رعنا کوثر
کہتے ہیں کہ یہ دنیا بہت وسیع ہے، دنیا گھومنے نکلو تو ختم نہ ہو، اسی دنیا میں اب جو وائرس پھیلا ہے تو اس نے پوری دنیا کو ہی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور آج پوری دنیا کے لوگ ایک ہی طرح کے مسائل کا شکار ہیں اور دنیا کے تمام ممالک کا اگر ہم جائزہ لیں تو اٹلی، سپین، چائنہ اور امریکہ میں اس کا زور بہت زیادہ ہے۔ میں چونکہ امریکہ کے شہر نیویارک میں رہتی ہوں یہاں کے مسائل دیکھ رہی ہوں۔ اس لئے وہ لوگ جو یہاں سے دور رہتے ہیں اُن کویہاں کے بارے میں بتانا چاہ رہی ہوں، ویسے تو خبرنامہ ہر بات کھول کر ہی بیان کر رہا ہے مگر جب میں پاکستان کی خبریں سنتی ہوں یا کسی سے بات کرتی ہوں تو وہ لوگ پریشان ہو کر یہ کہتے ہیں کہ یہاں وائرس کا بہت زیادہ اثر ہے ،ہسپتال بھر گئے ہیں، بے تحاشہ لوگ مر رہے ہیں، مگر ساتھ میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ امریکہ جیسی سپر پاور اس پر کنٹرول نہیں کر پائی، امریکہ میں بہت برائیاں ہیں۔ یہاں لوگ عیش میں پڑے ہوئے ہیں بلکہ ایک عام تاثر ہی یہ ہے کچھ کہتے ہیں کہ شور بہت ہے، ایسا کچھ نہیں ہے ،امریکہ میں اس وقت ہسپتال سب سے زیادہ مریضوں سے بھرے ہوئے ہیں مگر اس کےساتھ ہی ہسپتال کا عملہ بھی بہت عمدہ کارکردگی دکھا رہا ہے۔ نرسوں نے ڈاکٹروں اور دوسرے سٹاف نے ہر ممکن طریقے سے قربانی دینے کا فیصلہ کیا ہے ،نوجوان ڈاکٹر اور نرسز اور وہ لوگ جو مریضوں کے قریب ہیں اور وہ لوگ جو ہسپتال کو ہر ممکن طریقے سے چلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں ،عورتوں نے اپنے چھوٹے بچے والدین کے پاس چھوڑ کر ہوٹلوں میں قیام کر لیا ہے جہاں سے وہ صرف ہسپتال کیلئے کام کر رہی ہیں اور گھر بھی نہیں جا رہی ہیں کہ کسی کو بیماری نہ لگ جائے، ان کے شوہر بچوں کی دیکھ بھال میں مصروف ہیں، اسی طرح آدمی بھی گھر چھوڑ کر ہوٹلوں میں منتقل ہو گئے ہیں، بیوی بچوں کو تنہا چھوڑ کر وہ ہسپتال میں کام میں مصروف ہیں ،کوئی لوگ بیمار ہو کر ٹھیک ہو کر دوبارہ کام پر جا رہے ہیں ۔کھانے پینے کی دوکانیں کھلی ہیں،اس لئے وہاں کام کرنے والے اپنے گھروں سے نکل کر وہاں جا رہے ہیں، کام کر رہے ہیں دل میں خوف ہے مگر مجبور ہیں نوکری نہ ہاتھ سے نکل جائے، پولیس، ٹریفک پولیس اپنا کام کر رہی ہے ،بے شمار پولیس والے اس وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔ بسوں کے ڈرائیور، ٹرین چلانے والے اپنے کام پر جا رہے ہیں اور کئی لوگ بیمار پڑ چکے ہیں، بے شمار افراد کی نوکریاں چھوٹ چکی ہیں اور وہ گھروں میں بیٹھے ہیں جبکہ خرچے آسمان سے باتیں کر رہے ہیں، گاڑی ہے تو انشورنس دینی ہے کرایہ دینا ہے گھر میں بچے ہیں تو دودھ، انڈے، ڈبل روٹی خریدنا ہے جس کیلئے گھر سے نکلنا بھی ہے اور جیب میں پیسے بھی رکھنے ہیں۔ بے شک امریکہ ایک خوشحال ملک ہے، بہت طاقتور ہے مگر عوام اس وقت وہی محسوس کر رہے ہیں ان ہی حالات کا شکار ہیں جو کہ کسی بھی ملک کے سفید پوش انسان کے حالات ہوتے ہیں۔ ان کو بھی ہمدردی کی ضرورت ہے ،پیسے کی ضرورت ہے، اس لئے آپ امریکہ میں رہتے ہیں تو جائزہ لیں یہاں بہت ضرورت مند نکل آئیں گے اور اگر پاکستان میں رہتے ہیں تو جیسے امریکہ میں رہنے والے پاکستانیوں نے ہمیشہ اپنے وطن کے لوگوں سے ہمدردی رکھی، آپ بھی محسوس کریں کیونکہ یہاں درد مند دل رکھنے والے بے تحاشا افراد ہیں جو کہ بُرے حالات کا شکار ہیں، ان میں ہمارے پاکستانی بہن بھائی بھی شامل ہیں۔
٭٭٭