لاہور:
چیف سلیکٹر نے اپنی بنائی ہوئی پالیسی کو بولڈ کردیا اور انہوں نے فٹنس ٹیسٹ میں ناکام عماد وسیم کو تھوڑی ’’فیور‘‘ دینے کا اعتراف کرلیا۔
قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ورلڈکپ اسکواڈ کا اعلان کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کہا کہ ہم نے گزشتہ چند برس سے فٹنس کا ایک خاص معیار وضع کیا لیکن کبھی کبھار ٹیم کمبی نیشن کیلیے تھوڑا مشکل فیصلہ کرنا پڑ جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سچ ہے کہ عماد وسیم ٹیسٹ میں دیتے ہوئے ایک دو چیزوں میں تھوڑا پیچھے رہ گئے،گھٹنے کی انجری کے حوالے سے ڈاکٹر کی ہدایات بھی ہیں۔ ہم نے ان کو تھوڑی ’’فیور‘‘ دی اورامید ہے کہ وہ فٹ ہوجائیں گے، محمد حفیظ کی فٹنس کے حوالے سے بھی ایسی ہی توقعات وابستہ ہیں۔
محمد حسنین کو صرف رفتار کی وجہ سے تجربہ کار پیسرز پر ترجیح دینے کے سوال پر انھوں نے صحافی کو کہا کہ کبھی آپ نے 150کلومیٹر کی اسپیڈ سے آنے والی گیند کھیلی ہوتی تو بخوبی ہماری سلیکشن کی وجہ جان جاتے، حسن علی، جنید خان اور فہیم اشرف تجربہ کار ہیں لیکن ان کی رفتار ایک جیسی ہے۔ ان کے ساتھ کوئی ایکسپریس بولر ردھم میں آجائے تو کسی بھی ٹیم کی بیٹنگ تہس نہس کرسکتا ہے، محمد حسنین پاکستان ٹیم کا سرپرائز پیکیج ثابت ہوسکتے ہیں۔
محمد عامر کی اسکواڈ میں واپسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انضمام الحق نے کہا کہ پیسر ایک سال سے اچھا پرفارم نہیں کررہے لیکن ردھم میں آگئے تو بہت خوش آئند بات ہوگی، چیمپئنز ٹرافی فائنل میں انھوں نے بھارتی بیٹنگ لائن تباہ کردی تھی، اسی لیے ان کو انگلینڈ ساتھ لے کر جارہے ہیں، عثمان شنواری اور وہاب ریاض بھی اچھے بولر ہیں لیکن 8 پیسرز میں سے 5کو شامل کرنا ہو تو کسی نہ کسی کو ڈراپ کرنا ہی پڑے گا۔
اسکواڈ کا اعلان کرتے ہوئےانضمام بار بار غلطیاں کرتے رہے
ورلڈکپ کیلیے اسکواڈ کا اعلان کرتے ہوئے چیف سلیکٹر انضمام الحق بار بار غلطیاں کرتے رہے،پہلے فہرست میں حارث سہیل کا نام چھوڑ گئے، محمد حسنین کو ایم حسن کہہ گئے۔
صحافیوں نے تصحیح کرائی اور ساتھ یہ بھی بتایا کہ ابھی 14کرکٹرز کے نام لیے گئے ہیں،فہرست دوبارہ پڑھنا شروع کی تو اندازہ ہوا کہ حارث سہیل کا نام رہ گیا تھا، میڈیا کے نمائندوں نے کہا کہ کسی غلط فہمی سے بچنے کیلیے سارے نام دوبارہ پڑھ دیں،تیسری کوشش میں انضمام الحق پوری فہرست درست پڑھنے میں کامیاب ہوگئے۔