خواتین کرکٹرز حسد نہیں رشک کرتی ہیں، بسمہٰ معروف

0
291

لاہور / نئی دہلی:

کپتان بسمہٰ معروف نے کہا ہے کہ قومی خواتین کرکٹرز حسد نہیں رشک کرتی ہیں اور کوچ کی جانب سے خامیوں کی نشاندہی پر ہی کارکردگی میں بہتری آتی ہے۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کے سلیم خالق کو خصوصی انٹرویو میں آل رائونڈر بسمہٰ معروف نے کہاکہ خواتین کرکٹرز میں پیشہ ورانہ حسد کے حوالے سے سابق چیف سلیکٹر جلال الدین کے بیان سے میں اتفاق نہیں کرتی، اتحاد اور اتفاق ہی ٹیم کی اصل طاقت ہے،کھلاڑیوں میں سے کوئی بہتر پرفارم کرے تو دوسروں کو بھی رشک ہوتا ہے کہ ان کی کارکردگی بھی اچھی ہو، اس رجحان میں ٹیم کا ہی فائدہ ہے۔

کوچ مارک کولز کے مزاج میں زیادہ غصہ ہونے کے سوال پر بسمہٰ نے کہا کہ ہم ان کی ڈانٹ کا بُرا نہیں مناتے، وہ ہمیں صرف اس وقت کچھ کہتے ہیں جب کوئی غلطی کریں، ان کی جانب سے خامیوں کی نشاندہی پر ہی کارکردگی میں بہتری آتی ہے، مارک کولز کے پلیئرز سے تعلقات اچھے ہیں۔

 

ویمنز ٹیم پر ایک عرصے سے چند کرکٹرز کا راج ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں، دراصل ماضی میں ہمیں خواتین کرکٹرز کی کھیپ ہی میسر نہیں تھی، اسکول کالج کی سطح پر کھیل کو فروغ دینا چاہیے، انڈر 19 اور اے ٹیموں کے تسلسل سے ٹورز ہوں تو مزید ٹیلنٹ سامنے آئے گا۔

انھوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں ویمنز پی ایس ایل ہو تو ہمیں انٹرنیشنل کرکٹرز کے ساتھ کھیلنے اور سیکھنے کا موقع ملے گا، بہرحال حالات پہلے سے بہت بہتر ہوئے ہیں، کئی نئی پلیئرز نے ٹیم میں جگہ بنائی اور گہرا تاثر بھی چھوڑا ہے،اب ہم درست سمت میں گامزن ہیں۔

ایک سوال پر بسمہٰ نے کہا کہ مرد کرکٹرز کی طرح توجہ نہ ملنے پر محرومی کا احساس ہوتا ہے، میڈیا خواتین کھلاڑیوں کی کارکردگی کو بھی نمایاں کرے تو بہتری آتی جائے گی۔انھوں نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے، ماضی میں اس فارمیٹ کے میچز کیلیے کوشش بھی ہوئی لیکن کامیابی نہ حاصل ہو سکی، امید ہے کہ پاکستان ٹیم کو ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کے مواقع حاصل ہوں گے۔

سلیکشن کمیٹی خواتین کرکٹرز پر مشتمل ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ اس کا ٹیم کو بڑا فائدہ ہوگا، کھیل کا تجربہ رکھنے والی خواتین ہماری کرکٹ کے اسٹرکچر اور ضروریات کو سمجھتی او بہتر فیصلے کر سکتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہم8سال بعد دورئہ جنوبی افریقہ پر جا رہے ہیں، میزبان ٹیم کے ساتھ سیریز سخت چیلنج ہوگی لیکن بہترین کارکردگی پیش کرنے کی کوشش کریں گے،اس کے بعد انگلینڈ سے سیریز اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی تیاریاں کرنا ہوں گی۔

والد کی حوصلہ افزائی سے کیریئر آگے بڑھایا،پریکٹس کے وقت موجود رہتے

بسمہٰ معروف کا کہنا ہے کہ والد کی حوصلہ افزائی سے کرکٹ کو پیشہ ورانہ بنیادوں پر استوار کرنے میں کامیاب ہوئی۔ قومی ویمنز ٹیم کی کپتان کا کہنا ہے کہ جوائنٹ فیملی میں رہتے ہوئے والد، تایا، چچا اور کزن مل کر کھیلتے اور مجھے خاص طور پر شامل کرتے، شوق پروان چڑھتا گیا، صرف 14سال کی عمر میں جب کبھی ہارڈ بال سے کرکٹ نہیں کھیلی تھی تو چچا نے انڈر 21 کے ٹرائلز میں جانے کا مشورہ دیا، وہاں پر بھی اچھا کھیل پیش کیا۔

انھوں نے کہا کہ میرے ذہن میں پیشہ ورانہ کیریئر بنانے کی سوچ نہیں تھی، یہ بھی علم نہیں تھا کہ پاکستان کی کوئی قومی ٹیم بھی ہے، والد کا شوق اور حوصلہ افزائی آگے لے آئی،میں لڑکوں کی اکیڈمی میں پریکٹس کیلیے جاتی تو وہ 4گھنٹے تک موجود رہتے، انھوں نے تحفظ کا احساس دیا۔

جب کرکٹ کیریئر شروع کیا تب300 روپے یومیہ ملتے تھے

بسمہٰ نے کہا ہے کہ پاکستانی ویمنز کرکٹ میں اب صورتحال خاصی حوصلہ افزا ہو چکی، والدین خود لڑکیوں کو کرکٹ کیلیے بھیجنا چاہتے ہیں، میں نے آغاز کیا تو 300 روپے یومیہ ملتے لیکن ایک جذبہ تھا کہ کھیلنا ہے، اب تو پروفیشنل کیریئر بن گیا، سینٹرل کنٹریکٹ ملنا بھی حوصلہ افزا ہے۔

شوہر اور سسرالیوں کی طرف سے بھرپور سپورٹ ملی

بسمہٰ معروف نے کہا ہے کہ شوہر اور سسرالیوں کی طرف سے بھرپور سپورٹ ملی، کرکٹ شروع کی تو گھر پر فارغ بیٹھے رہنا عجیب سا لگتا تھا، بھرپور سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہوئے مقام بھی بنایا، اب شادی ہو گئی تو کوشش کرتی ہوں کہ جب بھی فراغت ہو گھر پر وقت گزاروں، شوہر اور سسرال والے بھرپور سپورٹ کرتے ہیں،کبھی ان کی طرف سے کرکٹ چھوڑنے کے حوالے سے سوال سننے کو نہیں ملا۔

ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ سے قبل 7 بھارتی کائونٹی کرکٹ کھیلیں گے

ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے ابتدائی رائونڈ سے قبل بھارت کے 7 پلیئرز کائونٹی کرکٹ میں حصہ لینگے، ان میں چتیشور پجارا، اجنکیا راہنے، پرتھوی شا، ہنوما ویہاری، مایانک اگروال، روی چندرن ایشون اور ایشانت شرما شامل ہیں، ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن کے ابتدائی مرحلے میں بھارت اور ویسٹ انڈیز کے درمیان 2 میچز جولائی اور اگست میں شیڈول ہیں۔پجارا کا یارکشائر سے معاہدہ جبکہ راہنے کی ہیمپشائر سے ڈیل متوقع ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here