نیویارک / کراچی:
بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان کا معاشی آئوٹ لک ’’منفی‘‘ سے بدل کر ’’مستحکم‘‘ کر دیا ہے۔
موڈیز نے گزشتہ روز جاری کردہ اپنی رپورٹ میں پاکستان کی ساورن کریڈٹ ریٹنگ کی ’’بی تھری‘‘ کے طور پر نئے سرے سے تصدیق کی ہے۔ موڈیز کی طرف سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے بین الاقوامی ادائیگیوں کی صورتحال بہتر کی ہے۔ مثبت اقدامات کی بدولت معاشی صورتحال میں بہتری کے آثار نمایاں ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومتی پالیسیوں سے محسوس ہو رہا ہے کہ پاکستان کی ادائیگیوں کی صورتحال میں مزید بہتری آئیگی۔
کرنٹ اکائونٹ خسارے میں کمی، پالیسی فریم ورک اور دیگر اقدامات کی وجہ سے پاکستان میں معاشی صورتحال کیلئے بیرونی خطرات میں کمی رہیگی تاہم غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھنے میں کچھ وقت لگے گا۔ ادائیگیوں کے توازن میں بہتری کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔ پاکستان کی بی اے تھری لوکل کرنسی بانڈ اور ڈیپازٹ سیلنگ میں تبدیلی نہیں کی گئی۔ بی ٹو فارن کرنسی بانڈ سیلنگ اور سی اے اے ون فارن کرنسی ڈیپازٹ سیلنگ بھی وہی رہیگی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ درآمدات میں کمی کرنٹ اکائونٹ خسارے کو کم رکھنے میں اہم کردار ادا کریگی جبکہ بجلی کے جاری منصوبوں کی تکمیل سے بھی درآمدات میں کمی آئے گی اور بجلی کی پیداوار میں ڈیزل کی بجائے کوئلہ، قدرتی گیس کے استعمال اور پن بجلی کی پیداوار کی وجہ سے بتدریج تیل کی درآمدات بھی کم ہوں گی۔
موڈیز نے کہا کہ پچھلے18ماہ کے دوران ایکسچینج ریٹ میں ردوبدل کی وجہ سے برآمدات میں بتدریج اضافے کی وجہ سے بھی کرنٹ اکائونٹ خسارے میں کمی کی وجہ ہے۔ اسٹیٹ بینک کو مضبوط بنانے اور کرنسی میں لچک پیدا کرنے سمیت پالیسی اقدامات سے بیرونی معاشی خطرات میں کمی لانے میں مدد ملے گی۔ حکومت نیا اسٹیٹ بینک ایکٹ متعارف کرانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے تاکہ حکومتی قرضوں کیلئے مرکزی بینک کی فنانسنگ روکی جا سکے اور اسٹیٹ بینک کے قیمت کے استحکام کے بنیادی مقصد کی وضاحت کی جا سکے۔ پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پچھلے کچھ ماہ کے دوران سات سے آٹھ ارب ڈالر کے لگ بھگ رہے ہیں جو کہ دو سے اڑھائی ماہ تک اشیاء کی درآمد کیلئے کافی ہیں۔
موڈیز نے توقع ظاہر کی ہے کہ مالی سال 2019-20 میں مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے8.6فیصد کے لگ بھگ رہے گا جو کہ 2018-19 میں8.9فیصد تھا اور اسے 2021-23 تک تقریباً7فیصد تک لایا جائیگا۔ جی ڈی پی کے تناسب سے حکومت کا ریونیو بڑھنے کا امکان ہے اور ٹیکس کا دائرہ بڑھانے کے لئے مالیاتی حکام نے کئی ٹیکس استثنیٰ اور رعایتیں ختم کی ہیں اور انکم ٹیکس کیلئے کم از کم تھریش ہولڈ میں کمی لائی ہے۔ حکام ٹیکس چوری روکنے اور سیلز ٹیکس کا دائرہ بڑھانے کے لئے آٹو میٹک انکم ٹیکس فائلنگ کا نظام بھی متعارف کرا رہے ہیں۔
