”وہ جسے اپنے فرعون ہونے پر نازتھا“

0
191
شبیر گُل

شبیر گُل

عدلیہ کسی بھی ملک کی بنیاد کا اہم ستون ہواکرتی ہے ، کمزور عدلیہ ملک کی بنیادیں کمزور کردیتی ہے ۔آزاد عدلیہ ملک میں انصاف کو رواج دیتی ہے ۔
جنرل مشرف کیخلاف فیصلہ سے عدلیہ کے وقار میں جہاں اضافہ ہواہے وہاں مکمل فیصلہ میں انسانیت سوز الفاظ نے عدلیہ کی حیثیت کو مجروح کیا ہے لیکن مجھے نہیں یقین کہ فیصلہ پر عملدرآمد ہو۔ آنے والے چند دنوں میں پتہ چل جائے گا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے یا نہیں۔ عدالت نے فیصلہ میں لکھا ہے کہ ملک سے فرار ہونے والے پرویز مشرف کو بھی لٹکایا جائے ، کیا نواز شریف ،چودھری نثار، شہباز شریف اور احسن اقبال(ارسطو) کو بھی سزا ہو گی۔؟میں نے گزشتہ کالم میں لکھا تھا کہ اگر ججز انصاف پر مبنی فیصلے نہ کریںتو پھر ا±ن کو بھی کسی چوک میں آگ لگا دینی چاہئے۔طاقتور کے لئے ایک قانون اور کمزور کے لئے دوسرا قانون لاگو کرنے والے ججز کو گولی مار دینی چاہئے۔صرف ایک یا دو درجن گولیاں ہی ملکی نظام میں انصاف برپا کر سکتی ہیں۔ • انصاف پر مبنی جراتمدانہ فیصلے ملک کو مظبوط کرتے ہیں اور کمزور فیصلے ملک میں انتشار پیدا کرتے ہیں۔ وہ جسے کل اپنے فرعون ہونے پر ناز تھا، آج بھیگی بلی بنا ،دوبئی میں چھپ کر بیٹھا ہے ۔محمود الرحمن کمیشن کی رپورٹ ہویا ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی، سانحہ¿ بلدیہ ٹاو¿ن ہو یا سانحہ ماڈل ٹاو¿ن، سانحہ¿ بارہ مئی ہو یا سانحہ¿ ساہیوال، پی سی او کے ججز کے خلاف ہو یا مشرف کا آئین کو معطل کرنا، نواز شریف، زرداری کی کرپشن ہو یا عمران خان کی بیرون ملک فنڈنگ کیس یا پھر ملک ریاض کی کھربوں روپے کی قیمتی زمینوں پر قبضے سب مجرموں کو کئے کی سزاملنی چاہئے جن درندوں نے ملکی دولت لوٹی یا آئین شکنی کی ہے ا±ن سب کو نشان عبرت بنایا جائے تاکہ ملک کی سمت کا تعین ہو سکے۔آدھا تیتر اور آدھا بٹیر ، یعنی ڈنگ ٹپاو¿ والی پالیسی کا وقت گزر چکا ہے ۔• آج اگر کورٹ نے جرنیل مشرف کے خلاف فیصلہ کرکے جرتمندانہ کام کیا ہے تو اسکو ادھورا نہیں چھوڑنا چاہئے۔ غیر آئینی کام میں ملوث تمام جرنیلوں، پی سی او ججوں، اور مشرف کابینہ کاخلف اٹھانے والے وزراءکو سزائیں ہونی چاہیں ، سیاسی بنیادوں پر کئے گئے فیصلے ملک میں انتشار پیدا کرتے ہیں۔ •ایم کیو ایم جو افواج پاکستان کے خلاف سخت موقف رکھتی ہے ، مشرف کی سزا پر ا±سکی منافقت کا پردہ چاک ہوا ، وہ مشرف کے خلاف سزا کے فیصلے پر نا خوش ہیںکیونکہ مشرف ہی کے دور میں ایم کیو ایم کو مخالفین کا قتل عام کرنے کی کھلی چھٹی تھی اور ایم کیو ایم کی دہشت و وحشت کو فرعون مشرف کی مکمل سرپرستی حاصل تھی ،آج ان کے روحانی باپ کو سزا ہوئی ہے ۔آج جرنیلوں کو مشرف کے خلاف فیصلے پر بہت غصہ آیا ہے ،غیرت جاگ گئی ہے ،جرنیلوں کا یہ غصہ کہاں تھا جب روزانہ ڈرون بے گناہ پختونوں کا خون بہا رہے تھے ۔ان کا غصہ کہاں ہے جب کشمیر میں ہماری ماو¿ں ،بہنوں کو ظلم و ستم کی چکی میں پیسا جا رہا ہے ۔GHQ میں بیٹھے جرنیل پریشان ہیں کہ آئین شکنی کی سزا موت ہواکرتی ہے ۔• مشرف نے جو بربریت لال مسجد اور جامع حفصہ میں کی ، اس پر مشرف کو سزا بنتی ہے ۔جنرل آصف غفور صاحب مشرف کی اس درندگی پر آرمی آفیسرز کو غصہ کیوں نہیں آیا تھا۔
