آزادی مارچ کا داعی قوم کا دوست یا غدار وطن!!!

0
523
جاوید رانا

میں آج کالم لکھتے ہوئے اپنے دل پر گزشتہ ہفتے سے اپنے اخبار اخبار کے ساتھی سلیم احمد ملک کی اچانک رحلت کے باعث قائم بوجھ کو ہلکا کرنے کی غرض سے اور صحافی ہونے کے ناطے ابتدائی گفتگو مرحوم سلیم ملک کے حوالے سے چند سطور نہ صرف نذر قارئین کر رہا ہوں بلکہ اپنے صحافتی فریضہ کا قرض بھی اُتارنا چاہتا ہوں۔ مرحوم سلیم ملک کئی برسوں سے پاکستان نیوز سے منسلک تھے اور اپنے کالموں اور خوش خُلق شخصیت کے باعث نہ صرف ایک فعال و مستند صحافی و کالم نگار رہے بلکہ اپنے پختہ عزم، مثبت سوچ اور عمل کی بناءپر ایک مقبول سماجی و کمیونٹی شخصیت نیز ہیومن رائٹ ایکٹوئسٹ کے طور سے بھی منفرد مقام کے حامل تھے۔ مرحوم سچے پاکستانی، پکے مسلم، کھرے انسان دوست اور بلا تخصیص ہر طبقہ کے حقوق کے تحفظ کی جدوجہد میں پیش پیش رہتے تھے۔ مرحوم کے چلے جانے سے نہ صرف پاکستان نیوز بلکہ تمام صحافتی برادری اور امریکہ بالخصوص نیویارک و قریبی شہروں میں مقیم کمیونٹیز ایک سچے اور عظیم ساتھی سے محروم ہو گئی ہےں۔ اس حقیقت کی شہادت برادر مجیب لودھی اور دیگر ساتھیوں کے کالم و اظہار رائے سے ہو چکا ہے اللہ رب العزت مرحوم سلیم ملک کی مغفرت ،اعلیٰ درجات اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطاءفرمائے۔ آمین۔
دوسری طرف وطن عزیز کے حالات پر نظر ڈالتے ہوئے ایک ہی احساس ہوتا ہے کہ ہمارے سیاسی جفادری تمام تر داخلی حقائق اور عالمی تناظر میں پاکستان کو درپیش صورتحال سے مکمل آگاہی کے باوجود کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرے ہوئے ہیں اور اپنے سیاسی و ذاتی مفادات کےلئے ایسے اقدامات سے بھی گریزاں نہیں ہوتے جو پاکستان کیلئے منفی نتائج کاباعث ہوں۔ پاکستان جس داخلی و خارجی صورتحال سے دوچار ہے، وہ ایک لمحہ¿ فکریہ ہے ایک جانب ملک میں پچھلے حکمرانوں کی بدعنوانیوں اور لوٹ مار کے نتیجے میں ملکی معیشت اور عوام کو درپیش گرانی کی دُشواریاں ہیں تو دوسری جانب مودی کی پاکستان کےخلاف دنیا بھر میں منفی سرگرمیوں اور سازشوں ، آئی ایم ایف اور FATF کی جانب سے درپیش دُشواریوں و نت نئی شرائط، مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ ڈھائی ماہ سے بربریت اور مظلوم کشمیریوں پر بھارتی حکومت و افواج انسانیت دشمن کارروائیوں کے باعث حکومتی و ریاستی اشرافیہ کی سر توڑ کوششیں ہیں لیکن ہماری حزب مخالف ان حقائق سے صرف نظر کر کے ایسی سرگرمیوں اور اقدامات کی کوششوں میں ہیں جو کسی بھی ملکی مفاد اور بہتری کے حق میں نہیں ہیں۔ نواز لیگ اور پیپلزپارٹی کے حوالے سے ہم اپنے گزشتہ کالموں میں بھی بہت کچھ لکھتے رہے ہیں اس وقت جبکہ حکومت اپنی تمام تر کوششیں، ملکی معیشت اور بین الاقوامی منظر نامہ میں پاکستان کیلئے بہتری کی جدوجہد میں مصروف عمل ہے ملا ڈیزل اپنی کھوئی ہوئی سیاسی حیثیت بحال کرنے کیلئے نہ صرف ملکی صورتحال کو شورش و بد امنی سے دوچار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستان کی مثبت کوششوں اور حکمت عملی پر بھی دُھول ڈالنے کی شیطنیت پر عمل پیرا ہے۔
