رعنا کوثر
دنیا کے تمام ممالک آج جس دور سے گزر رہے ہیں وہ سب پر ہی عیاں ہے، دنیا کا ہر شخص اس نادیدہ چیز سے خوفزدہ ہے جو ہم کو نظر نہیں آرہی ہے اور پوری دنیا پر اپنی ہیبت طاری کی ہوئی ہے، آج ہم غور کریں تو احساس ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ گو کہ ہمارا خالق ہے ہم پہ بے حد مہربان ہے ہم پر اگر غصہ کرتا ہے تو اسی وقت جب ہم اس کی نافرمانی کرتے ہیں اوروہ یہی کہتا ہے کہ میں تم سے محبت کرتا ہوں اور تمہارے قریب ہوں، اتنا قریب کہ تم صرف دل میں ہی اسے پکارو تو وہ تمہاری سن لیتا ہے وہ بھی ہم کو نظر نہیں آتا اس لئے ہم ا س سے ڈرتے نہیں ہیں، ہم اس کی مہربانیوں کی قدر بھی نہیں کرتے ہیں، ہم اس کی عنایتوں کو پہچانتے بھی نہیں ہیں حالانکہ اس کی پیدا کردہ ا یک ادنیٰ سی نادیدہ مخلوق نے پوری دنیا کا سکھ چین چھین لیا ہے، یہ وقت ہے کہ ہم اللہ کو پہچانیں اور اس کا شکر ادا کریں کہ اس کی کتنی نعمتوں سے ہم ابھی بھی محظوظ ہو رہے ہیں، ہمارے پاس گھر ہیں، جن میں ہم عانیت سے بیٹھے ہیں ہمارے پاس خاندان ہے جو ہمارے ساتھ جڑا ہوا ہے ہمارے پاس کھانا پینا ہے ہم نے ہفتوں کا ذخیرہ کیا ہوا ہے، ہسپتال موجود ہیں، ڈاکٹرز، نرس، ورنہ ایک زمانہ تھا کہ وباءپھیلتی تھی تو کوئی حکیم بھی نہیں ملتا تھا، فون، ٹیلی ویژن، دل بہلانے کی چیزیں، اللہ کی کن کن نعمتوں کا ذکر کروں جو آج ہمارے پاس ہیں، وہ آج بھی ہم پر اتنا مہربان ہے وہ نہیں نظر آرہا مگر اس کا وجود ہر جگہ محسوس ہو رہا ہے، دعاﺅں میں نمازوں میں،عمرہ اور حج بے شک بند کر دیا گیا ہے ،و ہ بھی ایک دن کُھل جائے گا ۔انشاءاللہ مگر آج کل ہم جس دور میں ہیں خاص طور سے امریکہ اور یورپین ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کیلئے عمرہ اور بے حد آسان ہو گیا تھا ،ویزا آسانی سے مل جاتا ہے، ٹکٹ سستے ہو جاتے ہیں پیسے کی کمی نہیں ہے۔ پاکستان آتے جاتے عمرہ کر لیتے ہیں ،اس لئے ہم نے عمرے کو بھی زندگی کا ایک ایساحصہ سمجھ لیا ہے کہ جب دل چاہے گا کر لیں گے حالانکہ یہ انتہائی اہم عبادت ہے اگر موقعہ ملا ہے تو دل سے کرو، اگر موقع ملا ہے تو حج کر لو اگلے سال پر مت چھوڑو۔اگر عمرہ اور حج بند کیا گیا ہے تو حفاظتی اقدامات کے طور پر اپنے آپ کو گنہگار سمجھنے کی بجائے اس بات کی پلاننگ کریں اپنے گھر میں بیٹھ کر کہ جیسے ہی یہ سب کُھلے گا ہم اپنی تمام مصروفیات چھوڑ کر اگر وسائل ہیں تو ضرور حج کرینگے، یہی نشانی ہے ان چیزوں کو سمجھنے کی۔
اور یقین کریں اب آپ گھر میں بیٹھے ہیں تو ضرور غور و خوض کریں اور سوچیں کہ اللہ ہم کو اس وباءسے محفوظ رکھے تو ہم اس کی مہربانیوں کو یاد کرتے ہوئے کہ اس کی دی ہوئی ہر چیز کا شکر ادا کرینگے صحت کا روپیہ پیسے کا مہمانوں کا، اپنے گھر میں رہنے والے افراد کا، ڈاکٹروں کا جو آج اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر کام کر رہے ہیں۔ ہسپتال کے تمام چھوٹے بڑے عملے کا انسانوں کا جن سے ہم محبت کرنا بھول چکے ہیں، ان سے ہی تو اس کائنات میں رنگ ہے، باہر جھانک کر دیکھئے انسانوں کے بغیر کتنی بے رونقی ہے۔
اور آخر میں اس اللہ کا جو ہم کو نظر نہیں آرہا ہے ہم سمجھ رہے ہیں کہ وہ ہم سے ناراض ہے مگر وہ آج بھی ہماری بہتری کیلئے ہی سوچ رہا ہے۔
٭٭٭