اسلام آباد:
عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) نے بلڈرز اور ڈویلپرز کو انکم ٹیکس میں ریلیف دینے کے لیے خصوصی انکم ٹیکس رجیم متعارف کرانے کی پاکستان کی تجویز مسترد کردی ہے اور حکام پر زوردیا ہے کہ وہ مسخ شدہ ٹیکس سسٹم میں انصاف اور مساوات لائیں۔
وزارت خزانہ و ریونیو میں موجود ذرائع نے بتایا کہ حال ہی میں آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں حکومت نے صدارتی آرڈیننس کا مسودہ شیئرکیا تھا جس کا مقصد ہاؤسنگ سوسائٹیز کے بلڈرز اور ڈیولپرز کے ساتھ ایک خصوصی ٹیکس رجیم کے تحت برتاؤ کرنا تھا۔
ریئلٹی سیکٹر کو ٹیکس کی مد میں بھاری رعایت کا ایک مقصد تعمیراتی صنعت کو فروغ دینا تھا جو معیشت کو دستاویزی بنانے کے حالیہ اقدامات اور اقتصادی سست رفتاری کی وجہ سے بری طرح متأثر ہوئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے اس تجویز کی مخالفت اس بنیاد پر کی ہے کہ اس سے ٹیکس نظام میں مزید بگاڑ آجائے گا۔ بااختیار اور متمول طبقے کو خوش کرنے کے لیے ٹیکس سسٹم میں بگاڑ لائے جاتے رہے ہیں۔ موجودہ ٹیکس نظام کو انصاف اور مساوات پر مبنی نہیں کہا جاسکتا اور پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اس میں مزید بگاڑ پیدا کرنا چاہتی ہے۔
آئی ایم ایف کی نمائندہ Teresa Daban Sanchez نے حکومتی تجویز کو مسترد کرنے سے متعلق سوال پر براہ راست ردعمل ظاہر کرنے سے گریز کیا۔
ایف بی آر کے ترجمان اور ممبر ان لینڈ ریونیو پالیس ڈاکٹر حمید عتیق سرور کاکہنا تھا کہ ہمیں ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز ( آباد) کیجانب سے خصوصی ٹیکس رجیم کے بارے میں تجویز موصول ہوئی ہے مگر اب ہم نے اسے رد کردیا ہے۔