”عبادت خدا کی اطاعت مصطفے کی“

0
156
شبیر گُل

شبیر گُل

قارئین ! عبادت خدا کی ،اطاعت مصطفے کی۔ گزشتہ دو ہفتوں سے پاکستان میں چرچا چل رہا ہے۔ حکومت کی طرف سے کمیشن بنایا گیا کہ قادیانیوں کی مینارٹیز کمیٹی میں شمولیت کی گئی۔ جس پر عشق مصطفے کے پروانوں میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی۔ قادیانی مینارٹیز ہیں ، مگر پاکستانی آئین نہیں مانتے۔ 74 کے دستور کو نہیں مانتے۔ اپنے آپ کو غیر مسلم نہیں مانتے۔ تو کیونکر انکو مینارٹیززکمیٹی میں ڈالا گیا۔ اور پھر اسکی سمری منسٹری آف ریلیجیس سے منظور بھی کروائی گئی۔ کون ایسا بد بخت ہے جس نے یہ سمری موو کی ؟
ریاست مدینہ کے دعویداروں کو اسکا ہوں دینا پڑے گا۔ کہ کون ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا باغی ہے۔ اور ریاست مدینہ کا داری بھی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے بھی یہی حرکت کئی گئی تھی۔ جب امیدوار کی اہلیت کے خانہ سے الیکشن کمیشن نے مذہب کی کلاز سے ختم نبوت سے متعلق شق کو نکال دیا۔ دو سال بعد دوبارہ یہی حرکت کی گئی ہے۔ اب اسکا پتہ لگانا ضروری ہے کہ کون مجرم ، منسٹری میں چ±ھپا بیٹہا ہے جو یہ گھناو¿نی حرکتیں کررہا ہے۔
پی ٹی آئی کے دوستو۔ ۔ ۔ ۔ میں کچھ نہیں کہتا۔ ھر چیز کو گولی مارو بس اس کو پڑہو اگر ایسا ہو رہا ہے جو یقیناً ہورہا ہے تو اپنےایمان کی خیر مناو¿ یہی ایک عمل آپکی بربادی کے لئے کافی ہے۔ “خفیہ پلان ““قادیانیوں کی سرگرمیاں اوراگلے 5 سال کا پلان۔ بد قسمتی سے اسلام سے خارج قادیانیوں نے موجودہ حکومت کے آنے پر اپنی سر گرمیاں تیز کر دی ہیں۔ اسلام آباد سے 20 کلو میٹر جھنگ روڈ پر دو مہینے پہلے قادیانیوں نے اپنے ایک خفیہ مرکزکیلئے زمین حاصل کی ہے . جس میں بیک وقت 50 ہزار لوگ رہائش پذیر ہونگے۔ اس مرکز کو ریڈ زون کی حیثیت حاصل ہو گی۔ سیکورٹی اداروں سے لیکر صوبائی حکومت تک کو اس پر چھاپہ مارنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اسلام آباد سے 20 کلومیٹر پر واقع اس یہودی / قادیانی قلعہ کی تعمیر کی اجازت بد قسمتی سے موجودہ عمران حکومت نے دی ہے۔ اور این او سی پر دستخط اسلام پسند شہر یار آفریدی نے کیے ہیں . جو دفتر میں ہر آنے والے مہمان کے سامنے دن میں 19 دفعہ نماز پڑھتا ہے .!پورے ملک اور خاص کر پنجاب, کراچی میں قادیانیوں نے اپنی عبادت گاہوںپر مینار لگانے اور مسجد لکھنا بھی شروع کر دیا ہے۔ جوآئینِ پاکستان کی مکمل خلاف ورزی ہے۔ کیونکہ آئین میں قادیانیوں کو اپنی عبادت گاہ کو مسجد کہنے یا لکھنے کی اجازت نہیں ہے۔ کراچی سمیت پنجاب کے بڑے شہروں میں قادیانیوں نے خفیہ سوشل میڈیا نیٹ ورک شروع کیا ہوا ہے ؟جس میں اسلام سے بیزار سوشل میڈیا پر پیجز چلانےوالوں کو گھر بیٹہے 15سے 25 ہزار ماہانہ تنخواہ کی آفر کی جاتی ہے۔ یہ تنخواہ ویب منی یا کارڈ کے ذریعے بھیجی جاتی ہے۔ انٹرویو سکائپ ( Skype )پر لیا جاتا ہے۔ ان لوگوں کا کام اسکے خلاف پرچار , عالمِ دین کو گالیاں، شعائرِاسلام کا مذاق, صحابہ کرام کی گستاخی اورختمِ نبوت پرڈاکا، ختمِ نبوت کےخلاف جھوٹے دلائل دینا، قرآن پاک کا غلط ترجمہ لوگوں کو بتانا اور اسلام سے، مدارسِ دینیہ سے، دعوت وتبلیغ سے، جہاد فی سبیل اللہ سے اور علماءکی صحبت سے لوگوں کے دلوں پر محنت کر کے پھیرنا ہے۔
ان نوجوانوں کو تیار مواد واٹس ایپ گروپ کے ذریعے مل جاتا ہے۔ اور یہی مواد یہ لوگ آگے شیئر کرتے رہتے ہیں۔
کراچی میں اس کا رجحان ایک خطرناک صورت اختیار کر چکا ہے۔
ان نوجوانوں پر اعتماد کے بعد ان کوقادیانیت کے پرچار اور دفاع پر لگادیا جاتا ہے.
بدقسمتی سے قادیانیوں کے اس جال میں پھنسنے والوں کی اکثریت کا تعلق ح±بِّ عِم?رانی میں مبتلا پاکستان تحریک انصاف کے نوجوانوں کی ہے۔
