معوذ صدیقی
ایک پرانا لطیفہ تو سب کو یاد ہوگا کہ ایک بچے کے مضمون کی تان ہمیشہ ،میرا دوست علی بھی میرے ساتھ تھا ، پر ٹوٹتی تھی ہمارے دو نمبر لبرل کا بھی یہ حال ہے معاملہ کچھ بھی ہو ہمیشہ مسلمانوں،اسلام اور علمائے کرام پر ان کی تان ٹوٹتی ہے۔ دیکھوں مسلمان دولت donate نہیں کرتا(خود کسی کواپنا تھوک بھی مفت نہ دیں ) مسلمانوں نے یہ ایجاد نہیں کیا مسلمانوں نے وہ ایجاد نہیں کیا۔مسلمان نماز پڑھ رہا ہے اورگورا ویکسین ایجاد کررہا ہے۔
اور اوپر سے نیچے تک اور پاکستان سے امریکہ تک لنڈا لبرل ایک ہی بات کررہا ہوتا ہے مگر سمجھتا یہ ہے کہ یہ اچھوتا خیال صرف میرے عظیم ترین ذہن کی پیداوار ہے جبکہ کے ہم نے امریکہ کے اصل لبرل بھی دیکھیں ہیں جو یا تو سب کا مذاق اڑاتے ہیں یا پھر ننگے پن سے مکمل پردے تک کا یکساں احترام کرتے ہیں مگر بیچارہ دیسی لبرل تڑپتا رہ جاتا ہے کہ کاش میں کسی گورے کے گھر پیدا ہوجاتا، گورا بھی اس لئے کہ لبرل ہونے کے باجود کالوں سے نفرت دل میں بھری ہوتی ہے۔ اب اس کورونا کے عذاب کے موقع پر بھی یہ ہوا مسجد اور جماعت سے مسئلہ پر ایسا محسوس ہوا کہ دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ مسجد میں جماعت ہے حالانکہ کے اس پر مذہبی طبقات میں بھی آپس میں اختلاف ہے مگر اس موقع پر جیسے لبرل کی دل کی مراد بھر آئی، امریکہ سے پاکستان تک دیسی لبرل ایک ہی الفاظ میں تان سے تان ملا کر مساجد اور علما کو گالیاں اور کوسنے دینے شروع ہوگئے اگر ا±ن سے پوچھوں کہ آپ نے ا±ن کی پوری بات سنی ہے تو آپ کی شکل دیکھتے ہیں میں نے اس موقع پر دیسی لبرل کو دیکھنے کی کوشش کی کہ یہ مسجد کی جماعت کے علاوہ کچھ ادھر ا±دھر بھی روشنی ڈال رہا ہے یا نہیں مگر مجھے نظر نہیںآ یا بالکل اس طرح جیسے ا±سے امریکہ کے مختلف علاقوں میں لاک ڈاو¿ن کے خلاف ہے automatic weapons کے ساتھ یہ مظاہرے نظر نہیں آئے ایک لمحہ اور صرف ایک لمحے کے لیے سوچیں اگر پاکستان کا کوئی مولوی ایک معمولی پستول پکڑ کر lockdown کے خلاف مظاہرہ کرتا تو اس دیسی لبرل کے تن بدن میں آگ لگ جاتی، یہ تو باقاعدہ اقوام متحدہ سے مداخلت کی اپیل کرتے مگر امریکہ کی ریاست مشی گن میں شہریوں نے خطرناک ہتھیار کے ساتھ مظاہرے کیے اور بعض شہروں میں گاڑیوں کے جلوس نکلے۔کہنا کا مطلب یہ ہے کہ lockdown کے حوالے سے ہر ایک کا Point of view مختلف ہے اور علما نے مختلف راستے بھی پیش کیے ہیں اور ا±ن میں اس مسئلے پر آپس میں بھی اختلاف ہیں مگر اس بنیاد پر مذہب اور علما کی تحقیر کرنے سے آپ کو ذہنی خوشی ہے تو پھر خوش رہیں۔ ویسے بھی خوش رہنے سے immune system میں اضافہ ہوتا ہے جس کی آپ کو ضرورت پڑ سکتی ہے۔
آپ نے امریکہ میں رہنے والے کسی لبرل کی تحریر امریکہ میں ہونے والے ان مظاہروں کے خلاف دیکھی ہوتو بتا دیں مگر امریکہ میں رہنے والے انہی دیسی لبرل کی پاکستان میں مساجد ، جماعت اور علمائے کرام کے خلاف سینکڑوں پوسٹ کے اسکرین شاٹ میں شیئر کرسکتا ہوں۔
٭٭٭