حیدر علی
سال نو کا آفتاب بے چینی سے اُفق کے اُس پار جلوہ آفروز ہونے کا انتظار کر رہا ہے، اُسے علم ہے کہ دنیا ئے جہاں کے تمام لوگ اپنے دلوں میں کچھ خواہشات لئے اُس کا انتظار کر رہے ہیں، اِنہی خواہشات کو عرف عام میں ریزولوشن کہا جاتا ہے، بھارت کے وزیراعظم نریند رمودی کا ریزولوشن یہ ہے کہ ساری دنیا میں ہندو¶ں کی حکمرانیت قائم ہوجائے، چاہے پیرس ہو یا نیو یارک، لندن ہو یا ایمسٹرڈیم وہاں کی شاہراہ عام پر ہری رام ہری کرشنا کا بھجن گونج رہا ہو، اندرون بھارت کے مسلمان اور غیر ہندو مذاہب کے افراد قطار در قطار ہندو دھرم اختیار کرنے کیلئے کھڑے ہوں تاکہ اُن کی تواضع گائے کے پیشاب سے کی جائے جو ہندو مذہب اختیار کرنے کا ایک لازمی جزو ہے، ٹھیک ہے اُس کے بعداُنہیں دیو داسیوں کی وصال صحبت کا موقع فراہم کیا جائے تاہم اُن کو پنڈتوں کے دھرم اُپدیش سننے کی بھی زحمت گوارا کرنا پڑے گی جس میں پنڈت اُنہیں یہ بتائے گا کہ کس طرح لکشمی دیوی اُن پر وارے نیارے ہوسکتی ہے ، اوروہ راتوں رات لکھ پتی بن سکتے ہیں اور پھراُنہیں چیخ چیخ کر وندے ماترم گانا پڑیگا، مودی سرکار کی یہ بھی خواہش ہے کہ نئے شہریت کے قانون کو نافذ کرنے کے بعد ہندوستان کے 22 کروڑ مسلمانوں کو ملک بد ر کر کے پاکستان یا بنگلہ دیش بھیج دے یا نہیں تو بحر ہند میں دھکیل دیا جائے ، اُن کیلئے ملازمت کا دروازہ بند کر نا یا کاروبار پر پابندی عائد کرنا تو چٹکی بجانے کا کام ہے۔غیر ملکی سفر پر پابندی تو فی الفور لاگو ہے، بالمختصر اُنہیں اُن صعوبتوں سے دوچار کردیا جائے جسے دیکھ کر ہٹلر کے نازی بھی شرما جائیں، ریزولوشن کے مطابق بھارتی مسلمان کشکول لئے سڑکوں پر وندے ماترم گا کر بھیک مانگتے پھریں، مودی کے ریزولوشن کے مطابق کشمیر سے ایک کروڑ چالیس لاکھ کشمیریوں کا نام ونشان مٹا دیا جائے،اِس مقصد کے حصول کیلئے کارروائی شروع ہوچکی ہے، اُنہیں دو ماہ سے اُن ہی کے گھر میں پابند سلاسل کر دیا گیا ہے، وہ انٹرنیٹ کی سہولت سے بھی محروم کر دیئے گئے ہیں۔
میں نے چنندہ چنندہ حضرات کے ریزولوشن کو قلمبند کرنے کو مناسب سمجھا ہے، اُن میں پاکستان کے نامور اینکر پرسن حامد میر بھی شامل ہیں، آپ کو یاد ہوگا کہ موصوف نے چند سال قبل اپنے اوپر حملے کا ڈرامہ رچایا تھا، بقول اُنکے اُنہیں پاکستان آرمی کی ایجنسی ISI کے اہلکاروں نے حملہ کرکے ہلاک کرنے کی کوشش کی تھی لیکن وہ بال بال بچ گئے تھے بعد ازاں جو بات عیاں ہوئی وہ اِس بات کی غمازی تھی کہ اُنہوں نے خود اِس حملے کا ڈرامہ رچایا تھا اگر امریکا ہوتا تو پولیس اُنہیں کب کا پکڑ کر اندر کردیتی لیکن پاکستان میں سب کچھ چلتا ہے بہر کیف اُن کا سال نو کا ریزولیشن یہ ہے کہ اِس دفعہ وہ آرمی کے بجائے پاکستان ائیر فورس کو اپنے اوپر حملے