کامل احمر
دسمبر کے ماہ میں نریندر مودی کے شہریت کے قانون میں تبدیلی کے بعد ملک کے پڑھے لکھے طبقوں خصوصاً مسلمانوں میں اس قانون کی تفصیل جان کر بے چینی کی لہر دوڑ گئی اور با شعور تعلیم یافتہ نوجوانوں نے اپنی ذمہ داری جانتے ہوئے اپنی اپنی درسگاہوں میں احتجاج کرنے کا بیڑا اٹھایا جس میں ہندوستان کی راجدھانی دہلی کی جامعہ ملیہ پیش پیش تھی تمام طلباءجن میں مسلمان، ہندو، کرسچین اور بدھ مت کے ماننے والے شامل تھے بھرپور احتجاج کیا ،اپنی اپنی تعلیم گاہوں میں نتیجہ میں انڈیا کے وزیر دفاع امیت شاہ جو ذات کے پٹیل گجراتی ہیں نے مودی کے عزائم کا پالن کرتے ہوئے پولیس کو اشارہ کیا اور پھر کیا تھا پولیس نے اندر گھس کر طلباءو طالبات پر زبردست لاٹھی چارج کیا، پریس نے لائیو دکھایا یقیناً مودی خوش ہو رہا ہوگا کہ بہت سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کام ہو رہا ہے۔ میڈیا نے اپنی ریٹنگ بڑھائی ایک دو نے مودی کو کھری کھری سنائیں حیدر آباد دکن کے دو بھائی اکبر الدین اویسی اور بڑے بھائی اسد الدین اویسی نے مودی پر اور ان کے عزائم کا پرچار کرنے والی بی جے پی (بھارت جنتا پارٹی) پر تابڑ توڑ حملے کر کے ثابت کر دیا کہ وہ گیدڑوں کے غول میں پھنستے شیر ہیں جو مرے نہیں ہیں ان کیلئے کہہ سکتے ہیں!
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی
اور ہندوﺅں کیلئے جو مسلمانوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں یہ کہنا پڑتا ہے
کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ
ہندوستان کی تاریخ کو پڑھیں تو آپ کودلچسپ داستانیں ملیں گی یہ بھی حیران کن بات سمجھی جاتی ہے کہ ہندوستان پر ہی کیوں باہر کے حملہ آور آئے اور راج کرتے ہیں اس کا جواب آسان ہے کہ ہندوستان اس زمانے 736 عیسویں سے انگریزوں کے قبضے تک سونے کی چڑیا رہا سب سے زیادہ حملے 17 محمود غزنوی نے کئے سومناتھ کے مندر پر پڑاﺅ ہوتا تھا دہلی سے سروکار کم تھا۔ کہا جاتا ہے مندر میں بیش بہا سونے کی مورتیاں تھیں یہ 1000 عیسوی کی بات ہے مطلب یہ کہ 736عیسویں سے انگریزوں تک 12 قسم کے قبضہ گروپ نے اپنا پڑاﺅ ڈالا۔ جن میں توتارس، چوہان، غوری، مملوک، خلجی، تفلق، سید، لودھی، مگل، شیرشاہ سوری (جس کی پیدائش وہیں ہوئیں لیکن غزنی نژاد تھا) پھر مغل اس کے بعد انگریز جو آئے تو تھے مغل بادشاہ کا علاج کرنے لیکن انہیں بہت اچھا لگا اور تجارت کے بہانے پڑاﺅ ڈالا پہلے کمپنی کہلائے اور بعد میں اس کمپنی نے قبضہ کر لیا۔
یہ بھی مشہور ہے کہ دہلی (دلی) کئی بار لٹی مطلب بار بار لٹی جو بھی باہر سے زیادہ تر افغانستان سے گھوڑے دوڑاتا تلواریں لہراتا آتا اور دہلی میں گھس کر خون خرابہ کرتا میر تقی میرنے خُوب کہا ہے جب ان سے کسی نے پوچھا کہ کاہں کے رہنے والے ہو!
