا ایک ذرہ بھی کاٹ کر مسلمانوں کو نہیں دیا جاسکتا۔ قائداعظمؒ کے الفاظ پر غور کیجئے ” پاکستان از گوئینگ ٹو بی ا ے لیبارٹری فار اسلامک ویلیوز“ آج سب کو تارے ہو گئے محبوبہ مفتی سے لیکر مفتی محمود کے بچوں تک، خان عبدلولی خان کہ جس نے پاکستان میں دفن ہونا بھی پسند نہیں کیا سے لیکر چادر پوش بلوچی پٹھان تک اور بھٹو زرداری جس نے ڈیڑھ ٹن سونا اپنے ہاتھوں سے زیورخ کے بینک میں جمع کروا کر رسید کروا لی سے لیکر انگلینڈ میں میٹرس کے نیچے ملنے والے لاکھوں پاو¿نڈز کے مالک الطاف حسین جس کے بقول پاکستان کا بننا ایک بلنڈر تھا تک کو پاکستانی و اسلامک ویلیوز کا اندازہ ہو گیا ہو گا۔ آج قوم سے خطاب میں مدابرانہ سوچ رکھنے والے وزیر اعظم عمران خان نے آر ایس ایس کے نظریہ اور مدینہ کی ریاست کے نظریہ کا کمپیریزن کر کے دنیا کو اور خاص طور پر یو این کو یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ آئندہ حالات کس کروٹ بیٹھنے والے ہیں سب سے اہم بات کشمیر اگر آزاد ہو گا جو کہ انشااللہ ضرور ہوگا تو کشمیریوں کی اپنی ہمت اور کوشش سے ہوگا۔پاکستان کا کشمیری قوم کو یہ احساس دلانا کہ ہم دل و جان سے ان کے ساتھ ہیں۔ پاکستان کے دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں، یہ ایک اہم بات ہے بہرحال پاکستان انڈیا پر اپنا دباو¿ برقرار رکھے گا ابھی تک جتنی دفعہ بھی آزادی کشمیر کی تحریک چلی ہے وہ کشمیری نوجوانوں ہی کی کوششوں کا نتیجہ ہے پاکستان کے کرتا دھرتاو¿ں نے تو لسی پی کر سونے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کیا میں ایک دفعہ پھر یہ کہنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتا کہ ایٹمی جنگ کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا جو لوگ جذبات میں آکر یہ بیان داغ دیتے ہیں کہ ہم نے یہ پٹاخے شب برات میں چلانے کے لیے نہیں بنائے ان کو رہنے دیں دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان میں جنگیں نہیں ہوا کرتیں اور اب تو لداخ سے تیسری ایٹمی طاقت بھی براہ راست ملوث ہو چکی ہم پہلے ہی چار جنگیں لڑ چکے تب جب ان دونوں کے بیچ ایٹمی ہوا ابھی کھڑا نہیں ہوا تھا کیا نتیجہ نکلا ملک کا ایک بازو کٹوا چکے ہیں سیاہ چن پر ٹھنڈے موسم میں محاز گرم آئے دن ایل او سی پر جھڑپیں سویلین اور فوجی کیجوایلیٹیز نتیجہ صفر۔ عمران خان کشمیر پر ایک عمدہ سفارتکار بن سکتے ہیں وہ یو این میں اپنے خطاب کو مدلل انداز میں پیش کر سکتے ہیں کل رات آزاد کشمیر کے وزیراعظم کے اعزاز میں ایک تقریب جو سام خان اور ان کی ٹیم نے یو این میں مودی کی تقریر کے دوران ایجیٹیشن کی غرض سے منعقد کی اس میں شامل ہونے کا موقع ملا وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کشمیر پر جنگ کو ناگزیر قرار دے رہے تھے وہ عورتوں کی عصت دری کا حال سناتے ہوئے جذباتی بھی ہوگئے مگر وہ یہ بھول گئے کہ جنگ سے حالات مزیدکتنے گمبھیر ہوں گے عمران خان سفارتی محاذ پر جنگ لڑنا چاہتے ہیں اور کتنے مصمم ہیں کہ اگر کشمیر کا کوئی حل ہے تو وہ سفارتی طریقے سے ہی ممکن ہے ویسے بھی دنیا ان دونوں کو کسی صورت بھی لڑنے نہیں دے گی اور جناب حیدر صاحب کا اپنا منطق خیر بقول غالب جس کو ہودین و دل عزیز اس کی گلی میں جائے کیوں؟
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here