اللہ تعالیٰ سے توبہ کر لو، استغفار کر لو!!!

0
553
شمیم سیّد
شمیم سیّد

شمیم سیّد،بیوروچیف ہیوسٹن

کرونا وائرس کی وباءپوری دنیا میں پھیل چکی ہے اور پوری دنیا کی معیشت بُری طرح متاثر ہو رہی ہے کیا ہم قیامت کے قریب جا رہے ہیں کیا یہ ہمارے اعمال کی سزا ہے ہم مسلمان ہونے کی حیثیت سے کیا کبھی سوچ سکتے تھے کہ ہم سے ہماری نمازیں چھین لی جائینگی سنا یہی تھا کہ جب اللہ تعالیٰ ناراض ہوتے ہیں تو وہ سجدے کی توفیق چھین لیتا ہے۔ سجدے کی توفیق تو اپنی جگہ اللہ تعالیٰ نے اپنے گھر کے دروازے بھی بند کر دیئے ہیں جہاں لاکھوں انسان اپنے رب کی عبادت کرتے تھے ،اس کے گھر کا طواف کرتے تھے وہاں کا طواف پرندے کر رہے ہیں کیونکہ طواف کبھی بھی نہیں رُکا یہ وہ علامتیں ہیں جن کا ذکر قُرب قیامت کی نشانیوں میں سے ہے ۔کیا اب بھی ہم اپنے آپ کو خطاءوار نہیں سمجھ رہے ؟اس سے پہلے بھی طرح طرح کے وائرس آئے اور لاکھوں لوگ اس کا لقمہ¿ اجل بن گئے لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا کہ طواف کعبہ رُکا ہو۔ اجتماعات پر پابندیاں نماز جمعہ کی ادائیگی روک دی گئی ،ہماری مسلمانوں کی سب سے بڑی جماعت اسلامک سوسائٹی آف گریٹر ہیوسٹن نے اپنی مساجد میں جمعہ کی نمازیں ختم کروا دیں جبکہ جماعت اہلسنت کی مساجد میں جمعہ کی نمازوں کو مختلف وقتوں میں تبدیل کر دیا تاکہ تمام لوگ نماز جمعہ ادا کر سکیں، ہر طرف سے یہی خبریں آرہی ہیں کہ اس وائرس سے کیسے بچا جاسکتا ہے اور دوسری اقوام تو ہر طرح کی احتیاط کر رہی ہیں لیکن ہماری مسلمان قوم اور وہ بھی خاص طور پر ہم پاکستانی ابھی تک اس کو سنجیدہ نہیں لے رہے۔ ہمارے ہاں پارٹیاں بھی ہو رہی ہیں ،شادیاں بھی ہو رہی ہیں، کسی کے کان پر جُوں تک نہیں رینگ رہی اور یہی راگ الاپ رہے ہیں کہ جو ہوگا دیکھا جائےگا۔ اگر وقت آگیا ہے تو کوئی بھی نہیں روک سکتا ،یہ بات اپنی جگہ درست ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے احتیاطی تدابیر بھی تو اختیار کرنے کو کہا ہے نہ، ہم لوگ ماسک پہن رہے ہیں اور نہ ہی ہاتھ ملانے سے گریز کر رہے ہیں۔ تدبیر اور تقدیر کو ایک ساتھ گڈ مڈھ کر رہے ہیں جبک یہ دونوں الگ چیزیں ہیں۔ تقدیر میں جو کچھ لکھا ہے، وہ تو ہونا ہی ہے لیکن اس سے بچنے کی بھی تدبیر کرنی چاہئے ہم کب تک اپنے فروعی معاملات کو ترجیح دیتے رہیں گے۔ خُدارا اب بھی وقت ہے کہ اپنے رب سے اپنے گناہوں کی معافی مانگ لو اور ایک امت مسلمہ بن کر پوری دنیا پر چھا جاﺅ یہی وقت ہے جب اللہ تعالیٰ اپنے کرم کی بارش کر سکتا ہے جو لوگ مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں وہ اب قرآن اور اس کی وحدانیت پر یقین کرتے نظر آرہے ہیں اور قرآن شریف اپنے ساتھ رکھ رہے ہیں اور اس سے استفادہ کر رہے ہیں، لگتا ہے وہ دن دور نہیں جب پوری دنیا اسلام کو ہی اپنا مذہب بنا لے گی اور وہی وقت ہوگا جب قیامت آنے والی ہوگی تو خدارا اب بھی اللہ تعالیٰ کو منا لو استغفار کر لو ،کاش! کوئی ربہر اللہ کی ناراضی کو سمجھتا ہے کہ وہ اللہ کیوں بے وقت کی بارشیں نازل فرما رہا ہے۔ اس جبار نے کیوں ہم پر بیماری کا خوف مسلط کر دیا ہے حالانکہ اس رب کا وعدہ ہے تو ہم کیوں نہیں لوٹتے اور اپنے رب کی طرف اور اللہ سے کہیں کہ ہم آپ کے شکر گزار ہیں کہ آپ نے ہمارے انفرادی گناہ چھپائے ہیں لیکن ہمارے اجتماعی گناہوں کی اتنی بڑی سزا نہ دیجئے کہ اپنے گھر کے دروازے بند کر دیں ہمارے اجتماعی گناہ اتنے زیادہ ہیں کہ ہم منہ دکھانے کے قابل نہیں ہیں۔ ہم نے بے حیائی کو اپنا لیا ہے اور حیاءکی ساری سرحدیں توڑ دی ہیں ،ہم سے غلطیاں ضرور ہوئی ہیں اللہ تعالیٰ کیا ہم اس قابل نہیں کہ آپ کے گھر آسکیں، اللہ ہماری توبہ قبول کر لیں۔ ہمیں معاف کر دیں اور ہماری امت کو توبہ کی توفیق عطاءفرما دے۔ آمین۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here