کولمبو:
دورئہ پاکستان کی اجازت کے حوالے سے سری لنکن حکومت نے چپ سادھ لی جب کہ ٹیم کو بدستورکلیئرنس کا انتظار ہے۔
سری لنکن ٹیم کو ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 سیریز کیلیے 24 ستمبر کو پاکستان کیلیے اڑان بھرنی ہے، مگر تاحال انھیں اپنی حکومت کی جانب سے کلیئرنس نہیں مل سکی۔
گزشتہ ہفتے وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے اس وقت کرکٹ بورڈ کو پاکستان میں سیکیورٹی صورتحال کے دوبارہ جائزے کی ہدایت دی گئی جب اس نے اسکواڈز کا اعلان کیا تھا،ایس ایل سی نے وزارت دفاع سے دہشتگرد حملے کے خطرے پرپاکستان میں دوبارہ سیکیورٹی جائزے کیلیے رہنمائی اور کلیئرنس کی درخواست کردی تھی، مگر ابھی تک حکومت سے کوئی بھی جواب موصول نہیں ہوا۔
ایک سینئر آفیشل کا کہنا ہے کہ اس ٹور کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل ہم نے وزارت دفاع سے اس بارے میں رہنمائی مانگی، سیکریٹری دفاع کو باقاعدہ خط لکھا گیا جس کے جواب کا انتظار ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہم انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کیلیے پاکستان کرکٹ بورڈ کی مدد کرنا چاہتے ہیں کیونکہ انھوں نے بھی ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا، بورڈ صدر شمی سلوا کی بھی اگلے چند روز میں لاہور روانگی متوقع ہے جہاں وہ اس ٹور سے متعلق پی سی بی آفیشلز سے مزید گفت و شنید کرینگے، البتہ ان سب چیزوں کا دارومدار وزارت دفاع کے جواب پر ہے۔
شمی سلوا نے کہاکہ پاکستان نے جو سیکیورٹی انتظامات کیے ہم ان سے مطمئن اور ہمیں نئے خطرے کے بارے میں کچھ معلوم نہیں، اسی لیے حکومت سے رہنمائی مانگی، جیسے ہی ہمیں حکومت سے کلیئرنس ملی ٹور کے بارے میں حتمی فیصلہ کریں گے۔ دوسری جانب دورے سے انکار کرنے والے کھلاڑیوں کے حوالے سے رائے عامہ تبدیل ہورہی ہے۔
کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان نام نہاد اسٹارز نے موقع دیکھتے ہوئے بورڈ کے خلاف بغاوت کی۔اپنی آنکھوں سے کولمبو میں دہشتگردی کی ہولناکی دیکھنے والے ڈاسن شناکا پاکستان جانے کو تیار ہیں۔
یاد رہے کہ اپریل میں ایسٹر کے موقع پر شناکا کو بھی چرچ جانا تھا مگر رات کو دیر سے دوسرے شہر سے آنے کی وجہ سے وہ نہیں گئے مگر حملے کی خبر ملتے ہی وہ چرچ بھاگے تھے جہاں پر ان کی والدہ اور دادی موجود تھیں ، انھوں نے اپنی آنکھوں سے تباہی دیکھی تھی، ان کی والدہ محفوظ رہیں جبکہ دادی کو سر پر چوٹیں آئی تھیں، شناکا کو دورہ پاکستان کیلیے ٹوئنٹی 20 ٹیم کا کپتان بنایا گیا ہے۔