شبیر گُل
ٹرمپ کی انڈیا یاترا پر دہلی اور گرد ونواح میں ہنگامے پھوٹ پڑے، دفعہ 144 نافذ ہے،پولیس لوگوں کو گھروں سے باہر نہ نکلنے کے اعلانات کر رہی ہے۔ خلاف ورزی پر گولی مارنے کا حکم ہے۔ مسلمانوں پر قیامت ڈھا دی گئی،مسلمانوں کے قتل عام کی کھلی چھوٹ ہے ، فساد، جلاو¿ گھیراﺅ عام ہوگیا، مودی کی فسطائیت نے بھارت میں مسلمانوں پر زمین تنگ کردی۔ مسلمانوں کی دوکانوں، مکانوں، مساجد اوردرگاہوں کو نذر آتش کیا جارہا ہے لیکن پولیس بلوائیوں ،آر ایس ایس اور بی جے پی کے غنڈے کو نہیں روک پا رہی ، دہلی میں فوج طلب کرلی گئی ہے۔ گزشتہ 70سال انڈیا کی تمام سیاسی پارٹیوں نے مسلم دشمنی کی بنیاد پر الیکشن لڑے ہیں ،مسلم نفرت ا±سی کا شاخسانہ ہے۔ مسلمانوں کو بھارت سے نکالنا ،بی جے پی کا انتخابی manifesto تھا جس پر عمل شروع ہوچکا ہے۔دہلی میں گجرات جیساخونی کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ مسلمان غیر محفوظ ہیں، مودی کا انتہا پسندانہ اور متعصبانہ نظریہ بھارت کو جلد ٹکڑوں میں تبدیل کر دے گا۔ بی جے پی کے رہنماءکپل مشرا کے بیانات نے حکومتی غنڈوں کو شہہ دی جس سے پورے دہلی میں فسادات پھوٹ پڑے ہیں، سابق ٹیسٹ کرکٹر اور لوک سبھامیں حکومتی رکن گوتم گھمبیر نے کہا ہے کہ کپل مشرا کو بھڑکاو¿ بیانات پر سزا ملنی چاہئے۔
میڈیا کے مطابق کئی لوگ جعفر آباد اور آس پاس کے علاقوں سے اپنے گھر چھوڑ کر جارہے ہیں،یہ نقل مکانی کئی جگہوں پر دیکھی گئی ہے،کئی ریاستوں میں آر ایس ایس کے غنڈے دندناتے پھر رہے ہیں ۔دہلی میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے غنڈے باہر سے لائے گئے ہیں جو مسلمانوں کی دکانوں اور مکانوں کو آگ لگا رہے ہیں ، دکانوں میں لوٹ مار کر رہے ہیں ۔ تقریباً بیسیوں مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا ہے، ہزاروں زخمی ہیں اور حالات حکومت کے کنٹرول سے باہرہوتے دکھائی دے رہے ہیں ، مسلمان بستیوں اور مساجد پر یکطرفہ حملے تواتر کے ساتھ ہورہے ہیں ۔مسلمانوں میں انتہائی خوف کا ماحول ہے۔ جعفر آباد کے علاقے،سلیم پور ،موج پور،چاند باغ،بجھن پورہ اور ملحقہ علاقوں میں مسلمانوں پر حملے کئے گئے، چ±ن چ±ن کر مسلمانوں کی سینکڑوں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو آگ لگائی گئی۔ٹرمپ کو پاکستان کی دہشت گردی تو یاد آئی لیکن بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی فسطائیت یاد نہیں آئی۔مقبوضہ کشمیر میں مودی نے اسرائیلی طرز کامنصوبہ ، ڈونلڈ ٹرمپ کی آشیرباد سے تیار کیا ہے۔سی پیک پر بھی بھارت اور امریکہ کی نظریں ہیں ۔وہ خطے میں چین کو ایک بڑی قوت کے طور پر نہیں دیکھنا چاہتے۔امریکہ ریجن میں اپنا اثرو رسوخ قائم رکھنے کے لئے پاکستان سے تعلقات بگاڑنا نہیں چاہتا،پاکستان کی امداد کرکے ،سی پیک پر چین اور پاکستان کی دوستی کو کمزور کرنا چاہتا ہے لیکن قدرتی طور پر حالات پاکستان کے ساتھ ہیں ۔ترکی اور ملائیشیا کی پاکستان سے دوستی اور سی پیک میں دلچسپی نے س±پر پاور امریکہ کوپاکستان کی خطے میں حیثیت اور اہمیت کے بارے میںسوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کی گزشتہ کئی روز سے پاکستان مخالف چہ مگوئیاں جاری تھیں، وہ ٹرمپ کے دورہ کو اس انداز میں پیش کر رہے تھے جیسے بھگوان آرہا ہے جو پاکستان کوللکارتے ہوئے دہشت گرد قرار دے گا ، آج وہی میڈیا مودی کو آڑے ہاتھوں لے رہا ہے، مودی پر برس رہا ہے اور مودی ، یہ منہ اور میسور کی دال کے مصداق نظر آرہا ہے۔
