کراچی:
حکومت کی نئی ٹیکس پالیسیوں، ریفنڈز کے عدم اجرا کے باعث ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کا مالی بحران شدت اختیار کر گیا۔
شدید مالی دباؤ اور ورکنگ کیپیٹل کی عدم دستیابی سے برآمدی صنعتوں کی پیداواری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ اہم برآمدی شعبے پرسیلز ٹیکس کے نفاذ اور بعدازاں ریفنڈز کی ادائیگیوں میں تاخیر سے سیکڑوں اسمال و میڈیم صنعتوں نے اپنی پروڈکشن بند کر دی ہے۔
پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سینٹرل چیئرمین سلامت علی نے ایکسپریس کو بتایاکہ اگر حکومت نے فوری طور پر ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کے سیلز ٹیکس ریفنڈز ادا نہ کیے تو مزید ہزاروں چھوٹی ودرمیانی درجے کی صنعتیں بندش کی جانب گامزن ہوجائیں گی۔ واجبات کی عدم ادائیگیوں کے سبب ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز غیر یقینی صورتحال سے دوچارہوگئے ہیں کیونکہ گذشتہ مالی سال میں حکومت اپنے دعووں اور وعدوں کے مطابق ریفنڈز کی بروقت ادئیگیوں میں ناکام رہی اور رواں مالی سال میں بھی اقتصادی ٹیم کے پاس کوئی جادو کی ایسی چھڑی نظر نہیں آرہی ہے کہ ایکسپورٹرز کو ان کے ریفنڈز فوری مل جائیں۔
انہوں نے کہا کہ برآمدکنندگان محسوس کر رہے ہیں کہ حکومت کو برآمدات میں اضافے سے کوئی دلچسپی نہیں ہے جبکہ بیوروکریسی نے طے کر رکھا ہے کہ ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کو نقصان پہنچانا ہے۔زیرورییٹنگ سیلز ٹیکس نو پے منٹ نو ریفنڈ نظام کی بحالی یا سیلزٹیکس کی موجودہ شرح کو 17فیصد سے گھٹا کے 4فیصد کرنے کے مطالبے کو بھی حکومت نظر انداز کررہی ہے۔ ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل سیکٹر پر سیلز ٹیکس کا نفاذ تباہ کن ثابت ہوا ہے۔