کیا بود و باش پوچھو ہو پورب کے ساکنو
ہم کو غریب جان کے ہنس ہنسپ کار کے
دلی جو ایک شہر تھا عالم میں انتخاب
رہتے تھے منتخب ہی جہاں روزگار کے
اس کو فلک نے لوٹ کر ویران کر دیا
ہم رہنے والے ہیں اُسی اُجڑے ہوئے دیار کے
اور اب جو کچھ پچھلے ہفتہ دہلی میں دیکھنے کو ملا، میر تقی میر کے اشعار بول رہے ہیں۔ تاریخ بڑی ظالم چیز ہے اس سے کسی نے بھی کبھی کوئی سبق نہیں سیکھا حیرت یہاں ہوتی ہے جب سیاستدان اپنی آخری عمر میں ظلم و بربریت کی تاریخ لکھتے ہیں اور زندہ رہتے ہیں یقین تو ہے لیکن منکر ہوتے ہیں کہ مرنا بھی ہے کچھ اچھے کام کر جاﺅ صدیوں سے مسلمان اور ہندو کے علاوہ بدھ مت ایک ساتھ رہے ہیں لیکن وقفے وقفے سے مودی ایسے لوگ پیدا ہوتے رہے ہیں اور یہ سب وہ کسی کے بہکائے میں کرتا ہے چین میں پھیلا کرونا وائرس جو بڑھ رہا ہے دنیا بھر میں اس پر قابو پا لیا جائےگا ہمیں پوری امید ہے اس لئے کہ چین اپنی پوری کوشش اور تندہی سے اس موذی وائرس سے نپٹ رہا ہے اور کامیابی ہوگی یہ وباءقدرت کی طرف سے ہے لیکن مودی جو موذی وباءپھیلا رہا ہے اسا کا آغاز ہوا ہے بالکل ایسے ہی جیسے عمران خان کی کرپشن کی وباءسے دوچار ہے اور غریب عوام اس کا شکار ہیں امید ہے کہ اس پر بھی قابو پا لیا جائےگا اگر دوسرے ادارے اور میڈیا ساتھ دیں لیکن ہمیں ومدی کی وباءکے جانے کی امید کم ہے دہلی میں حالیہ فساد شروعات ہیں یہد یکھنے کیلئے کہ مسلمان ممالک کا رد عمل کیا ہوگا، مطلب مودی کا یہ پائلٹپ روگرام تھا جس میں اسے کامیابی ہوئی ہے دن رات میڈیا دہلی کے ہنگاموں کی ویڈیو چلاتی رہی جس میں پولیس کو ساکت پایا اور بلوائی نہتے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلتے رہیں دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجروال کچھ نہ کر سکے یا کرنا نہیں چاہتے تھے پولیس کو پوری چھٹی دی گئی تھی کہ مسلمانوں کی دوکانوں، گھروں اور ان کے مالکان کو جان سے مار دو اور کوئی پوچھنے والا نہیں ان بلوائیوں کا پکڑنا بھی مشکل ہے کہ وہ کیمرے بھی اکھاڑ کر لے گئے میڈیا کہتا ہے صرف 52 لوگوں کی جانیں گئی ہیں اور ڈھائی سو زخمی ہوئے ہیں جبکہ آج ہی 12 لاشیں ایک نالے سے ملی ہیں اور جانتے ہوئے بھی شہری آبادی کے بیچ ایک کیمیکل فیکٹری کو بند نہیں کیا گیا تھا احتجاج کے باوجود۔ آج سے میڈیا نے ہندوستان کی سیکولر تصویر دکھانا شروع کر دی ہے اتنے بڑے فساد میں صرف 90 گرفتاریاں کی گئی ہیں مودی نے آج صبح یعنی 2 مارچ کو یہ بھی اعلان کیا ہے کہ آج سے وہ فیس بک، ٹوئیٹر، یو ٹیوب انسٹا گرام اکاﺅنٹ بند کر رہے ہیں اس لئے کہ وہ فرید گالیاں برداشت نہیں کر سکتے، ہندوستان اور پاکستان میں استعفے دینے کا رواج نہیں اس لئے کہ جو کچھ ابتری ہو رہی ہے اس کے ذمہ دار یہی لوگ ہیں ہمارا کہنا ہے مودی یہ بربادیاں اور قتل عام 2002ءسے کروا رہا ہے وہ جانتا ہے کہ جب اسلامی جمہوریہ میں کچھ نہیں ہور ہا تو یہاں کوئی کیا کر سکتا ہے جبکہ حال ہی میں ٹرمپ انہیں گلے مل کر گیا ہے ٹرمپ بزنس مین ہے لیکن مودی میں ہٹلر اور مہابھارت کا دریودھنا چھپا بیٹھا ہے جس نے دہلی کا چناﺅ کیا ہے اگلا وار کیا ہوگا یہ اجیت شاہ جانتا ہے !!!
٭٭٭