حیدر علی
بدقسمتی سے اِن دنوں جب میں ناشتہ کرنے کے بعد اپنی چائے کی پیالی لئے ٹی وی کے سامنے براجمان ہوتا ہوں تو میرا سامنا دنیا کے منحوس ترین افراد سے پڑجاتا ہے، سب سے قبل نیویارک کے میئر بِل دی بلازیو صبح ہی صبح ٹی وی کے کیمرہ کے سامنے اِس طرح قبضہ کر کے بیٹھے ہوتے ہیں جیسے اُنہیں کچھ کرنے کیلئے رہ ہی نہیں گیا ہے، یا نہیں تو ٹی وی کے تمام چینلز اُن کی باپ کی ملکیت ہیں، سرکاری حکم نامہ یہ تو نہیں تھا کہ چند افراد ٹی وی پر آکر اناٹ شناٹ بکتے رہیں اور لوگوں سے اُن کے پسندیدہ پروگرام غصب کر کے دنیا کی منحوس ترین خبروں سے اُنہیں مطلع کرتے رہیںاور پھر شہری، صوبائی یا مرکز کے دفاتر کو مہینوں مہینوں بند کرنے کی ضرورت ہی کیا تھی، بالفرض دنیا کا نظام لاک ڈا¶ن کے ساتھ چل رہا ہے، تو پھر یہ مفروضہ بھی سامنے آرہا ہے کہ سرکاری ملازمین کی فوج در موج ، ڈائیریکٹرز اور ڈپٹی ڈائیریکٹرز کی مستقل کوئی ضرورت نہیں ، کام اُن کے بغیر بھی چل سکتا ہے، لوگ گاڑیاں لائسنس کے بغیر بھی چلا سکتے ہیں، عدالت کا دروازہ بند ہونے کے بعد لوگ انصاف کے تقاضے کو خود اپنے طور پر پورا کر سکتے ہیں،اگر میئر کا عوام کو چند باتوں کی اطلاع فراہم کرنا اتنا ہی ضروری ہوتا ہے تو وہ اُسے اختصار کے ساتھ بتا کر رخصت ہوسکتے ہیں، بجائے اِس کے گھنٹوں گھنٹوں ایک ہی بات کی وہ رٹ پررٹ لگائے رکھیںاور مزے کی بات یہ ہے کہ میئر کیمرے کے سامنے سے ہٹنے کا نام نہیں لیتے اور دوسری جانب گورنر صاحب ٹی والوں کو فون پر فون کرتے رہتے ہیں کہ میئر کو فارغ کرو، اُنہیں بھی ایڈریس کرنا ہے اور پھر دورہ پر منہاٹن جانا ہے،گورنر صاحب کی باری خوش قسمتی سے اگر بارہ بجے آجاتی ہے تو وہ بھی تقریبا”چار بجے سے کم رخصت ہونے کا نام نہیں لیتے، اُنہیں یہ بھی باور کرانا پڑتا ہے کہ وہ سٹیٹ کے گورنر ہیں، اُنہیں تو سٹیٹ کے لوگوں کے بارے میں کیا ، بلکہ گھوڑوں ، کتوں اور بلیوں کے بارے میں بھی علم ہے، اِسی لئے موصوف کی کوئی بیوی نہیں ، پارٹنر ہے، جس کے ساتھ وہ شب بستری کرتے ہیں۔
اگر کسی مسلمان ملک کا کا سربراہ شادی کے بغیر کسی عورت کے ساتھ گذارا کرے تو مغربی ممالک میں واویلا مچ جاتا ہے کہ دیکھو دیکھو اِس مسلم ملک میں عورتوں کے کوئی حقوق نہیں، اُن کا استحصال ہو رہا ہے، لیکن گورنر اینڈریو کوموکیلئے سب کچھ جائز ہے، کیونکہ وہ گورے امریکی ہیںاور سب سے آخر میں باری آتی ہے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جو اپنے حالی موالی کے ساتھ جلوہ آفروز ہوتے ہیں، لیکن اِسکا مطلب یہ نہیں کہ وہ شام کے چھ بجے تک انتظار کرتے ر ہیں، اُنہیں بھی اپنی چبوتری شکل کو امریکی قوم کو دکھانا ہے لہٰذا وقتا”فوقتا”وہ اپنے اِس فرائض کو انتہائی خوش اسلوبی سے نبھاتے ہیں، اُن کی شکل ٹی وی کے چینلز پر آن اینڈ آف ہوتی رہتی ہے، کبھی وہ چند منٹ کیلئے پیش ہوکر امریکی قوم کو یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ کورونا وائرس کے ختم ہوتے ہی امریکا کی معیشت کو چار چاند لگ جائیں گے۔ عوام کو ایک کیا دو نوکریاں دستیاب ہوجائینگی، کبھی وہ لوگوں کو حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ کورونا وائرس بس اب اپنی منزل کے آخری دہانے پر ہے، اِسے بس ایک دھکا اور دے کر بحر اوقیانوس میں پھینک دینا ہے، کم از کم اِن حوصلہ افزائیوں کو میں دِل سے سراہتا ہوں، لیکن اُن کے ساتھ اُن کی ٹیم کے جو افراد ٹی وی کے چینلز پر پیش ہوتے ہیں اُن کی بھی اپنی ایک کہانی ہے، مثلا”اُن کی ٹیم میں اعداد و شمار کا ایک ماہر شامل ہوتا ہے لیکن جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اُس سے کوئی سوال کرتے ہیں کہ جو تمہیں پتا ہے کہ کتنے ماسک ہسپتال پہنچ چکے ہیں؟ تو وہ فورا”جواب دیتا ہے کہ سر! مجھے نہیں پتا، پھر صدر ڈونلڈ ٹرمپ ملیریا کی دوا کو کورونا وائرس کیلئے استعمال کرنے پر زور دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ اُن کے چند دوست جن کی حالت کورونا وائرس سے انتہائی تشویشناک ہوگئی تھی، اُنہوں نے اِس دوا کو استعمال کیا اور چند گھنٹے بعد ہی وہ اُٹھ کر بستر پر بیٹھ گئے، لیکن اُس کے فورا”بعد امریکی محکمہ صحت کی انچارج خاتون آکرکہتی ہے کہ ملیریا کی دوا کلورو کوین کو کورونا مرض کیلئے استعمال کرنا محض حماقت کے مترادف ہے، کیونکہ اب تک اِس دوا کا ٹیسٹ مکمل نہیں ہوا ہے ، اور جن ممالک میں یہ دوائیں بنائی جارہی ہیں، وہاں خود اِس کے بارے میں شکوک و شبہات موجود ہیں،صدر ڈونلڈ ٹرمپ اُس خاتون کو دیکھتے ہی رہ جاتے ہیں، ٹیلیویژن پر پیش ہونے والی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم میں اُنکا دامادجیریڈ کیوشنر بھی شامل ہوتا ہے، جس کے بارے میں یہ خبر آئی ہیں کہ کورونا وائرس کی تباہی کے باوجود وہ اپنی اپارٹمنٹ بلڈنگ کے درجنوں کرائے داروں کو بیدخل کرنے کی کاروائی میں ملوث ہے، اُن کرائے داروں کے بارے میں اُس کا کہنا ہے کہ” کِک ڈیم آ¶ٹ“،جو صحافی حضرات صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بریفنگ میں شرکت کرتے ہیں اُن کی ہمت کی داد دینی چاہیے کیونکہ اُنہیں اُنکے سوال کا جواب ملنے کے بجائے موصوف سے ڈانٹ پڑتی ہے، CNN کے نمائندے نے اوبامہ کیئر کے بارے میں صدر سے کوئی سوال پوچھ لیا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جواب دینے کے بجائے اُسے کہا کہ مجھے پتا ہے کہ تم اوبامہ کے حمایتی ہو، تم یہاں کس طرح آگئے ہو، تمہیں شرم آنی چاہیے،آئندہ کسی بھی بریفنگ میں اُس نمائندے کی شکل پھر نظر نہیں آئی۔ٹی وی چینلز کے مالکان نے وائٹ ہا¶س کو یہ مطلع کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ جوق در جوق آکر اپنی شکل دکھانے والوں کی تعداد میں کمی کی جائے بلکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ خود بھی پیش ہونے کے بجائے اپنے مشیروںکو بھیج دیا کریں تو عین نوازش ہوگی۔