قادیانی موجودہ حکومت کا دور پورا ہونے تک اپنے مقررہ اھداف حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اس پلان کے تحت سیاستدانوں کے علاوہ الیکٹرانک میڈیا میں بھی اپنے نمائندے بنارہے ہیں جو جگہ جگہ پر نظر آتے ہیں۔
اور بات یہاں تک پہنچ چکی ہے. کہ قادیانیوں کے خلاف سوشل میڈیا پر پرچار کرنے والوں کو سائیڈ پر کرتے ہیں. حالیہ # محمد بلال خان سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کا قتل اسی سلسلہ کی ایک کڑی معلوم ہو رہی ہے۔
طریقہ واردات ایسا ہے کہ بدنامی فوج یا کسی اور پارٹی کو ٹارگٹ کرتے ہیں۔
حکومت سمیت خفیہ ادارے قادیانیوں کے اس خفیہ پلان کا سراغ نکالیں۔
جھنگ روڈ پر متوقع قادیانی قلعہ کی این او سی کو کینسل کریں۔
انکی عبادت گاہوں کو مساجد کے طرز پر
بنانے کے خلاف کاروائی کی جائے
قادیانیوں کے سوشل میڈیا پر سیلاب روکنے میں خفیہ ادارے بھی اپنا کردار ادا کریں۔
اسلام اور پاکستان سے محبت کرنے والے اسلام پسند ایکٹوسٹوں سے درخواست ہے کہ اس میسج کو مختلف گروپس میں شیئر کریں۔
اور ساتھ ساتھ بے خوف و خطر سوشل میڈیا پر اپنا کردار ادا کریں۔
پارٹیوں سے بالاتر ہوکر اس معاملے کو سوشل میڈیا پر اٹہائیں۔
ٹی وی اور میڈیا پر بہونکے والے اینکرز کہاں مر گئے ہیں کیا انہیں قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کا نوٹس نہیں لینا چاہئے۔ انڈیا میں دو فلم ایکٹر فوت ہوتے ہیں اور رونا پیٹنا پاکستان میں دیکہا جا رہا ہے۔
کیا اتنا درد رسول اللہ کی حرمت سے ہے۔ عقیدہ ختم نبوت سے ہے۔ کشمیر کے مسلمانوں کے لئے بھی ہے۔ جو صرف کلمہ کی وجہ سے سزا پا رہے ہیں۔ دن رات زندہ رہ کر بھی گھٹ گھٹ کر اپنی سانسیں ختم کر رہے ہیں۔ مجہے حیرت ہے ایسی قوم پر جو خود ایک ڈرامہ ہے۔ ادھر کے رہے نہ ا±دھر کے۔ لیکن کہتے ہیں کشمیر ہمارا ہے۔
کیا رسول اللہ کی حرمت اور ناموس آپکے نزدیک خلیل الرحمن سے کم ہے۔ جس کے لئے چیخ و پکار مچا رکھی ہے۔ لیکن رسول اللہ کی ختم نبوت پر خاموش۔
بے شرم اور بے حیائ اینکرز اتنے بڑے بلنڈر پر خاموش کیوں ہیں۔
یہی ایمان کا تقاضا ہے۔ رمضان المبارک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق و محبت کے اظہار کا موقع ضائع مت کیجئے۔ ہر فورم پر اس گھناو¿نی سازش کے خلاف بھر پور آواز ا±ٹھائیے۔ یہ ہمارے ایمان کا لازمی حصہ ہے۔ انشائ اللہ آئندہ تین کالم قادیانیوں کے عقائد پر لکہوں گا، تاکہ انکی سرگرمیاں آپ تک پہنچ سکیں۔
قارئین کرام اب تھوڑی سی بات اکنا ریلیف کی انسانی خدمات پر ہو جائے۔ جو امریکہ میں اسلامی چئیر ٹی کی سب سے بڑی آرگنائزیشن ہے۔ اکنا ریلیف نیشنل لیول پر خوراک کی تقسیم جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسکے رضاکار دن رات انسانیت کی خدمت پر مصروف عمل ہیں۔ اس وقت اکنا ریلیف نیویارک۔ برانکس اور ہارلم میں تیس مساجد ، تین کمﺅنٹی سینٹرز کئی چرچ میں ہر ہفتہ میں دو بار گراسری اور حلال فوڈ کی تقسیم کا کام کر رہی ہے۔ چھ مقامات پر بہت بڑے لیول پر فوڈ ڈرائیوز کی جارہی ہیں۔ جس سے دس ہزار فیملیز ہر ہفتہ میں مستفید ہو رہے ہیں۔ صرف برانکس کاﺅنٹی میں دو سو تازہ میل ہاسپیٹلز، پولیس اسٹیشنز اور فائر اسٹیشنز کو پہنچایا جارہا ہے۔ فوڈ کی ایک سو ڈلیوریز روزانہ گھروں میں پہنچانے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ ہر ہفتہ برانکس اور ہارلم میں 56 ایونٹس کئے جارہے ہیں۔ اکنا ریلیف کسی بھی آرگنائزیشن کیطرف سے لوگوں تک گراسری پہنچانے کا امریکہ کا سب سے بڑا پراجیکٹ کر رہی ہے۔ رمضان المبارک کے مقدس ایام میں اپنی زکوت ، صدقات اور ڈونیشن میں اکنا ریلیف کو ضرور یاد رکھیں۔ جو امریکہ کی ہر اسٹیٹ میں بلا رنگ ونسل کمیونٹی کے ساتھ کھڑی ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here