محترم قارئین کرام! ایک شخص کا بھائی فوت ہواتو وہ قبرستان میں اونچی اونچی دھاڑیں مار کر رورہاتھا۔غم سے نڈھال اس شخص سے کسی نے پوچھا تو اتنا غمزدہ کیوں ہے ، مرنا تو سب نے ہے ۔ رونے والا شخص بولا میں بھائی کی موت پر نہیں رو رہا، میں تو اس بات پر رو رہا ہوں کہ حضرت عزرائیل (یعنی) ملک الموت نے ہمارا گھر دیکھ لیا ہے ۔
• آج جرنیلوں اور کمانڈروں کا غصہ ،پریشانی اور رونا دھونا اسی لئے ہے کہ عزرائیل نے GHQ کا راستہ دیکھ لیا ہے ،ڈی جی آئی ایس پی آر کی بے تکی منطق۔
ڈی جی آئی ایس پی ار کا یہ کہنا کہ چونکہ مشرف نے چالیس سال فوج میں رہ کر ملک کی خدمت کی ہے۔وہ چیف آف آرمی سٹاف رہ چکے ہے لہٰذا عدالتی فیصلے کے باوجود غدار قرار نہیں دئیے جاسکتے ہیں۔یہ انتہائی بے تکا اور غیر ذمہ دارانہ بیان ہے کیونکہ کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں ہے ۔ کل کوئی دوسرا جنرل ،ہزاروں لوگوں کاقتل کردے تو اسے اس لیے سزا نہیں دی جاسکے گی کیونکہ اس نے فوج میں خدمات انجام دی ہیں۔یہاں یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ چند دن قبل فوج نے اپنے ایک بریگیڈئیر رضوان کو سزائے موت کیوں دی؟ جبکہ اس نے بھی فوج میں رہ کر ملک کیلئے خدمات انجام دی تھیں۔اصل میں وہ سب لوگ جو اس ملک میں قانون کی بالادستی کو تسلیم نہیں کرتے۔انہیں آج کے فیصلے سے سخت تکلیف ہوئی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کو ذہن نشین کرنا چاہیے کہ کوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو،وہ قانون اور آئین سے بالاتر نہیں ہوا کرتا۔مشرف کو اگر عدالتی فیصلے پر اعتراض ہے تو وہ عدالت کے سامنے سرنڈر کرے۔اس فیصلے کے خلاف اپیل کرے ، فوج کے ادارے کا عدالتی فیصلہ تسلیم نہ کرنے کا مطلب فوج اور اپنے ادارے کو آئین وقانون سے بالاتر سمجھنا ہے جو ملکی سالمیت کے لیے انتہائی خطرناک بات ہے ، آئین شکن مجرم کوئی بھی ہو۔ قانون اس پر عملداری کرائے۔
موجودہ ہفتے دو بار ڈی جی آئی ایس پی آر مشرف کی حمایت میں پریس کانفرنس کرتے ہیں جس میں مشرف کی خدمات کا ذکر کرتے ہیں لیکن ا±سکے سیاہ کارناموں کو یکسربھول جاتے ہیں ، مشرف وقت کا فرعون تھا، وہ فرعون جسے اپنے بازوو¿ں پر ناز تھا ،وہ نمرود جسے اپنی طاقت پر غرور تھا،
قارئین !مشرف کو سزا ہو نہ ہو۔ کورٹ نے ایک راہ متعین کر دی ہے کہ اگر ملک کو صیح ڈائریکشن پر گامزن کرنا ہے تو جرنیلوں کو آئینی حدود سے متجاوز کرنے کا انجام ذہن میں رکھنا ہو گا۔
• میں مانتا ہوں کہ جج نے فیصلہ میں انسانیت سوز سزا دینے کا لکھاہے جو آئین پاکستان میں بھی درج نہیں ہے ، غیر شرعی ہے مگر میرا سوال ہے کہ
• کیا مشرف نے جب اداروں کو روند دیا، آئین کو معطل کیا، گیارہ ہزار قاتلوں، درندوں اور جانوروں کو چہوڑا وہ کس آئین میں لکھا تھا،اس جرم کی سزا تو موت بنتی ہے ۔
•کمانڈر مشرف کو امریکہ کے آگے لیٹنے ،ملک بیچنے کی کھلی چھٹی تھی، امریکہ، نیٹو کو لاجسٹک سپورٹ، ذمینی اور فضائی اڈے دینے کی آزادی کس آئین نے دی تھی، آئین کی پامالی پر سزا موت تو بنتی ہے ۔
•جن بچوں کو گھروں سے اٹھا جاتا تھا، غائب کر دیا جاتا تھا ، ا±س کے لئے مشرف کو یہ سزا ناکافی ہے ۔