ہر حکومت کے دور میں اپنے لئے مراعات و اقتدار حاصل کرنے والے فضل الرحمن کو اس بار اقتدار سے دوری برداشت نہیں ہو رہی ہے اور تحفظ ناموس رسالت کی آڑ میں کپتان کی حکومت گرانے کیلئے بر سر پیکار ہے۔ ہم اس حوالے سے اس شیطان صفت مولوی کے ماضی اس کی جماعت کے پس منظر پر بہت کچھ پچھلے کالموں میں لکھ چکے ہیں۔ تحفظ ناموس رسالت کی آڑ میں حکومت مخالف مارچ اور اسلام آباد میں دھرنے کے اعلان اور 27 تاریخ کو آغاز کی دھمکی دینے والے اس مولوی کی جماعت کے جاری کردہ ہدایت نامہ کے مندرجات بھی قارئین کے علم میں لا چکے ہیں جو حکومت اور ریاستی اداروں بلکہ وطن کے حوالے سے ملک و عوام دشمنی کی تعریف میں آتے ہیں اور بد امنی و انتشار کی وجہ بن سکتے ہیں۔ اب اس مولوی کے بھائی عبدالستار نے اس کی مزید وضاحت بھی کر دی ہے ایک کرنٹ افیئرز پروگرام میں عبدالستار نے کُھلے الفاظ میں واضح کر دیا ہے کہ وہ ہر صورت میں اس حکومت کو گرائیں گے خواہ اس کیلئے انہیں کسی بھی حد تک جانا پڑے، بین السطور میں یہ تک کہ دیا کہ اگر حکومت یا قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مزاحمت یا رکاوٹ کی تو وہ محاذ آرائی سے بھی گریز نہیں کرینگے۔ اس کی عملی صورت منگل کو اس وقت نظر آئی جب مولانا ڈیزل نے اپنے ڈنڈے بردار کارکنوں اور مدرسے کے طلباءکی فوج کے مارچ پاسٹ اور گارڈ آف آنر کا مظاہرہ کیا اور نہ صرف پاکستانی بلکہ بھارتی و عالمی میڈیا نے بھی اسے دکھایا، مولانا ڈیزل کی یہ حرکت واضح طور پر ایک جانب تو حکومت اور ریاستی اداروں کو دھمکی ہے اور دوسری جانب عالمی طور پر پاکستان کے بہتر خارجی کردار کو متاثر کرنے اور پاکستان کو عالمی منظر نامے میں بدنام کرنے کے مترادف ہے۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اس وقت پر جب اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود عالمی منظر نامے میں پاکستان کےخلاف کوئی کامیابی حاصل نہیں کر پایا ہے ملّا ڈیزل اپنی ان حرکات سے مودی کی ناپاک سازشوں میں اس کا مدد گار بن رہا ہے۔
ایک ایسی صورتحال میں کہ جب مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کا مو¿قف اور کاوشیں، اقوام عالم اور اداروں کی مثبت توجہ کا باعث بن رہی ہیںِ پاکستان اور عمران خان کی قیادت پر عالمی برادری خصوصاً امریکہ کے مثبت تاثر اور اعتبار کے باعث افغان امن عمل اور سعودی عرب و ایران کے درمیان صدیوں کی پاکستان کی ثالثی کیلئے اہمیت دی جا رہی ہے، فضل الرحمن آخر کس کے ایجنڈے پر عمل کر رہا ہے اپنے ایجنڈے پر عمل کرنے کیلئے فنڈریزنگ کون کر رہا ہے اور وہ کس کیلئے اپنے اقتداری مزے کیلئے اس حد تک کیوں جا رہا ہے جہاں خدانخواستہ پاکستان کی وحدت کو نقصان پہنچے، آخر وہ کون سے عوامل ہیں جن کی وجہ سے یہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم اور ڈھائی ماہ سے زائد عرصہ سے جاری مظلوم کشمیریوں کی محصوری پر اس کی زبان بند ہے؟ کیا یہ پاکستان سے غداری اور انسانیت سے اغماز نہیں ہے۔ ایسے شخص کو ہم غدار نہ کہیں تو کیا کہیں جو نہ 14 اگست کو مانتا ہے نہ کشمیر کے مسئلے پر فکر مند ہوتا ہے نہ ہی مسلم امہ اور پاکستان کی وحدانیت اور استحکام کا قائل ہے۔ ہاں یہ غدار وطن ہے اور مذہب کی آڑ میں ملک کا دشمن کا کردار ادا کر رہا ہے۔
بابا بلھے شاہؒ نے صحیح فرمایا ہے کہ!
وِچ دھاڑی اسلام نہ کوئی
بِن عملاں قرآن نہ کوئی
جے مکرن تو باز نہ آوے
ملاں جیا بے ایمان نہ کوئی
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here