سلامت رہیں ، آپ گاہے بگاہے اپنے دادا حضرتِ علامہ اقبال کے اشعار فیس بک پر پوسٹ کرتے ہیں جو اہلِ نقد و نظر کے لیے باعثِ کیف و فکر ہوتے ہیں۔ میرے لیے وہ دن تاریخی، یادگار اور خوش گوار ہیں جب چند برس پہلے میں اور آپ کے والدِ گرامی جناب ڈاکٹر جاوید اقبال ایران عالمی ادبی کانفرنس میں شریک ہوئے تھے۔ آپ بھی ساتھ تھے، امام خمینی کے پوتے حسن خمینی نے ہمیں چائے پر مدعو کیا تھا۔ اس ملاقات کی تصویر آپ کے والدِ مرحوم و مغفور نے اپنی آپ بیتی اپنا گریباں چاک میں شائع کی ہے جو میرے لیے باعثِ اعزاز ہے۔ آج آپ نے اپنی فیس بک پر علامہ صاحب کے جو اشعار پوسٹ کیے ہیں ان میں حجاز کا ذکر ہے۔ حجاز کے حوالے سے وہ ایک شعر میں فرماتے ہیں!
تنم گلے ز خیابانِ جنتِ کشمیر
دلم ز حجاز و نوا ز شیراز است
آپ نے ان کی ہندی ہونے والا شعر بھی نقل کیا ہے ۔ ہندی ہونے کے ناطہ سے وہ فرماتے ہیں !
ہندیم از پارسی بیگانہ ام
ماہِ نو باشم، تہی پیمانہ ام
میری نظر میں علامہ اقبال حجاز و ہندی سے بہت آگے کی منزل پر ہیں اور وہ عالمی و ابدی و سرمدی کی منزل ہے۔
٭٭٭