”عالمی ایجنسیوں کا ناپاک کتا”

0
331
شبیر گُل

یوم پاکستان کی تقریبات جاری تھیں ۔ نیویارک کے مئیر ائیرک ایڈم نوجوان کمیونٹی ایکٹوسٹ علی رشید کی کوششوں سے نیویارک کے دل مین ہیٹن میں سبز ہلالی پرچم لہرا کر یوم پاکستان کی تقریب منعقد کررہے تھے۔اسی دوران خوشی کی ایک اور بڑی خبر ملی کہ گستاخ رسول ملعون رشدی پر نیویارک میں دور جدید کے غازی علم دین نے توہین رسالت ۖکرنے والے بدنام زمانہ ملعون سکمان رشدی کو جہنم واصل کردیا۔ عاشق رسولۖ کو گرفتار کر لیا گیا۔ غازی علم دین )ایرانی نژاد نوجوان نے حملہ سے جہنم واصل کیا)یہ خبر بہت تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ۔پوری دنیا کے مسلمانوں کو ملعون رشدی پر حملہ کی خوشی ہوئی ۔یہ مسلمانوں کا دشمن نمبر ون تھا۔ اس نے قرآن کو رسول خدا کی طرف سے لکھی گئی کتاب کہا۔رسول اللہ ، اصحاب رسول اور امہات المومنین کی توہین کی۔یہ شخص عالمی ایجنسیوں کا پالتو کتا ہے۔جس نے جناب رسول خدا کی خلاف مغلظات بکیں اور satanic verses کی نام سے ایک کتاب شیطانی آیات لکھی ۔ اس پر مسلمان پوری دنیا میں ملعون کے متلاشی تھے۔الحمد للہ ایک ایرانی نوجوان نے اسے جہنم واصل کرکے نبی کریمۖ سے اپنی دلی محبت اظہار کیا۔آزادی اور فریڈم آف سپیچ کے نام پر توہین رسالتۖ کی جاتی ہے۔ مسلمانوں کے احتجاج پر انہیں Radicals کہا جاتا ہے۔مہذب کہلانے والے ،تہذیب یافتہ گورے سلمان رشدی جیسے کتوں کو بلا کر بڑے بڑے سیمینار کرتے ہیں جس میں مسلمانوں اور رسول خدا کی توہین کی جاتی ہے۔بڑے اسلامی ممالک سعودی عرب، اور خلیج کی ریاستیں اس گستاخی پر خاموش رہتی ہیں۔ لیکن پاکستان، بنگلہ دیش، ایران اور افغانستان کے عوام اس گستاخی کی کبھی بھی قبول نہیں کرتے۔کیونکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیدت و محبت ہمارے ایمان کا لازمی حصہ ہے ۔ اور نبیء رحمت کو اپنی اولاد، اپنے ماں باپ اور زندگی کی ہر محبوب چیز سے پیار کرتے ہیں۔ان ملکوں میں کسی کو گستاخیء کی جرآت نہیں ہوتی۔
امریکہ اور یورپ نے سلمان رشدی جیسے کتے پال رکھے ہیں جو وقتا فوقتا، ہماری غیرت ایمانی چیک کرتے ہیں۔الحمدللہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم اُمتی ہیں ۔ اپنے آرام اور آسائشوں کے بدلے رسول خدا سے محبت و عقیدت قربان نہیں کرسکتے۔ آمین،عاشق رسول غازی کو جج کے سامنے پیش کیا گیا ۔ تو جج نے کہا تم نے اس پر حملہ کیوں کیا۔ اسکا کہنا تھا کہ میں نے حملہ کے لئے بہت عرصہ انتظار کیا، مجھے کوئی ندامت نہیں، مجھے اپنے کئے پر فخر ہے۔جج نے کہا گردن اور نگاہیں نیچے کر کے بات کرو لیکن نوجوان عاشق رسول کا کہنا تھا کہ مسلمان سر اونچا کرکے ہی بات کرتاہے۔ ملعون رشدی کے سر کی قیمت تیس لاکھ ڈالر مقرر کی گئی تھی ۔ یہ سر انتہائی سیکورٹی اور ایجنسیوں کے حصار میں رہتا تھا۔بین الاقوامی ایجنسیوں کا پالتو کتا اور گستاخ رسول تھا ۔ جسے جہنم میں پہنچا دیا گیا ،غیرت مند مسلمان ملعون کی گستاخی کو معاف نہیں کرتے،”طوفانوں کا کیا ڈر ہم کو غیرت مسلم زندہ ہے۔میرے نبی سے میرا رشتہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے۔ملعون رشدی جونہی تقریر کے لئے اسٹیج پر پہنچا ، ایرانی نوجوان عاشق رسول نے خنجر سے اس پر حملہ کرکے زخمی کردیا، اللہ بارک عاشق رسول کو اپنی خفاظت میں رکھے۔پاکستان میں یوم پاکستان کی تقریب میں قوم ترانوں کی بجائے انڈین گانے کی دھن پر بچوں اور بچیوں کو نچوایا گیا۔جو قابل مذمت اور قابل گرفت ہے۔حکمرانوں نے شہدا کی قربانیوں کی تضحیک کی ہے ۔ایم کیو ایم اپنے بزرگوں کی قربانیوں کا ذکر کرتی ہے لیکن انکی طرف سے بھی اس اخلاق باختگی پر خاموشی ،انکے اصل نظریات کی عکاس ہے۔2 وزارتوں نے ایم کیو ایم کے چہرے سے نقاب اتار دیاہے۔