ہماری اولاد اور ہمارا ایمان یہ دو چیزیں ہمیں بہت کچھ سکھاتی ہیں اگر ایمان سچا ہو اور ہم اسے اپنی اولاد میں منتقل کر دیں تو ایسی اولاد ہو سکتا ہے آگے چل کر ہمارے لئے صدقہ¿ جاریہ ہو۔ سچا عقیدہ کسی کی بھی راہ بدل دیتا ہے۔ آئیے آج ہم آپ کو ایک سچی کہانی سنائیں جو بی بی سی لندن سے نشر ہوئی، دو لڑکیاں تھیں دو بچپن کی سہیلیاں تھیں دونوں یورپ میں پلی بڑھیںِ اور دونوں کا تعلق عربی خاندان سے تھا۔ ایک سہیلی کے اندر یورپ میں پلنے بڑھنے کی وجہ سے وہاں کے ماحول کا بے حد اثر آیا ،اس نے ہر طرح سے آزاد خیالی اپنائی، مذہب سے لا علمی کا اظہار کیا، خدا کو نہ مانا اور اپنے دوستوں میں جو کہ آزاد خیال تھے وقت گزارنے لگی، اس کی تربیت اسی انداز میں ہوئی تھی جب اُس کی برتھ ڈے آئی تو اس نے پارٹی رکھی ،اس پارٹی میں اس نے اپنے سب ہی دوستوں کو بلایا مگر اپنی اس سہیلی کو بلانے سے وہ ہچکچا رہی تھی جو کہ اس کی پرانی اور اچھی دوست تھی، اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ دوست مذہبی تھی اور ان چیزوں کو پسند نہیں کرتی تھی، نماز، روزے کی پابند تھی، اللہ پر یقین رکھنے والی، اس کی تربیت اسی انداز میںہوئی تھی ، اس کی آزاد خیال دوست نے اسے دوستی سے مجبور ہو کر دعوت دے ڈالی اس کو پتہ چلے گا تو بُرا لگے گا۔
اخلاقی طور پر اور رسمی طور پر اس نے اسے دعوت دے دی مگر اس کا خیال تھا کہ وہ نہیں آئےگی کیونکہ وہ ان تمام چیزوں کو بُرا سمجھتی تھی جو یہ لوگ کرتے تھے، نہ وہ شراب پیتی تھی نہ ڈانس کرتی تھی نہ ہی خدا سے منکر تھی، اس لیے اسے یقین تھا کہ وہ نہیں آئے گی۔ دوسری جانب اس کی دوست جس کو دعوت دی گئی تھی سوچ رہی تھی کہ وہ اس دعوت میں جائے کہ نہیں جائے ،وہ اس ماحول میں جانا نہیں چاہتی تھی مگر پھر یہ سوچ کر چلی گئی کہ اس کے نہ جانے سے اس کی دوست برا مانے گی ،وہ لوگ بچپن کی دوست تو تھیں بے شک ملنا جلنا کم ہو گیا تھا۔ وہ لڑکی ہمت کر کے اپنی دوست کی سالگرہ میں چلی گئی اور تحفے کے لیے بہت اچھا قرآن خریدا اور اس کے برتھ ڈے گفٹ کیلئے اسے پیک کر کے لے گئی۔ اس کی دوست اسے دیکھ کر حیران رہ گئی مگر وہ آگئی تھی تو کیا کرتی۔
پارٹی شروع ہوئی اور آہستہ آہستہ اپنے عروج پر پہنچی، ڈانس اور شراب کا دور چلا ایسے میں وہ لڑکی ایک طرف قرآن لے کر بیٹھ گئی اور پڑھنے لگی کچھ لوگوں کو دلچسپی ہوئی اور انہوں نے پوچھا کہ وہ کیا پڑھ رہی ہے اس نے کہا قرآن، لوگوں نے کہا ہمیں بھی سناﺅ اس نے پڑھنا شروع کیا تو آہستہ آہستہ محفل سنجیدہ ہوتی چلی گئی اس نے قرآن پڑھ کر سنایا اور لڑکے، لڑکیوں نے سنا۔ وہ لڑکی جس نے اپنے گھر پر پارٹی کی تھی جو خدا کی منکر تھی جو پارٹیوں سے شراب اور ڈانس سے رغبت رکھتی تھی اس کے دل پر ایسا اثر ہوا کہ اس نے ہر چیز سے توبہ کر لی۔ اس کا ایک دوست جو کہ اسی کے ملک سے تعلق رکھتا تھا اور اس کو بہت پسند کرتا تھا وہ بھی اسلام سے محبت کرنے لگا ۔ان دونوں نے شادی کر لی اور وہ لڑکی ہر بُرے کام کو چھوڑ کر بانقاب ہو گئی۔ ہو سکتا ہے کہ وہ یورپ میں ریڈیو یا ٹی وی میں آتی ہو کیونکہ بی بی سی نے اس کا انٹرویو کیا اور اس کی کہانی اس کے حجاب اور نقاب کےساتھ تصویر کےساتھ خبرنامے میں نظر آئی ،ہو سکتا ہے دیگر لوگوں کی نظر سے بھی یہ خبر گزری ہو مگر میں نے اس سچی کہانی سے یہی سبق لیا کہ ہم کو مایوس نہیں ہونا چاہئے اگر ہمارے ارد گرد کوئی بگڑ گیا ہو تو اس سے تعلق منقطع کرنے یا اس کے رنگ میں رنگنے کی بجائے اس کیلئے دعا کریں اور کوشش بھی کریں کہ وہ مذہب کی طرف لوٹ آئے ،صراط مستقیم پر چلنے لگے ،آپ کو کچھ پتہ نہیں کون سی گھڑی کون سا لمحہ قبولیت کا ہو اور کسی کا دل آپ کے کسی عمل سے بدل جائے بس خود اعتمادی اور یقین کامل ہونا چاہئے اور کبھی بھی اپنے دوست یا اپنے کسی عزیز ،رشتہ دار کے عمل سے مایوس نہ ہوں۔
٭٭٭