”سیلاب اور الخدمت فانڈیشن ”

0
56
شبیر گُل

آرمی کے بعد پاکستان کی سب سے منظم ، سب سے متحرک اور سب سے بڑی این جی او۔الخدمت فانڈیشن ہے، خدمت خلق کے شعبہ میں خدمت خلق پیش پیش ہے،سیلاب ہو یا طوفان۔زلزلہ ہو یا کوئی قدرتی آفت۔ پانی کی قلت ہو یا ڈینگی وبا، کورونا کی بیماری یا بیماریوں کے خلاف سپرے،الخدمت الخدمت الخدمت ہر جگہ، ہر گلی، ہر کوچہ ، ہر قصبہ اور دیہات میں نظر آئے گی، میدانوں، صحرا اور کھیت کھلیان میں الخدمت کے رضاکار پاک آرمی سے پہلے ہر جگہ اور ہر مقام پر موجودہوتے ہیں، سیلاب کی تباہ کاریوں نے تین صوبوں کا انفراسٹرکچر تباہ کردیا ہے۔سیلاب متاثرین خصوصا سندھ میں بے یارومددگارہیں ،انتہائی شرم اور دکھ کی بات ہے کہ سیلاب میں اجڑے متاثرین سندھ ہائیکورٹ پہنچ گئے ہیں جن پر نہ چھت ہے اور نہ زمین، انکے گھر زمین بوس ہوچکے ہیں ، انکے پانی تلے پانی بہہ رہاہے۔ سڑکوں کے کنارے زمین پر سو رہے ہیں کوئی پرسان حال نہیں۔ ان تک امداد نہیں پہنچ رہی ۔فوٹو سیشن کیے جارہے ہیں۔بیرونی امداد میں لوٹ مار کی جارہی ہے۔ ڈاکوئوں اور چوروں کا راج ہے۔ نہ کوئی انسانیت ہے اور نہ اخلاقیات ۔ نہ درد دل ہے اور نہ ہمدردی،سفاک درندے حکمران ہیں ،سننے میں آیا ہے کہ غیر ملکی امدادی سامان ،عام سٹوروں پر بیچا جارہاہے۔
جس ملک کے خزانہ پر شہباز شریف، فضل الرحمان اور شرجیل میمن بیٹھے ہوں اور ریلیف کے انچارج ہوں ۔ کبھی بھی حق داروں اور مستحقین تک امدادی سامان نہیں پہنچ سکتا، پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے اقوامِ متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹو نیو گوتریس نے سرینا ہوٹل اسلام آباد میں سیلاب میں خدمت کے کام میں مصروف اہم رفاہی تنظیموں اور منتخب کاروباری شخصیات سے ملاقات کی،الخدمت فانڈیشن پاکستان کے صدر محمد عبدالشکور نے یو این کے سیکرٹری جنرل کو سیلاب متاثرہ علاقوں کی ابتر صورتحال سے آگاہ کیا اور انہیں الخدمت فانڈیشن پاکستان کی امدادی سرگرمیوں سے مطلع کیا،صدر الخدمت نے یو این کے سیکرٹری جنرل کو پاکستان کی سیلاب سے متاثرہ سوا تین کروڑ آبادی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تعداد پرتگال کی کل آبادی کے تین گنا سے بھی زیادہ ہے (یاد رہے کہ یو این کے سیکرٹری جنرل کا تعلق پرتگال سے ہے)صدرعبد الشکور نے کہا کہ الخدمت فانڈیشن ملک کے چاروں صوبوں میں ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں میں کام کر رہی ہے اور متاثرین کو بڑے پیمانے پرپکا پکایا کھانا،پینے کا صاف پانی،خشک راشن، خیمے اور طبی سہولیات فراہم کر رہی ہے. الخدمت ایک ملک گیر تنظیم ہے اور اس کے کئی ہزار رضاکار ریسکیو اور ریلیف کے کام میں مصروف ہیں، پاکستانی ڈاکٹرز کی ایک بڑی تعداد ان کے ہمراہ طبی سہولیات فراہم کرنے میں مصروف ہے۔یو ایس اے سے ہیلپنگ ہینڈ کے صدر ،اکنا کے صدر اور کارکنان ریلیف کے لئے پہنچ گئے ہیں۔
