سید کاظم رضوی
گذشتہ سے پیوستہ
محترم قارئین آپ کوسید کاظم رضا کا سلام ،گزشتہ قسط میں مال حرام یا حرام غذا کے روحانی و جسمانی اثرات پر گفتگو شروع کی جس کا یہ دوسرا سلسلہ ہے اور اس دفعہ ایک ایسے حلال کو پیش کیا جائیگا جس کو حرام کرکے مسلمانوں کو کھلایا جاتا ہے !!۔
چند ہفتے قبل ایک ویڈیو واٹس آپ پر پیش کی گئی جس میں مرغی کو حلال کرنے کا طریقہ جوکہ درست نہیں تھا کسی صاحب نے گفتگوکی اور بتایا کچھ برانڈ جو حلال کے لیبل کے ساتھ اپنا مال فروخت کرتے ہیں، مزبح خانہ میں اس کو مشین سے کاٹا جاتا ہے ،ایک اورصاحب نے مجھے بتایا کہ وہ چشم دید گواہ ہیں ،مزبح خانہ کے پلانٹ پر رولر بلیڈ سے مرغی زبح ہوتی ہے اور اس پر تکبیر نہیں پڑھی جاتی اور بغیر بسم اللہ کے انسان نہیں بلکہ یہ کام بھی ایک مشین کرتی ہے، ایک کیسٹ ریکارڈر چل رہا ہوتا ہے !!!
جبکہ مسلمان ممالک میں حالات اور خراب ہیں، ٹھنڈا گوشت جو مردہ مرغی ہو یا بیمار ہوکر مر جائے اس کو کاٹ کر بیچ دیا جاتا ہے ، ارزاں نرخوں پر اور ہوٹل والے بخوشی زیادہ منافع کیلئے اس مال کو خرید کر عوام کو کھلا دیتے ہیں ،حضرت علی کا ایک قول ہے کہ(مرغی آبادی کا سو¿ر ہے ) اس قول کی حکمت و گہرائی کو سمجھنا مجھ جیسے کم علم کا کام نہیں لیکن اس سے کچھ نئی راہیں سوچنے اورمشاہدے کی ضرور کھلتی ہیں جو مسلمان خنزیر کے معاملے میں بہت حساس ہو وہ آسانی سے نہیں کھائے گااور پرہیز کرے گا،اس کو اس کا متبادل دیں تو پتہ بھی نہ چلے اور کام بھی بن جائے ،اس بیانیے کا مطلب غلط نہ لیا جائے ،ظاہر ہے مرغی حلال ہے جبکہ سو¿ر حرام ہے ، واضح کردوں تاکہ مغالطہ نہ رہے،
کیونکہ مرغی کھانوں میں بہت زیادہ استعمال ہونےوالا گوشت ہے ،اس وجہ سے اور کم قیمت اور کم وقت میں تیار ہوجاتی ہے اسکے علاوہ اس کی کچھ فطری خصوصیات کی وجہ سے ریسرچر ز نے اسی کے ذریعے تبدیلی اور حرام کو پیٹ میں پہنچانے کا سہارا لیا اورجس طرح مرغی تیار کی جاتی ہے، اس کو جو خوراک دے کر تیز رفتاری سے وزن کو بڑھایا جاتا ہے جس خوراک کو مرغی کھاکر خود بیماراور چلنا دشوار محسوس کرے جبکہ اسکی غذا کا حصہ نجاستوں پر بھی مشتمل ہو، بشمول خون اور آلائشیں دیگر کیمیکل وہ انسانی جسم میںجاکر کیا کمال دکھا ئیں گے۔
آجکل کا انسان ڈپریشن کے مرض کا شکار اور بہت زیادہ مایوس ہے ، چاہے مشرق ہو یا مغرب یہی حال ہے، وجہ پر غور کیا تو ایک بنیادی وجہ فارم کی مرغی کے گوشت کا استعمال ملا ،فارمی مرغی خود بہت زیادہ ڈپریشن کا شکار رہتی ہے کیونکہ جو مرغی صرف ایک صنف کودیکھ کر جزبات سے عاری تیار ہو ،جنکے مرغوں کو بچپن میں مار دیا جائے اور مرغیوں کو لڑکپن میں ہی چھری تلے آنا پڑے، نہ مٹی میںنہانا جوکہ اس جانور کی فطرت ہے نہ آزاد پھرنا بلکہ لوہے کے پنجرے میں قید اور کیڑے مکوڑے کھانا ،سبزیاں ،گھاس اور پتے کھاکرجو مرغی چھ ماہ میں جوان ہو تی ہے اب چھ ہفتے میں تیار ہو جاتی ہے اور ساتھ میں مرغے بھی ہوں، ایسے فطری بڑھو تری اور مکمل وقت کے بعد اس کے گوشت کا ذائقہ، گلنے کا وقت، رنگت اور بو± میں بڑا واضع فرق ہوتا ہے۔ ۔۔۔ جاری ہے