قارئین اکرام! 5 اگست کے بھارتی حکومت اور مودی قصائی کے کشمیر کی خود مختار حیثیت کے خاتمے اور غیر آئینی اقدام نیز مقبوضہ کشمیر کے 0 9لاکھ مظلوم عوام پر جبر و استبداد، کرفیو کے نفاذ، ساری دنیا سے رابطوں اور مواصلات کے ذرائع کو منقطع کرنے کے ظالمانہ و نفرت انگیز اقدامات پر اب تک سلامتی کونسل، Genocide Watch، حقوق انسانی کے عالمی اداروں حتیٰ کہ عالمی قوتوں نے تقریباً نصف صدی بعد نہ صرف اپنے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے بلکہ کشمیر میں ہونے والے بھارتی افواج کے غیر انسانی و سفاکانہ رویوں کے باعث مظلوم کشمیریوں کو بنیادی انسانی حقوق، خوراک، ادویات و ضروری اشیائے زندگی سے محرومی اور روز بروز بگڑتی ہوئی کشمیر کی حالت زار پر دنیا بھر میں ہندوتوا کے پجاریوں کےخلاف ہزاروں، لاکھوں افراد سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ ان میں محض کشمیری یا پاکستانی ہی نہیں بلکہ انسانیت کے ناطے سے ہر مذہب، قومیت، زبان اور رنگ و نسل کے لوگ یکجا و یک آواز ہیں۔ خود بھارت میں مودی اور BJP,RSS کےخلاف تمام سیاسی رہنما، جماعتیں اور میڈیا کے ذمہ دار حلقے نہ صرف احتجاج کر رہے ہیں بلکہ اسے بھارت کی وحدت کےخلاف اور کشمیریوں پر ہونےوالے مظالم کو تاریخ کا بدترین جبر قرار دے رہے ہیں۔ یہاں تک کہ بھارت کی وفاداری کرنے والے مقبوضہ و جموں وکشمیر کے رہنما بھی اپنے ماضی پر پچھتاوے کا اعتراف کرتے ہوئے کشمیر کی آزادی کے مطالبے پر پابند سلاسل ہیں اور مودی حکومت و فوج کے جبر کو جھیل رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتہ جس طرح راہول گاندھی اور دیگر بھارتی سیاسی رہنماﺅں کو سرینگر کے ہوائی اڈے سے گرفتار کر کے واپس دہلی بھیجا گیا اس حقیقت کوواضح کرنے کیلئے کافی ہے کہ ظلم و ستم، قتال اور Genocide کی انسانیت سوز صورتحال کس نہج پر ہے کہ مودی اور اسے جن سنگھی غنڈے اپنی کمینگیوں سے خود اپنی سیاسی قیادتوں سے بھی اخفاءرکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان نے کشمیریوں اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے مظالم اور انسانیت کی تذلیل کو دنیا کے سامنے آشکار کرنے اور بھارت اور مودی کا مکروہ چہرہ دکھانے کیلئے خارجی اور سفارتی سطح پر یقیناً پچھلے تین ہفتوں میں مثالی کردار ادا کیا ہے اور دنیا بھر میں بھارت کی درندگی اور ظالمانہ کردار کو بے نقاب کیا ہے۔ 65ءکی جنگ کے بعد کشمیر کے ایشو پر سلامتی کونسل کا اجلاس عمران خان کے مقتدر عالمی رہنماﺅں سے رابطے اور خطہ¿ کی نازک صورتحال پر آگاہی اور بھارت کی ہٹ دھرمی اور کشمیر و LOC پر موجودہ صورتحال کے عواقب و نتائج سے خبردار کیا ہے لیکن کیا یہ اقدامات خصوصاً ایسے وقت میں کہ جب بھارت اپنی چلتر بازیوں اور معاشی مواقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نہ صرف امریکہ و یورپی و دیگر ممالک بشمول مسلم ممالک میں اپنی منفی بیانیہ و روئیے کو دھندلاتا اور ان ملکوں اور قوتوں کی ہمدردیاں حاصل کرتا ہے اور کشمیر میں سات دہائیوں سے بربریت اور ریاستی دہشتگردی اور پاکستان سے اپنی ازلی دشمنی کی کمینگی پر پردہ ڈالتا ہے ایسے واقعات کی تفصیل میں جائے بغیر ہم اگر حالیہ چند واقعات و حقائق پر ہی نظر ڈالیں تو واضح ہو جاتا ہے کہ دیگر ممالک تو اپنی جگہ اسلامی بلاک بھی بھارت کے جھوٹے اور مکارانہ پروپیگنڈے اور معاشی مفادات کے پیش نظر بھارت کو پاکستان کے مقابلے میں بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔
