ہیوسٹن کی سیاسی شخصیت عمر دین اللہ کو پیاری ہو گئی

0
192
شمیم سیّد
شمیم سیّد

شمیم سیّد،بیوروچیف ہیوسٹن

ابھی پچھلے ہفتہ ہی ہمارے ہیوسٹن کی معروف سماجی شخصیت ڈاکٹر عزیز صدیقی جو اسلامک سوسائٹی آف گریٹر ہیوسٹن کے صدر بھی رہے تھے اور پاکستان ایسوسی ایشن میں بھی کافی متحرک رہتے تھے ان کا بھی شدید علالت کے باعث انتقال ہو گیا تھا ان کی مٹی بھی نہیں سوکھی تھی کہ ایک ہیوسٹن کی معتبر نہایت ہی ملنسار لوگوں کے دُکھ درد میں شامل ہر وقت مدد کیلئے تیار رہنے والی شخصیت86 برس کی عمر میں بھی چاق و چوبند ہیوسٹن کی تمام محافل میں ہمیشہ موجود رہتے اور لوگوں کےساتھ پیار و محبت کی وجہ سے بے حد ہر دلعزیز گردانے جاتے تھے۔ ہیوسٹن کی مذہبی محافل ہوں یا امریکن سیاسی تقریب ہوں وہ وہاں موجود رہتے تھے اور اپنے ساتھ ہمیشہ ڈیمو کریٹک پارٹی کا بیج لگائے ہوئے ہوتے تھے اور جب بھی کوئی لیٹر اُن کے پاس آتا تھا صدر اوباما کا وہ سب کو دکھاتے تھے اور میرے ساتھ ان کے تعلقات گھریلو تھے کسی بھی کام کیلئے کہہ دوں تو ان کے پاس نا کا لفظ نہیں تھا۔ جب میرا بائی پاس ہوا تھا اس کے بعد وہ مجھے بہت لیکچر دیتے تھے، سمجھاتے تھے کہ یہ استعمال نہ کرو کیونکہ وہ بھی اس دور سے گزر چکے تھے۔ 1933ءمیں راجستھان میں پیدا ہوئے، پچھلے ڈھائی مہینے سے اسپتال میں داخل تھے۔ 18 سال پہلے بائی پاس ہوا تھا، پھر سے تکلیف شروع ہو گئی تھی، کھانے پینے کے شوقین تھے۔ کراچی میں کافی مقبول تھے، کراچی کا سب سے پہلا شادی ہال بھی انہوں نے بنایا تھا، العمران اور وائٹ ہاﺅس کے نام سے دو شادی ہال ان کے تھے خُوب چل رہے تھے اس کے بعد کراچی میں ماحول بدلتا گیا اور بھتہ خوری کا دور شروع ہو گیا، کراچی میں جب ہر طرف شادی ہال کھلنے شروع ہو گئے تو حکومت نے شادی ہالوں پر ٹیکس نافذ کر دیا اس وقت ہمارے شہر ہیوسٹن کے ہر دلعزیز عمر دین وہاں کی ایسوسی ایشن کے صدر تھے انہوں نے اسلام آباد جا کر ٹیکس ختم کروایا، پھر حالات خراب ہوتے گئے اور لوگوں نے ان کو تنگ کرنا شروع کر دیا اور ان کے ہال پر حملہ بھی کیا اور لوٹ بھی لیا اور ان کو دھمکیاں بھی دی جانے لگیں اچھے حالات میں انہوں نے امریکہ کے ویزے لگوائے تھے وہ اپنی بیوی اور بچوں کو لے کر 1992ءمیں ہیوسٹن آگئے تمام کاروبار بیچ دیا اور ہیوسٹن آکر گاڑیوں کا کاروبار شروع کیا کیونکہ سیاست اور سوشل ورک کا شوق تو کراچی سے تھا اس لیے یہاں بھی انہوں نے سوشل کاموں میں حصہ لینا شروع کیا مساجد کے کاموں میں بھی بھرپور حصہ لیتے تھے۔ 20 سال کروگر اسٹور میں کام کیا اپنے آپ کو فٹ رکھنے کیلئے کام کو ہمیشہ ترجیح دی۔ ان کی ایک خواہش تھی کہ ان کی کوئی اولاد ہیوسٹن پولیس ڈیپارٹمنٹ میں ہو ان کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ ان میں سے تو کوئی پولیس میں نہیں گیا البتہ ان کی نواسی نے ان کی اسی خواہش کو پورا کر دیا اور ہیوسٹن پولیس میں بھرتی ہو گئی اور پولیس میں کام کر رہی ہے۔ ہفتہ کے روز وہ اپنی ہمت سے ہاتھ دھو بیٹھے اور ڈاکٹروں نے ان کے گھر والوں کو جواب دےدیا اور آخری روز ان کے ڈائیلیسز بھی ہوئے تھے ہفتہ کی شام ان کا انتقال ہو گیا اور وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ایسی محبت کرنے والی شخصیت بہت کم پیدا ہوتی ہیں ان کا پیار کمیونٹی کے لوگوں کو ہمیشہ یاد رہے گا۔ پیر کے روز بعد نماز ظہر مکہ مسجد بیچنٹ میں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی علامہ غلام محمد زرقانی نے نماز جنازہ پڑھائی، بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ان کی خواہش کے مطابق ان کو ویسٹ یا ہمیرا اور ڈیری آشفورڈ کے قبرستان میں تدفین کی گئی ان کو اپنی اولادوں کو تکلیف نہ دینے کی فکر بھی تھی اس لیے انہوں نے اپنی اولاد کو وصیت کی تھی مجھے قریبی قبرستان میں دفن کیا جائے تاکہ میری اولادیں میری قبر پر فاتحہ پڑھنے آسانی سے آ جا سکیں یہ ہوتے ہیں بزرگ جو مرنے کے بعد بھی اپنی اولادوں کو تکلیف نہیں دینا چاہتے اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے مرحوم نے اپنے سوگواروں میں ایک بیوہ، دو بیٹے اور دو بیٹیاں چھوڑی ہیں۔ ہماری کمیونٹی ایک پیاری محبت کرنے والی شخصیت سے محروم ہو گئی اللہ تعالیٰ ان کی فیملی کو صبر جمیل عطاءفرمائے۔ آمین۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here