اس بے حیائی کو دیکھنے کے لئے فسادی، فراڈی اور اقتدار کے بھوکے مولانا فضل الرحمن کا بیٹا اگلی صف میں گونگا بن کے بیٹھا تھا۔کیا جے یو آئی کا یہی اسلام ہے۔ فضل الرحمن سے علما کو پوچھنا چاہئے اگر غیرت ایمانی ہو تو اس بے حیائی پر احتجاجا مستعفی ہوں لیکن یہ بے شرموں اور عہدوں کے بھوکوں کا ٹولہ ہے۔ جنہوں نے دین، نظریہ اور ایمان دو وزارتوں پر قربان کردیاہے۔مسلم لیگ جو اپنے آپ کو نظریہ پاکستان کی مخافظ جماعت کہتی ہے۔ انہوں نے یوم آزادی پر بے غیرتی، بے حیائی اور بے شرمی کی تمام حدوں کو پھلانگ کر غیرت کی نا ئوڈبو دی۔بے شرموں نے تھرکتے جسموں کے ساتھ ڈانس نے حیا کی دھجیاں اُڑا دیں۔اس بے غیرتی پر انہیں ڈوب مرنا چاہئے۔چودہ اگست کے جشن آزادی کی پروگرام میں باجرے کا سٹا)گانے کی کیا منطق تھی)۔کہ کلمہ طیبہ کے نام پر وجود میں آنے والے ملک میں مخلوط اور بے حیا ڈانس ملک کی آزادی کا شکرانہ تھا یا مودی کے یار انڈین دھنوں سے بھارت کو خوش کرنا چاہتے تھے۔ اللہ اور رسول کے نام پر حاصل کئے گئے ملک میں اس طرح کی واہیات بندہونی چاہئیں نہ تو یہ ہمارا کلچر ہے اور نہ ہماری تہذیب،ہماری ثقافت اور کلچر کو بھارت کی ننگی تہذیب و ثقافت میں ڈھالا جارہاہے۔وزیراعظم شہباز شریف ڈانس پر محظوظ ہورہے تھے ، تالیاں پیٹ رہے تھے۔وزرا اسے انجوائے کررہے تھے۔ جو قابل گرفت ہے۔ ریاست بے یارو مددگار ہے۔ماسوائے جماعت اسلامی کے کسی مذہبی جماعت کو یوم آزادی کے مجرا پروگرام کی مذمت کی توفیق نہ ہوئی۔ نہ ہی معتبر صحافی بولے ۔ اتحاد، تنظیم ، ڈسپلن مجرا کی نظر ہوا۔میڈیا میں بیٹھے لفافوں کو اس پر اپنی بچی کچھی غیرت کا مظاہرہ کرنا چاہئے تھا۔ریاست مدینہ کا نام لینے کے لئے کردار کی ضرورت ہے، افکار کی ضرورت ہے،اخلاق کی ضرورت ہے۔جو ان بڑی سیاسی جماعتوں کے قریب سے نہیں گزرا۔اقتدار کے لئے ہر غلط حربہ استعمال کیا جاتاہے جو غیر آئینی،غیر اخلاقی اور خلاف دستور ہے۔مگر عوام کو اخلاقیات کے درس دئیے جاتے ہیں۔پی ٹی آئی دن بدن ایم کیو ایم کی طرز سیاست کیطرف بڑھ رہی ہے۔ بد تہذیبی کو انتہائی عروج دیا گیا ہے۔ عمران خان اور پی ٹی آئی قیادت میں نہ مانوں کی رٹ ۔ اپنے خلاف آنے والے عدالتی فیصلوں کو ماننے سے انکار کیا ۔
مولانا فضل الرحمن کی تیسری نسل پالیٹکس میں ہے، کیا انہوں نے ملک میں اپنے پارٹی منشور کے مطابق کردار ادا کیا، بالکل نہیں۔انکا پاکستانی سیاست میں کردار انتہائی گندہ اور گھنانا رہا ہے۔اخلاقی اعتبار سے بھی فضل الرحمن انتہائی سطحی سوچ کے مالک ہیں،پی پی پی یعنی پیپلز پارٹی کی تیسری نسل وزیراعظم کے خواب دیکھ رہے ہیں ۔ ان کو اللہ نے کئی بار اقتدار عطا کیا۔ سندھ میں کئی دہائیوں سے حکمران ہیں لیکن اپنے آبائی علاقہ (لاڑکانہ میں)ترقیاتی کام نہیں کروا سکے۔سندھ جو گھنڈرمیں تبدیل کردیا۔ خصوصا کراچی کا حلیہ بگاڑ دیا ، لانچوں میں کرنسی بھر بھر کے دبئی منی لانڈرنگ کی ، انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔مسلم لیگ ن کئی بار اقتدار میں رہی، دوسری نسل اقتدار میں ہے اور تیسری نسل پر تول رہی ہے، ملکی خزانہ لوٹ لوٹ ایون فیلڈ میں مہنگے ترین پلاٹ خریدے، منی لانڈنگ کی۔ آدھا خاندان لندن بھاگ چکا ہے اور آدھا خاندان عدالتوں سے سزا یافتہ ہونے کے باوجود اقتدار کی مسند پر بیٹھا ہے۔ پی ٹی آئی کو ابوجہل کی طرز سیاست سے اجتناب کرنا چاہئے یہ ملک و قوم کے لئے نقصان دہ ہے۔پاکستان میں صرف عمران خان ہی ایماندار نہیں ۔ مسٹر یو ٹرن کے ہر یو ٹرن پر بغلیں بجانے والی قوم یوتھ کو اپنی طرز سیاست کو ازسرنو دیکھنا چاہئے۔پاکستانی سیاستدانوں کا کردار قوم بنء اسرائیل جیسا ہے، پاکستان جس کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here