ایک ایسے وقت جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی امتیازی حیثیت ختم کر دی ہے کشمیری مسلمانوں کا قتل عام برپا کیا ہوا ہے انسانیت کی دھجیاں بکھیر دی ہیں، وادی کے چناروں سے آگ کے شعلے نکل رہے ہیں اور مظلوم کشمیری بنیادی ضروریات سے بھی محروم دنیا بھر سے کٹے ہوئے ہیں۔ یو اے ای (دبئی) بحرین کا مودی کو اعلیٰ ترین اعزاز دینا کس حقیقت کی نشاندہی ہے، خود کو اسلامی مملکتوں کے سربراہ کہنے والے ان حکمرانوں کو مسلمانوں کے اس قاتل کو اعلیٰ ترین اعزاز کا جواز کیا بنتا ہے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ مفادات کے مارے ان حکمرانوں نے مظلوم مسلم کشمیریوں کے قتل کے اعتراف میں مودی کو ایوارڈز سے نوازا ہے اور یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں، مالدیپ، اور افغانستان بھی مودی کو اپنے اعلیٰ ترین اعزاز سے نواز چکے ہیں G-7 اجلاس میں گو کہ ٹرمپ نے کشمیر کو دو طرفہ مسئلہ قرار دے کر مودی کے مو¿قف اندرونی معاملے کو رد مسترد ضرور کیا ہے لیکن میڈیا پر دونوں کی باڈی لینگوئج اور خرمستیاں بہت کچھ کہہ رہی ہیں۔ اسی طرح فرانس کے صدر اور دیگر سربراہان مملکت کے بیان اور باڈی لینگوئج سے صاف نظر آتا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر سے یا پاکستان کے مو¿قف کے ساتھ کتنے سنجیدہ ہیں۔
فواد چودھری کی یہ بات ہمیں بہت صحیح لگی ہے کہ آج کی دنیامیں اولیت مذہب یا قومیت سے نہیں بلکہ سرحد کی ہے کوئی امریکہ OIC ، یو این او یا یورپی یونین ہماری ہم نوائی اور ہمراہی نہیں کرے گی۔ جب ہم اپنی سرحدوں کی اولیت کے فلسفے پر یقین نہ رکھیں اور اپنے معاشی، معاشرتی، عسکری اور مثبت چہرے کا بھرپور ابلاغ نہ کریں۔ بھارت اپنی مثبت تصویر دنیاکو دکھانے کیلئے سارے حربے استعمال کر رہا ہے اپنی بری صورت چھپا کر فلم اور ڈرامے کے مضبوط میڈیم کو استعمال کرتا رہا ہے پاکستان کو نیچا دکھانے اور اپنی برتری کیلئے بھی یہی میڈیا ایک ایجنڈے کے تحت استعمال کر رہا ہے پچھلے ڈیڑھ سال میں پاکستان مخالف بھارتی فلموں کا Net Flexاور عالمی سینما ورلڈ میں دکھایا جانا بھارتی پاکستان مخالف اور فوج مخالف ایجنڈے کی نشاندہی اور دنیا کو پاکستان کےخلاف اکسانے کی ایک انتہائی خطرناک سازش ہے۔ ماضی میں URI 14 اگست کو SACKED GAME TWO اور 27 ستمبر کو شاہ رخ خان کی حمایت کردہ ریلیز ہونےوالی The Bird of Blood پاکستان، پاک فوج اور ISI کے خلاف مکروہات، جھوٹی فتوحات و پروپیگنڈے کے مقابلے میں ہماری ریاست اور انڈسٹری کو بھی آنکھیں کھولنی ہوں گی اور بھرپور جواب دینا ہوگا۔ ہمارا مضبوط موقف، مکمل اتحاد اور بھرپور بیانیہ نہ صرف ہمارے تحفظ، بقاءاور وقار کا ضامن ہے بلکہ کشمیر کی آزادی کا بھی ذریعہ ہے۔
٭٭٭