اسلام آباد:
چینی قرضوں سے حکومت کو مالی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملی یہی ایک بنیادی وجہ ہے جس کے سبب آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکیج کی منظوری میں تاخیر ہورہی ہے۔
آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکیج کے اجرا میں تاخیر کا سبب عالمی مالیاتی فنڈ کی شرائط ہیں جن میں چینی قرضوں کی تفصیلات سے آگہی، بجلی کے نرخ میں اضافہ،روپے کی قدر، قرضوں کی ایڈجسٹمنٹ اور ٹیکسز کانفاذ شامل ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہناہے کہ میڈیا کی توجہ صرف قرضوں، روپے کی قدر اور بجلی کے نرخ پر ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون کو وزارت خزانہ کے انتہائی باخبر حلقوں نے بتایاہے کہ آئی ایم ایف چین اور پاکستان کے درمیان مالی تعاون کی تفصیلات کے حصول سے دست بردار ہونے کو تیارنہیں۔ بیجنگ اور اسلام آباد کا دوطرفہ تعاون صرف سی پیک تک محدود نہیں ہے، پاکستان قومی اہمیت کے کئی منصوبے چین کے تعاون سے چلارہاہے جن میں انفرااسٹرکچر، جوہری توانائی، جے ایف17تھنڈرکی تیاری اور آبدوزوں کی خریداری شامل ہے۔
واضح رہے کہ چین نے پاکستان کو بطوربیل آؤٹ 6.5ارب ڈالر کے تجارتی قرضے دیے ہیں اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں 2ارب ڈالر جمع کرائے ہیں۔