صدر الخدمت نے کہا وہ سکریٹری جنرل کی بروقت پاکستان آمد کو دل سے سراہتے ہیں اور اُمید کرتے ہیں کہ سیلابی صورت حال کا آنکھوں سے جائزہ لینے کے بعد وہ دنیا کو زیادہ موثر انداز میں مالی مدد کے لئے آمادہ کر سکیں گے، سیکرٹری جنرل یو این نے کہا کہ پاکستانی باہمت قوم ہیں اور وہ یہ بات تب سے جانتے ہیں جب وہ ‘یو این ایچ سی آر’ کے ہائی کمشنر تھے اور پاکستان کے دورے پہ آیا کرتے تھے۔ انہوں نے سیلاب متاثرین کی مددکے لئے بھر پور مہم چلانے کا وعدہ کیا اور کہا کہ انہوں نے پاکستانی قوم کے عزم، ہمت اور فراخ دلی کا قریب سے مشاہدہ کیا ہے۔انہوں نے کہا پاکستانی قوم اگر اپنے سیاسی معاملات کو سلجھانے میں کامیاب ہو جائے تو اس کے ایک عظیم قوم بننے کے امکانات بہت روشن ہیں،سرینا ہوٹل میں یہ ملاقات قریبا ایک گھنٹے تک جاری رہی جس طرح الخدمت پورے پاکستان بلکہ دوسرے ممالک میں خدمات انجام دیتی ہے ایسے ہی اکنا ریلیف امریکہ میں ریلیف کا کام سرانجام دیتی ہے،امریکہ میں جہاں بھی قدرتی آفت اور سیلاب ہو یا فوڈ کی ضرورت ہو، اکنا ریلیف کے رضاکار خدمت خلق کے لئے پہنچ جاتے ہیں۔
اپنے وسائل سے فنڈز اکٹھا کرتے ہیں ، مستحقین میں تقسیم کرتے ہیں، فوڈ اور مالی امداد فراہم کرتے ہیں ، یہ جماعت اسلامی کے تربیت یافتہ افرادہیں جو خدمت انسانی کو اپنا شعار سمجھتے ہیں،COVID کی وبا میں جیسے امریکہ میں اکنا ریلیف نے خدمات سرانجام دی ہیں، ایسے ہی الخدمت نے پاکستان میں انتہائی شاندار خدمات انجام دی ہیں،انکے رضاکار انتہائی مستعد اور ہر وقت خاضر رہتے ہیں ،آئیے انکے ہاتھ مضبوط کیجئے ، انہیں فوڈ،ادویات اور اپنے گھر دوبارہ مرمت کرنے کی ضرورت ہے۔ کرپشن اور لوٹ مار میں بدنام حکمرانوں پر بین الاقوامی ادارے اعتبار نہیں کررہے۔
بلوچستان،سندھ اور پنجاب میں سیلاب متاثرین میں وبائی امراض پھوٹ پڑی ہیں، گیسٹرو، ڈینگی ، اور جلدی بیماریوں نے لوگوں کو پریشان کردیا ہے ۔ حکمران اور اپوزیشن ایک دوسرے کو زیر کرنے میں مصروف ہیں، سیلاب متاثرین سندھ میں خصوصا بے یارومددگار ہیں،انتہائی شرم اور دکھ کی بات ہے کہ سیلاب میں اجڑے متاثرین سندھ ہائیکورٹ پہنچ گئے ہیں جن پر نہ چھت ہے اور نہ زمین، انکے گھر زمین بوس ہوچکے ہیں ۔ انکے پانی تلے پانی بہہ رہاہے۔ سڑکوں کے کنارے زمین پر سو رہے ہیں کوئی پرسان حال نہیں۔ بیرونی امداد میں لوٹ مار کی جارہی ہے۔ ڈاکوئوں اور چوروں کا راج ہے، نہ کوئی انسانیت ہے اور نہ اخلاقیات ، نہ درد دل ہے اور نہ ہمدردی۔
قارئین! پاکستان اس وقت انتہائی مشکل میں ہے ،وبائی امراض پھیل چکی ہیں،ادویات کی کمی ہے۔اپنے وسائل میں کچھ حصہ متاثرین کے لئے وقف کیجئے۔ اپنی امداد الخدمت کے ذریعے مجبور، بے کس اور مستحقین تک پہنچائیے، یہ ہمارا اخلاقی اور ایمانی فریضہ ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here