• ڈرون حملوں میں معصوم بچوں کو انتہائی سفاکانہ درندگی سے قتل کرنا کہاں کا انصاف ہے ۔یہ سزا انکے لواحقین کی بد دعاو¿ں کا ثمر ہے ، اور میں سمجھتا ہوں ، ایسی درندگی پر مشرف کو یہ سزا ناکافی ہے ۔
• عافیہ صدیقی پر ظلم ، ا±سکے لواحقین کی آہیں اور قوم کی بیٹی کو جبرا دشمن کے س±پرد کرنے پر مشرف کو یہ سزا ناکافی ہے ۔
• واقعہ کر بلا کے بعد اسلامی تاریخ کی سب سے بڑی بربریت جو لال مسجد میں مشرف کی درندگی ،معصوم بچیوں کی فاسفورس بموں سے ناحق قتل عام پر ڈکٹیٹر مشرف کو یہ سزا ناکافی ہے ،
• 12 مئی کو کراچی میں ہونے والی بربرئیت اور درجنوں وکلاءکو گولیوں سے بھوننے کے بعد مکے ہوا میں لہرانے پر مشرف کو یہ سزا ناکافی ہے ۔
• بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور مسلمانوں پر جو ظلم مشرف کے ایماءپر جارج ب±ش نے کیا، اس پر مشرف کو یہ سزا ناکافی ہے ۔
•سانخہ بلدیہ ٹاو¿ن جس میں دو سو اسی افراد کو زندہ جلا دیا گیا اور حکمران وقت خاموش رہے ، اس پر مشرف کے لئے یہ سزا ناکافی ہے ۔
• نائن الیون میں مسلمانوں کو ذلیل کرنے اور پیٹھ دکھانے پر مشرف کو یہ سزا ناکافی ہے ۔
• ملک کو دہشت گردی کی آگ میںجھونکنے والاسفاک ڈکٹیٹر جو وقت کا فرعون تھا کے لئے یہ سزا ناکافی ہے ۔
• وہ جانور جس نے ملک میں بے حیائی کے فروغ میں تمام اخلاقی حدوں کو پار کیا، شعار اسلام کا مذاق ا±ڑایا ، دین اور علماءکا تمسخر ا±ڑایا۔ اسلامی تشخص کو برباد کیا، ا±سکے لئے یہ سزا ناکافی ہے ۔
• جو بھی جرنیل ڈکٹیٹر مشرف کی بد اعمالیوں اور گناہوں میں حصہ دارتھے، ا±ن تمام بدکار جرنیلوں کو نشان عبرت بنایا جائے۔ خصوصا ، اپنی بہن (عافیہ صدیقی) کو دشمنوں کے آگے بیچنے والے ایس پی عمران شوکت کو بھی کسی چوک میں زندہ آگ لگائی جائے تاکہ آئندہ کوئی پاکستانی آفیشل اپنی غیرت کا سودا نہ کرسکے۔
• جمہوری بغل بچے جو افواج پاکستان پر لعنت بھیجنا، گالیاں دینا اپنا فرض عین سمجھتے ہیں ، مشرف کو سزا ملنے پر ا±نکی ماں مر گئی ہے ، آج وہ کس منہ سے مشرف کی حمایت کررہے ہیں۔
• مادر پدر آزاد لبرل مافیا ، ننگ دھڑنگ گماشتے، خنزیر النسل اور بے حیاء اشرافیہ ،ڈکٹیٹر مشرف کو سزا ملنے پر افسردہ ہے کیونکہ مشرف انکا ہیرواور بے حیائی کا سمبل تھا، جس نے مردوں اور عورتوں کی مخلوط میراتھن کروائی اور اسکی مخالفت پر اسلام دشمنی کے جو کلمات کہے تھے ، ا±س پر اس لبرل مافیہ نے بہت بغلیں بجائیں تھیں، یہ موم بتی اور لبرل مافیا نے مشرف کی سر پرستی میں اسلام کو تضحیک کا نشانہ بنایا۔
• نہتے مسلمانوں کے ناجائز قتل عام پر مشرف کو یہ سزا ناکافی ہے ۔
•نظریہ ضرورت کے پشتیبان ججز کو بھی پھانسی کی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی طالع آزما ڈکٹیٹر اور مجرم جج آئین کی دھجیاں نہ بکھیر سکے۔
• مشرف کی سزا پر تلملانے والو! خون تو آخر خون ہے ، ٹپکے گا تو جم جائے گا۔خون جرنیل کا ہو یا بگٹی کا، کسی داڑھی والے کا ہو یا لال مسجد کے مظلومین کا۔ا±سکا رنگ س±رخ ہی ہواکرتا ہے ۔ظلم کرنے پر قانون قدرت حرکت میں آیا کرتاہے ۔
• کیا مشرف کا خون کسی دوسرے رنگ کا ہے جو عام انسانوں جیسا نہیں۔یا ا±سکے سر پر سینگ ہیں۔ مجرم چھوٹا ہو یا بڑا۔ آئین پاکستان انصاف کا متقاضی ہے ۔
یہ تاریخی فیصلہ ہے ، اس پر عمل ہو یا نا ہو ، خوف عبرت کی تلوار کا ہونا ضروری ہے ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here