آئی ایم ایف اور عالمی بینک کی حمایت سے ریونیو اقدامات موثر بنائے جا سکتے ہیں تاہم موڈیز نے یہ تخمینہ لگایا کہ اقتصادی نمو کے ماحول میں آئی ایم ایف پروگرام کے تحت مقرر کیا جانے والا ریونیو کا ہدف مکمل طور پر حاصل کرنا ایک چیلنج ہوگا۔ مالی سال 2019-20 میں پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح نمو پچھلے مالی سال کے3.3 فیصد کے مقابلے میں2.9فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔ 2023 تک حکومتی قرضے آئندہ چند سال کے زیادہ عرصے میں تقریباً 75سے 76فیصد کی شرح تک کم ہوں گے جو کہ اس وقت جی ڈی پی کے82سے83فیصد کے لگ بھگ ہیں۔
مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے ٹویٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ موڈیز کی جانب سے پاکستانی معیشت کا آئوٹ لک مثبت اور مستحکم قرار دینا موجودہ حکومت کی معاشی اصلاحات کے ایجنڈا پر اعتماد کااظہار ہے، پاکستان کی پائیدار ترقی کیلئے ملکی معیشت کو مضبوط بنیادوں پر استوار کر رہے ہیں۔ معاشی آئوٹ لک میں بہتری حکومتی کوششوں پر اعتماد کا اظہار ہے اور حکومت معاشی اصلاحات کے ایجنڈے پر گامزن رہے گی جبکہ تیز تر پائیدار اور یکساں معاشی ترقی کو مضبوط بنیاد پر استوار کریں گے۔ وزیرمنصوبہ بندی اسد عمر نے کہا پاکستان کا آئوٹ لک منفی سے مستحکم ہونا حکومت کی کامیاب پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
بین الاقوامی ریٹنگ کمپنی موڈیز کی جانب سے پاکستان کی آئوٹ لک ریٹنگ منفی سے مستحکم کیے جانے اور اقتصادی افق پرمثبت اطلاعات کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو تیزی کی بڑی لہر رونماہونے سے انڈیکس 9ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا جبکہ ایک روزہ کاروباری حجم کے اعدادوشماربھی ڈھائی سال کی بلندترین سطح پر پہنچ گئے۔
تیزی کے سبب 74.32فیصد کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں108ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس سے مارکیٹ کی سرمایہ کاری مالیت میں ایک کھرب 16 ارب 82 کروڑ 31 لاکھ روپے بڑھ گئے اور کاروباری حجم بھی گزشتہ ٹریڈنگ سیشن کی نسبت 29فیصد زائد رہا۔کاروباری ہفتے کے پہلے روز پیر کو پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کا آغاز تیزی کے ساتھ ہوااوربینکنگ، توانائی ،سیمنٹ ،فوڈز اور کیمیکل سیکٹرز میں سرمایہ کاری کی بدولت ٹریڈنگ کے دوران انڈیکس 9بالائی حدوں کو عبور کرتے ہوئے 40142پوائنٹس کی بلند سطح پر پہنچ گیا۔
اس دوران معمولی پرافٹ ٹیکنگ بھی ہوئی لیکن مجموعی طور پر زبردست تیزی کا رجحان ٹریڈنگ کے آخر تک برقرار رہا اور مارکیٹ کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 836.57پوائنٹس کے اضافے سے40124.22پوائنٹس پر بند ہوااسی طرح کے ایس ای30انڈیکس 377.62 پوائنٹس کے اضافے سے18387.87پوائنٹس جبکہ کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس 432.93پوائنٹس کے ا ضافے سے 28271.45پوائنٹس ہو گیا۔
تیزی کے سبب مارکیٹ کے سرمائے میں ایک کھرب16ارب82کروڑ31لاکھ روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے نتیجے میں سرمائے کا مجموعی حجم بڑھ کر76کھرب28ارب 79کروڑ16لاکھ روپے ہو گیا۔گزشتہ روز55کروڑ73لاکھ 94ہزار شیئرز کا کاروبار ہوا۔ مجموعی طور پر 409کمپنیوں کا کاروبار ہوا جس میں سے 304کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ ،89میں کمی اور16کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا۔