ٹرمپ نے احمد آباد اسٹیڈیم میں مسلمانوں کے خلاف بات کی اور اسلام کو ریڈیکل کہا تو مجمع نے ٹرمپ کے ان الفاظ پر خوشی کا اظہار کیالیکن جونہی ٹرمپ نے پاکستان کی تعریف کی مجمع کو سانپ سونگ گیا۔انڈین میڈیا کی چیخیں سننے لائق ہیں ۔انڈین دانشور اور تجزیہ کار کہہ رہے ہیں کہ پریذیڈنٹ ٹرمپ کا دورہ بھارت ،مودی حکومت کے لئے تباہ کن ثابت ہوگا۔دفاعی تجزیہ کار کہہ رہے ہیں کہ ٹرمپ پاکستان کی فیور کرنے آیا تھا۔ ایسے محسوس ہورہا ہے کہ ٹرمپ اسلام آباد میں کھڑا ہے، ہم تو آتنگ وادی کے الزام لگا رہے تھے۔
لیکن ٹرمپ نے کہا ہے کہ میرے عمران خان سے اچھے تعلقات ہیں ، عمران خان اچھا کام کر رہے ہیں ، پاکستان رائٹ ڈائریکشن میں جا رہا ہے۔
مودی نے ایک لاکھ پچیس ہزار کا مجمع اکٹھا کرکے اسے پھنسانے کی کوشش کی جیسے سپن باو¿لر بیٹسمین کو پھنسانے کے لئے فلائٹ گیند کرتا ہے اگر بیٹسمین اچھا ہوتو وہ فلائیٹ گیند کو باو¿نڈری کے باہر پھینکتا ہے،کمزور بیٹسمین،باو¿لر کے جال میں پھنس کر اپنی وکٹ گنوا دیتا ہے یہی حال نریندر مودی کی طرف سے پھیلائے گئے جال اور حکومتی صحافیوں کیطرف سے سوالات تھے۔ٹرمپ نے احمد آباد اسٹیڈیم میں پاکستان کی حمائت میں انڈین گراو¿نڈ کی وکٹ پر چاروں جانب چوکے، چھکوں کی برسات کردی۔
م±نہ پھٹ ٹرمپ نے پریس کانفرنس میں پوچھے گئے سوالات پر ،مینارٹیز کے ساتھ سلوک، کشمیر ایشو اور پاکستان کے ساتھ تنازعات پر بغیر لگی لپٹی ،فاشسٹ مودی کو آڑے ہاتھوں لیا،مودی بیٹھا دیکھ رہا تھا کہ یہ ہوکیا رہا ہے؟
قارئین! کیا سو¿ر کو گھیرنا آسان کام نہیں، مودی نے اربوں روپیہ لگا کر ٹرمپ کو ٹریپ کرنے کی کوشش کی جس میں ا±سے ناکامی ہوئی،کبھی کبھار شر میں سے خیر بھی برآمد ہوا کرتی ہے،شائد یہ بھی ایسا ہی ہو۔
امریکی انتخابات کے حوالے سے ٹرمپ کا دورہ بھارت،برنی سینڈر کے لئے مفید ثابت ہوسکتا ہے۔انڈین کمیونٹی کو ٹرمپ کا پاکستان کے حوالے سے تعریفی بیان حلق سے ا±تر نہیں رہاجس کا خمیازہ ریپبلکن کو اٹھانا پڑے گا۔امریکی الیکشن میں ایکسٹریم انڈین ووٹر کا جھکاو¿ ٹرمپ مخالف کیمپ کی طرف بھی ہوسکتا ہے۔سفارتی اور سیاسی سطح پر حکومت کی کامیابی ہے کہ کشمیر کو ایک سیریس ایشو سمجھا جانے لگا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے طالبان سے کامیاب مذاکرات میں پاکستان کا اہم کردار ہے جس کو تسلیم کیا جارہا ہے۔امریکہ کو فوجیں افغانستان سے نکالنے کے لئے اس وقت پاکستان کی ضرورت ہے، ٹرمپ الیکشن کے لئے اسے کیش کروانا چاہتے ہیں ۔
حالانکہ ہم جانتے ہیں کہ امریکہ پاکستان کا دوست نہیں ،ہم زبردستی کے دوست تھے ، زبردستی کے دوستوں کے ساتھ کمیوں جیسا سلوک ہوتا ہے۔
٭٭٭