کا مورد الزام ٹہرائینگے تاکہ عوام ششدر رہ جائیں ، اُن کا پلانA یہ ہے کہ وہ دعویٰ کرینگے کہ پاکستان ائیر فورس کے طیارے نے اُنہیں فضا سے گولہ مار کر ہلاک کرنے کی کوشش کی تھی اور وہ پھر اِس سے بال بال بچ گئے ہیں۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی مکمل ہوچکی ہے اور اب سینیٹ میں اُن کے خلاف الزامات کو ثابت کرنا باقی ہے لیکن صدر ٹرمپ ایک انتہائی ضدی اور ہٹ دھرم انسان ہیں۔ اُن کی ڈکشنری میں صلہ، معاہدہ یا سمجھوتے کا لفظ ہے ہی نہیں، لہٰذا اُنہوں نے سال نو کے ریزولوشن میں یہ عہد کیا ہے کہ آئندہ جب بھی وہ کسی فرد کو غلط کام کرنے کا حکم دینگے تو وہ اُس کی ادائیگی الفاظ کی بجائے اُنگلیوں سے کرینگے، مثلا”اگر اُنہیں سابق صدر جوزف بیڈن کے خلاف کوئی تحقیقات کرانی ہے تو وہ اُنکا نام لے کر اپنی اُنگلیوں سے اشارہ کرینگے کہ اُنکے خلاف تفتیش کرو یا اُن کا دھڑن تختہ کردو۔ آئندہ اُنکا ہدف ہا¶س سپیکر نینسی پیلوسی ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ وہ اُنکے خلاف کون سی اُنگلی استعمال کرتے ہیں،دنیا کی ایک اہم شخصیت اور پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے سال نو کے ریزولوشن کو کسی بھی صورت میں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اُنہوں نے پاکستانی قوم کے ریزولو شن کو اپنے ذاتی مشن سے منسلک کر دیا ہے اور وہ یہ ہے کہ سال نو یعنی 2020 ءمیں پاکستان کا ہر کنبہ چار عدد مرغی اور ایک مرغے کا مالک ہوگا۔ پاکستان میں کنبوں کی تعداد ایک اندازے کے مطابق 15 کروڑ کے لگ بھگ ہے، لہٰذا چند ماہ بعد ہی پاکستان میں 60 کروڑ مرغیاں اور 15 کروڑ مرغے بسنے لگیں گے، یہ مانا کہ لوگ صبح کے ناشتے میں دو انڈے ، لنچ اور ڈنر میں صرف فرائی چکن کھایا کر ینگے، باوجود اِسکے پاکستان میں ہر جگہ مرغوںاور مرغیوں کا راج ہوگابلکہ ساری دنیا میں پاکستان مرغیوں کے ملک کے نام سے پہچانا جائیگا،اُس کے ساتھ ہی مرغی چوروں کی تعداد میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوجائیگااور ممکن ہے کہ اِس کے تدارک اور مرغیوں کے تحفظ کیلئے وزیراعظم عمران خان کو ایک خاص وزار ت قائم کرنا پڑے، میں اِس ضمن میں مرکزی وزیر کیلئے مشہور اینکر پرسن حامد میر کا نام تجویز کرتا ہوںاور اب آخر میں آتا ہے کھیل کود، پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ 2020 ء کے ہر گیم میں کم از کم سنچری بنائینگے اگر وہ ایسا نہ کرسکے تو پھر بھی کوئی بات نہیں فی الحال وہ انٹرنیشنل سے ڈومیسٹک میں آگئے ہیں اور اب وہ ڈومیسٹک سے محلہ کی ٹیم کی نمائندگی کرینگے، بعض کرکٹ کے شائقین نے یہ اعتراض کیا ہے کہ اُنہیں ڈومیسٹک کرکٹ میں آنے کے بجائے لالو کھیت میں نہاری فروخت کرنی چاہئے تھی۔