پاکستان جیت جانے والا تھا ، لیکن!!!

0
75
حیدر علی
حیدر علی

ساری امیدوں پر پانی پھر گیا، پاکستانی امید لگائے بیٹھے تھے کہ اِس دفعہ اُنکی ٹیم ایشیا کپ فائینل میں اپنا سارا بدلہ چکا دے گی اور بھارتی ٹیم کو ایسا سبق سکھا ئے گی جسے وہ زندگی بھر نہیں بھولیں گے لیکن ڈھاک کے تین پات والی بات ہمیشہ کی طرح پھر پیش آگئی، میچ شروع ہوتے ہی اوپنرز کے طور پر صاحبزادہ فرحان اور فخرالزماں تشریف لائے اور اُن کی بیٹنگ دیکھ کر سارے فینز حیران رہ گئے۔ایک گھنٹے کے مختصر عرصے میں فرحان نے نصف سینچری بنا لی، سارے بھارتی فینز کا منھ لٹک کر رہ گیا،لیکن بدقسمتی سے فرحان کیچ آؤٹ ہوگئے اور اُس کے بعد سے ٹیم کا زوال شروع ہوگیا۔محمد حارث آئے اور صفر پر آؤٹ ہوگئے۔ طلعت حسین تشریف لائے اور لوگوں کی امید بندھی، کیونکہ گذشتہ میچ میں اُنہوں نے بہت اچھی بیٹنگ کی تھی اور نصف سینچری کے قریب رنز بنائے تھے لیکن قسمت نے اُن کا بھی ساتھ نہ دیا، وہ صرف ایک رن بنایا اور آؤٹ ہوگئے، طلعت کے بعد پاکستانی ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا کا چہرا پاکستانی فین نے دیکھا اگرچہ لوگوں کو اُن سے کوئی بہت زیادہ توقع نہ تھی ، کیونکہ ہر میچ میں اُن کا اسکور دس رنز سے آگے نہیں بڑھتا ہے لیکن چونکہ وہ پاکستانی ٹیم کے کپتان تھے اور لوگوں کی اُن سے توقع رکھنا ایک فطرتی امر تھا۔ اُنہوں نے اِکا دکا رن بناکر اپنے اسکور کو آٹھ تک پہنچادیا اور چلتے بنے،شاہین آفریدی ہر میچ میں تیس کے قریب رن بناتے ہیں جس میں چار پانچ چھکا ہوتا ہے لیکن نہیں معلوم کہ کیا بات ہوگئی کہ وہ بال کو ہِٹ کرنے سے بھی قاصر تھے ، لہٰذا وہ صفر رن پر ایل بی ڈبلیو ہوکر پویلین لوٹ گئے، اُن کے بعد فہیم اشرف بھی صفر پر آؤٹ ہوکر پاکستانی ٹیم کو شکست کا پیغام دے دیا۔اِس سے قبل 23 ستمبر کے دِن ابو ظبی کے اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے میچ میں بھی پاکستان سری لنکا کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست سے دو چار ہونے والا تھا لیکن اِس کے دو کھلاڑی حسین طلعت اور محمد نواز نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کرکے ملک کی لاج رکھ لی۔ صائم ایوب ، سلمان آغا اور محمد حارث کی وکٹیں یکے بعد دیگر ہسا رنگا اور چمیرا کی بولنگز سے جو گرنا شروع ہوئیں تو پاکستانی فین ہکا بکا رہ گئے۔ پاکستانی ٹیم کا 17 بولز پر چار وکٹوں کا گِر جانا ایک خوفناک خواب بن گیا تھاتاہم حسین طلعت نے 20 بولز پر 32 رنز بنائے جبکہ محمد نواز نے 38 رنز 20 بولز پر بناکر کھیل کے پلڑے کو پاکستان کی جانب موڑ دیا ،دونوں ٹیموں کیلئے جیتنا ڈو یا ڈائی کے مترادف تھا۔صائم ایوب اور سلمان علی آغا کی بیٹنگ ایک عرصہ سے پاکستانی کرکٹ فینز کے مابین موضوع بحث بنی ہوئی ہے، دونوں حضرات صفر پر آؤٹ ہونے کو اپنا وطیرہ بنایا ہوا ہے،سلمان علی آغا کی کپتانی شِپ بھی سوالیہ نشان بن گئی ہے اور لوگ یہ سوال کر رہے ہیں کہ اُن کی لیڈر شپ نے پاکستان کو صرف شکست سے ہمکنار کیا ہے۔ اُن کے فیصلے سے پاکستانی کھلاڑی کم رنز بنانے پر مجبور ہوئے ہیں، اُنہوں نے یکے بعد دیگر شاہین آفریدی کو بیٹنگ کیلئے نہ بھیجنے پر پاکستان کی ٹیم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کا باعث بنا ہے،شاہین شاہ آفریدی کی بولنگ سری لنکا کے کھلاڑیوں کے چھکے چھوڑا دیئے تھے اور وہ 133 رنز بناکر اپنے بوریا بستر کو گول کر دیا تھا جس طرح طلعت حسین اور محمد نواز کے اسکورز پاکستان کی ٹیم کے جیتنے کے باعث بنے اُسی طر ح سری لنکا کے کھلاڑی کامیندو مینڈز کا پچاس رنز بنانا سری لنکا کی ٹیم کو اپنے پیروں پر کھڑا رکھا، سری لنکا سُپر چار اسٹیج میں دو میچ ہار چکا ہے اور اب صرف ایک معجزہ ہوگا کہ وہ ٹورنامنٹ میں اپنے وجود کو قائم رکھے، مستقبل میں ایشیا کپ میں اُسکا مزید کھیلنا دوسری ٹیموں کی شکست کی وجہ کرممکن ہوسکتا ہے، سیمی فائنل کے میچ مابین بنگلہ دیش اور پاکستان کے اول الذکر ٹیم نے یہ ثابت کردیا کہ اگر پاکستان کی ٹیم کمزور ہے تو وہ بھی اُس سے زیادہ کمزور ہے، اِس لئے جب پاکستان کی ٹیم 135 رنز پر آؤٹ ہوگئی تو سارے پاکستانی تھو تھو کرنے لگے، کچھ پاکستانی نے تو اسٹیڈیم چھوڑ کر گھر یا ہوٹل واپس چلے گئے۔ کون ہوشربا گرمی میں مزید خوار ہونے کا متحمل ہوسکتا ہے، جیتے گا پاکستان یہ محض ایک خواب ہے، کیا کرکٹ کی ایک نامور ٹیم جیسی کے پاکستان کی ہو اُس کے پہلے بیٹسمین چار رنز پر آؤٹ ہوجائیں اور دوسرا بیٹسمین صفر پر پویلین واپس لوٹ جائے ۔ ویسے بھی صائم ایوب تو صفر پر آؤٹ ہونے کو اپنا معمول بنا لیا ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی پانچ وکٹ صرف 49 رنز پر گرگئی تھی۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ بھی بیٹسمین ہوتے ہیں جو میچوں میں سینچریاں بناتے ہیں، آخر پاکستان کے ارباب حل وعقد کیوں نہیں ایسے بیٹسمین کو اپنی ٹیم میں شامل کرتے ہیں جو سینچریاں بنانے کے ماہر ہوں۔بنگلہ دیش کی ٹیم کو سیمی فائنل میں پاکستان سے شکست ہوگئی حالانکہ حالات بنگلہ دیش کیلئے انتہائی سازگار تھے۔ پہلے تو پاکستان کی ٹیم صرف 135 رنز پر آؤٹ ہوگئی تھی، دوسرے بنگلہ دیش کی ٹیم کو پاکستان کو ہرانے کا اچھا خاصا تجربہ تھا۔ ماضی میں جب بھی پاکستان و بنگلہ دیش کا مقابلہ ہوا ، اُس میں بنگلہ دیش کو فتح حاصل ہوئی، اور بنگلہ دیشیوں نے بھینس ذبح کرکے اُس کے گوشت کی بریانی بناکر سبھوں کو کھلایا۔ مجھے افسوس ہے کہ اِس سال وہ ایسا نہیں کرسکیں گے، یہ بھی ایک افسوس کی بات ہے کہ بنگلہ دیش کی پہلی وکٹ صرف ایک رن پر گر گئی اور پرویز حسین ایمون صرف صفر پر آؤٹ ہوگئے، جبکہ دوسری وکٹ 23 رنز پر جب توحید ہریدو 5 رنز بناکر پویلین واپس لوٹ گئے، ٹھیک پاکستان کی طرح بنگلہ دیش کی پانچویں وکٹ 63 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here