سنتھیا رچی

0
333
عامر بیگ

عامر بیگ
تیس سے زیادہ ممالک اور بیسیوں شہروں کی آوارہ گردی آٹھ سے نوزبانیں سیکھنے پڑھنے، وہاں کام، سیر سپاٹا کرنے ایران اور بینکاک میں دوسرے غیر قانونی طور پر آ ئے ہوئے پاکستانیوں کے ساتھ پولیس کے ہتھے چڑھنے اور صرف میرے کاغذات مکمل ہونے کی وجہ سے چھوٹ جانے پر اکثر پاکستانی اور لوکل مجھے بھی غیر ملکی ایجنٹ ہی سمجھتے تھے ۔ڈومینکن ری پبلیکن میں تو مجھے نیشنیلٹی بھی مل گئی تھی اور آرمی کے ایک زیلی ادارے میں کنٹریکٹ پر نوکری بھی کرتا رہا، جیل میں قید پاکستانیوں کی وہاں کے اٹارنی جنرل کی سیکریٹری کے ذریعے جو کہ میرے دوست کی بیوی تھی ہیلپ بھی کرتا رہا ۔لڑکیوں سے میل ملاقاتیں ،الیٹ سے دوستی، الیکشن میں پریذیڈنٹ لیونل فرنینڈز کی کیمپین میں حصہ لیتا رہا، بہت سے رازوں کا امین بھی رہا اور ہوں لیکن اپنے آپ کو کلین رکھا ۔سائنس و ٹیکنالوجی اور کھیلوں کے وزیر جے پایانوں کے بھی ساتھ رہا ۔اس کے علاوہ اور بہت سے کلیدی فگرز سنگرز ٹی وی ہوسٹ اخبار نویسوں سے دوستی بھی رہی ،یہ سمجھ لیں کہ میں وہاں پر پاکستانی سنتھیا رچی تھا، جب گیا تھا تو سپینش کا ایک لفظ نہیں آتا تھا ،چھوٹے کام بھی کیے، جب واپس آیا تو وہاں سپینش میں پڑھاتا تھا۔ قومی خواتین ہاکی ٹیم اور سپیشل چلڈرن کی ہاکی ٹیم کی کوچنگ بھی کی جس نے اوساکا اولمپکس میں گولڈ میڈل بھی لیا۔ میں بھی فریکواینٹ فلائیر رہا ہوں، سنتھیا رچی چار شعبوں میں اعلی تعلیم یافتہ ہے ،امریکن ہے اور انتہائی خوبصورت خاتون ہے۔ انسانی نفسیات کی خاص طور پر ماہر ہے ،لوزیانہ ٹیکسز سے پاکستانی امریکنز سے دوستی نے پاکستان جانے کی امنگ پیدا کی یا کوئی اور وجہ ہو گی۔ پاکستان میں کام کیا لوگوں کی مہمان نوازی سے لطف اٹھایا یہاں کے لوگوں نے ہاتھوں ہاتھ لیا ۔پیار اور انتہائی گرم جوشی ملی جو کہ امریکہ میں ناپید ہے یہیں کی ہو رہیں۔ میں بھی چودہ سال سے امریکہ میں رہ رہا ہوں سیکس اوفینڈرز کی سٹیٹ پرزن میں جا کر ان کی کونسلنگ کرتا رہا ہوں، کسی پر اتنا بڑا الزام لگا دینا اور ایک ایسی شخصیت کی طرف سے جو کہ غیرملکی ہو زیادہ وقت نہیں گزرا ۔نیویارک میں ایک افریقن مہاجر عورت جو کہ ہوٹل میں صفائی کرتی تھیں نے فرانس کے متوقع پریذیڈنٹ پر زیادتی کا الزام لگادیا تھا، اسے لینے کے دینے پڑ گئے تھے ۔رحمان ملک کا پچاس ارب روپے ہرجانے کا نوٹس سرو کر دینے کا مطلب ہے کہ واقع سیریس نوعیت اختیار کر جائے گا۔ وقوعہ کے نو سال بعد رپورٹ کامطلب کہ شواہد موجود نہیں ہوں گے ۔بات جرح پر جھوٹ بولنے والی مشین پر گزرنے کے عمل یا پھر کمیونیکشن کے ریکارڈ پر جا کر ختم ہو گی بل کاتو پچیس سال بعد پتا چلا تھا اور طریقہ واردات بھی ایک جیسا کہ پہلے مشروب میں کچھ ملا کر کون نہیں جانتا ،پاکستانی سیاست میں کتنا گندھ ہے؟ کتنی بے راہ روی ہے؟ ججوں کی فلمیں گردش کرتی ہیں ۔وٹس ایپ گروپوں میں بیوروکریٹ بلیک میل ہوتے ہیں ،سیاستدان پارٹیاں بدلتے ہیں ،70فیصد دیہاتی آبادی کھیتوں میں جاتی ہے۔ شہرو ں میں ایوننگ، مورننگ کلاسز پارکوں، دوکانوں دفتروں، ہوٹلوں میں عورتوں اور بچوں میں ریپ ،زنا، عام اور صفائی صفیہ کلینک میں ہوتی ہے س۔نتھیا رچی نے بہت سوں کا بھلا کر دیا ،اب پکڑ ہوگی یا نہیں، اویئرنیس تو ضرور بنے گی کہ جس قرآن مقدس میں اس بارے سزا جزا کا کھل کر بیان ہے تو اسے چھپانا کیسا کسی نے گر زیادتی کی ہے تو نہ صرف اس کا اظہار کرو بلکہ انصاف بھی مانگو،تحریک انصاف کی حکومت ہے ،”جسٹس مسٹ بی ڈن“
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here