شمیم سیّد،بیوروچیف ہیوسٹن
پاکستانی کرکٹ ٹیم کا دورہ¿ انگلینڈ، کرکٹ کے شائقین کیلئے یقیناً خوشی کا باعث ہے اور خاص طور پر سرفراز احمد کی بطور وکٹ کیپر کے واپسی کرکٹ اور سرفراز کے چاہنے والوں کیلئے ایک لمحہ¿ فکریہ ہے جس سے کرکٹ بورد اور سلیکشن کمیٹی کی نیتوں کا پتہ چلتا ہے۔ سرفراز احمد نے جس طرح پاکستانی ٹیم کو اپنی صلاحیتوں کی بناءپر تینوں فارمیٹ کی کپتانی اور کارکردگی کی بناءپر بامِ عروج پر پہنچایا کیا وہ اب اس قابل بھی نہیں تھا کہ اس کو ٹیم میں شامل کیا جاتا۔ سزائے موت کے مجرم کو بھی آخری خواہش کا موقع دیا جاتا ہے لیکن ہمارا کرکٹ بورڈ اور سلیکشن کمیٹی کے کوچ اور سلیکٹر جو کہ ہمیشہ سے ہی سرفراز کی مخالفت کرتے رہے ہیں وہ تو ان کا بس نہیں چلا ورنہ تو وہ بہت پہلے سے ہی سرفراز کو باہر کر دیتے لیکن اس وقت سرفراز کا ستارہ عروج پر تھا ورنہ کوششیں تو بہت ہوئیں لیکن کامیابی نہ مل سکی۔ صرف ایک سیریز کی ناکامی نے سرفراز کو اس مقام پر پہنچا دیا کہ اس کو کپتانی سے ہٹا دیا گیا اگر ٹیسٹ اور ون ڈے سے ہٹا کر T-20 کا کپتان بھی رہنے دیا جاتا تو بھی کوئی مسئلہ نہیں تھا لیکن جب اس کو تینوں فارمیٹ سے نکالا گیا تو تمام دنیا میں کرکٹرز نے اس فیصلہ کیخلاف بیانات دیئے کہ ایسے کھلاڑی کو جس نے اتنی فتوحات دلوائیں اس کیلئے ٹیم میں بھی جگہ نہ ہو یہ سرا سر نا انصافی اور زیادتی ہے پھر لوگ کہتے ہیں کہ کراچی کے کرکٹروں کےساتھ زیادتی نہیں ہوتی میں نے کراچی کے کرکٹرز لکھا ہے، جس میں وہ تمام کرکٹرز شامل ہیں جو کراچی میں رہتے ہیں چاہے وہ کسی بھی قومیت سے تعلق رکھتے ہوں اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ رضوان احمد ٹیم کے اندر اور سرفراز احمد ریزرو کھلاڑی یعنی وکٹ کیپر کس لحاظ سے رضوان احمد سرفراز سے بہتر کھلاری ہے، ہر کھلاڑی پر ایک بُرا وقت آتا ہے اور تھوڑے عرصے بعد اپنی فارم میں واپس آجاتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ صرف سرفراز کو شاید کسی دباﺅ کے تحت ٹیم میں شامل کیا گیا ہے اس کو چانس بھی دیا جاتا ہے یا نہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائےگا لیکن میں میں بطور ایک تجزیہ نگار یہ لکھنے میں حق بجانب ہوں کہ ہمارے ہیروز کےساتھ اس طرح کا برتاﺅ کسی بھی صورت زیب نہیں دیتا اس ٹیم میں 29 کھلاڑی شامل ہیں لیکن کسی باﺅلر یا بیٹسمین کے آگے یہ نہیں لکھا کہ یہ ریزرو کھلاڑی باﺅلر یا بیٹسمین ہے یہ لکھنا ضروری تھا اگر نہ لکھے تو یہ ذہنیت کیسے ظاہر ہوتی کہ سرفراز کو لے تو جا رہے ہیں لیکن ریزرو وکٹ کیپر کی حیثیت سے کیونکہ انہیں ڈر ہے کہ سرفراز دوبارہ اپنی فارم میں آگیا تو اس کو ہٹانا بہت مشکل ہو جائےگا۔
اب دایک اور شریف کرکٹر یونس خان کےساتھ بھیانک گیم کھیلا جا رہا ہے اس کو بیٹنگ کوچ بنا دیا گیا ہے جبکہ مصباح الحق خود بیٹنگ کوچ ہے اور اگر ہماری ٹیم کو دورہ¿ انگلینڈ میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تو یہی کہا جائےگا کہ ہم نے تو بہترین کوچ کا انتخاب کیا تھا۔ یونس خان نے خود تو نہیں کھیلنا، کھیلنا تو کھلاڑیوں نے ہے وہ کیا کارکردگی دکھاتے ہیں۔و ن ڈے کا کپتان بابر اعظم کو غلط بنایا گیا ہے، ون ڈے کا بہترین انتخاب عماد وسیم تھا لیکن اس کوبھی نظر انداز کیا گیا، یونس خان کو بجائے بیٹنگ کوچ کےا گر پی سی بی میں کوئی ڈائریکٹر کی پوسٹ دی جاتی یا ہماری آنے والی نئی کرکٹرز ٹیم کو تیار کرنے میں لگایا جاتا تو بہتر تھا۔ یونس خان بھی شریف آدمی ہے اللہ تعالیٰ تمام کرکٹرز کو اس پی سی بی کی سلیکشن کمیٹی اور بورڈ سے محفوظ رکھے۔آمین۔
٭٭٭