جاوید رانا، بیوروچیفشکاگو
قارئین کرام! امید ہے کہ آپ اپنے پیاروں اور افراد خاندان کے ہمراہ آزمائش کی اس گھڑی میں خیریت اور سکون سے ہونگے، پچھلے چار ماہ سے زائد کا عرصہ کورونا کی سنگینیوں اور ہولناکیوں سے عبارت ہے۔ دنیا بھر میں اس وبا کے باعث جس طرح لاکھوں افراد اپنی جان سے جا چکے ہیں اور کروڑوں افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں ، کورونا اس صدی کی سب سے بڑی تباہی کے طور سے سامنے آیا ہے۔ ریاست الیٰ نائے میں بھی اس وباءنے نہ صرف ہزاروں افراد کو اپنی لپیٹ میں لیا بلکہ سینکڑوں خاندانوں کو معاشی دُشواریوں، بیروزگاری اور زندگی گزارنے کی مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ اس آزمائش کی گھڑی میں وفاقی اور ریاستی حکومتیں یقیناً اپنا کردار ادا کر رہی ہیں جو ان کا فرض منصبی ہے۔ اس کےساتھ ہی ریاست کی مختلف سماجی و فلاحی تنظیمیں اور متعدد صاحب حیثیت و مخیر شخصیات بھی متاثرہ افراد و خاندانوں کی مشکلات کا ازالہ کرنے کیلئے نیک عمل میں بے لوث خدمات انجام دے رہے ہیں۔ حکیم الامت علامہ اقبالؒ نے ایسے ہی افراد کیلئے کہا تھا!
خدا کے بندے تو ہیں ہزاروں، بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے
میں اس کا بندہ بنوں گا جس کو خدا کے بندوں سے پیار ہوگا
ایسے ہی نیک کاموں میں سر فہرست الی نائے کی انتہائی منظم، مذہبی و فلاحی تنظیم اسلامک فاﺅنڈیشن ہے جس نے مشکل کی اس گھڑی میں مخلوق خدا کی خدمت میں اپنا فریضہ ادا کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا ہے۔ ادارے کے صدر آفتاب خان، کے ہمراہ ممتاز و معتمد کاروباری و مخیر شخصیات عبدالرحمن، ارشد جاوید، رانا زاہد حمید، اقبال بیگ وغیرہ شامل ہیں۔ اس کارخیر میں ولاپارک اسلامک فاﺅنڈیشن کے صادق کی محنت شاقہ انتہائی قابل تقلید مثال ہے جو نہ صرف اپنے رضاکاروں کے ہمراہ مسلسل اس کارخیر کو کامیابی سے انجام دے رہے ہیں بلکہ انہیں اسلامک فاﺅنڈیشن کی فلاحی سرگرمیوں کا آرکیٹیکٹ بھی کہا جا سکتا ہے۔ اسلامک فاﺅنڈیشن کی فلاحی سرگرمیوں میں متذکرہ بالا کاروباری شخصیات دامے، درمے،قدمے، سخنے غرض ہر طرح سے خدمات انجام دے رہی ہیں۔
دینی، اخلاقی، سماجی و معاشی خدمات کی انجام دہی پر اسلامک فاﺅنڈیشن کے منتظمین، صاحب ثروت افراد اور بے لوث رضاکار ہمارے جذبہ¿ عقیدت بلکہ ساری کمیونٹیز کی جانب سے جزاک اللہ کے حقدار ہیں اور اپنی بے لوث و بلا تخصیص خدمات کے باعث دنیاوی و اخروی اجر کے بھی مستحق ہیں۔ فاﺅنڈیشن کا راشن، غذائی اجناس و دیگر اشیائے ضرورت کی فراہمی کا یہ عمل کسی خاص کمیونٹی، علاقے تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ شکاگو لینڈ کے گوشے، گوشے اور ہر کمیونٹی کیلئے جاری ہے، یہاں تک کہ ریاست میں موجود دیگر سماجی و غیر منافع بخش تنظیموں سے بھی تعاون کرتے ہوئے ان کی فلاحی سرگرمیوں میں بھی اشتراک عمل ہے۔ واضح رہے کہ اسلامک فاﺅنڈیشن کاغذائی و دیگر اشیاءکی فراہمی کا یہ سلسلہ محض کورونا متاثرین تک محدود نہیں ہے بلکہ رمضان المبارک کی ساعتوں، عید کی خوشیوں کے بعد بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
FAITH IN ACTION پر یقین رکھنے والی اسلامک فاﺅنڈیشن ولا پارک اور اس کے نیک نیت منتظمین و مخیر اراکین اور بے لوث رضا کاروں کا یہ خیر کا عمل تو جاری ہے اور رہے گا لیکن اسی ادارے میں موجود بعض اہم و صاحب ثروت افراد کی اس آزمائش کے وقت عدم دلچسپی ایک لمحہ تشویشناک ہے جبکہ یہی حضرات بعض دیگر اداروں کے فنڈریزنگز میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے نظر آتے ہیں کہ وہاں ان کو اپنے اس عمل سے ذاتی شہرت و اہمیت ملتی ہے۔ بات مذکورہ افراد تک ہی نہیں محدود نہیں بلکہ کمیونٹی ادارے بھی اس مشکل وقت میں شدید بے حصی کا شکار نظر آئے ہیں، کورونا کی اس وباکے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے سب سے زیادہ متحرک اور فرنٹ لائن پر ڈاکٹرز اور طبی عملہ کے افراد ہیں۔ ڈاکٹرز اور طبی ماہرین کی نمائندہ تنظیمیں خصوصاً پاکستانی نژاد تنظیمیں امریکن پاکستانی فزیشنز آف نارتھ امریکہ (APPNA) اور پاکستانی فزیشنز سوسائٹی (PPS) لاکھوں کے وسائل ہونے کے باوجود اپنے فرض و عمل سے قطعی لا تعلق نظر آتی ہیں۔ الیٰ نائے کی حد تک تو ہمیں ان تنظیموں کا کوئی کردار نظر نہیں آتا، کورونا سے متاثرہ کمیونٹی کی مدد میں نہ ان کا کوئی براہ راست عمل نظر آیا نہ ہی بالواسطہ، انہوں نے اسلامک فاﺅنڈیشن یا کسی دوسری فلاحی تنظیم کی جدوجہد میں فنڈنگ یا عملی اشتراک کیا۔ شنید تو یہ ہے کہ کورونا سے نبرد آزما اپنے اراکین و طبی عملے کی مدد کیلئے بھی ان کی جانب سے کوئی پیش رفت نظر نہیں آئی۔ واضح رہے کہ اپنا، دس ہزار ڈاکٹرز و فزیشنز کی رکنیت کی دعویدار ہے، کئی ملین ڈالرز کے فنڈز ہیں۔ ہر سال سالانہ تقاریب منعقد کرنے پر لاکھوں ڈالر خرچ کرتی ہے۔ پاکستان و بھارت سے فنکاروں کو بلا کر ان پر بے تحاشا خرچہ کیا جاتا ہے۔ ان کے لکھ پتی اراکین اپنے شوق کی تکمیل میں بے دریغ پیسہ لٹاتے ہیں لیکن اس کڑے وقت میں بندگان خدا کی مدد کیلئے 100 ڈالر بھی ان کی جیب سے نہیں نکلتے ہیں۔ کچھ یہی حال الیٰ نائے کے ڈاکٹرز کی نمائندہ تنظیم PPS کا بھی ہے کہ جہاں ذاتی شہرت و اہمیت ہو وہاں خطیر رقوم دی جاتی ہیں۔ سیاسی لوگوں کی فنڈریزنگ ہو، گانے بجانے اور تفریح کے پروگراموں میں خُوب فراخدلی دکھائی جاتی ہے مگر ضرورت مندوں کیلئے ان کے حالات موافق نہیں ہوتے۔ افسوس کی بات ہے کہ مسیحائی کے دعویدار اور انسانیت کی خدمت کے نعرہ لگانے والے آزمائش کی اس گھڑی میں ٹک ٹک دیدم، دم نہ کشیدم کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔
حدیث قُدسی و احادیث نبوی کی روشنی میں وہ لوگ سب سے بہتر ہیں جو انسانوں کیلئے بہتری کرتے ہیں، زکوٰة و عطیات کو نجات اور خیر و برکت کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے اور نیک کام میں بخیلی کرنے والوں کو ناپسند قرار دیا گیا ہے۔ اس تمام تر بیانئے سے اندازہ کر لیجئے کہ اللہ اس کے حبیبﷺ اور معاشرے کی نظر میں محبوب کون لوگ ہیں ؟اور ناپسندیدہ کون ہیں؟ ہمارا سلام عقیدت ان کو جو علامہ اقبالؒ کے مطابق اللہ کے بندوں سے پیار کرتے ہیں،میں اس کا بندہ بنوں گا جس کو خدا کے بندوں سے پیار ہوگا!
٭٭٭