عامر بیگ
تیس جنوری دو ہزار بیس کو میں نے کرونا پر پہلا کالم لکھا جس میں کرونا کی علامات اور حفاظتی تدابیر کا زکر تھا اور خدشہ بھی ظاہر کیا کہ اگر وقت پر قابو نہ پایا گیا تو یہ ڈیزاسٹر بن سکتا ہے پھر دوسرے کالم میں ہارورڈ کے ایپیڈیمیولوجسٹ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیکر کہا کہ چالیس سے پچاس فیصد دنیا بھر کی آبادی کا اس مرض سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے، اب صورت حال یہ ہے کہ پوری دنیا میں روزانہ تقریباً ڈھائی لاکھ کرونا پازیٹیو کیسز ریکارڈ کئے جا رہے ہیں گراف مسلسل بڑھوتری کی جانب ہے پوری دنیا میں ایک کروڑ پینسٹھ لاکھ کے قریب کرونا کے مریض ہیں جن میں سے چھ لاکھ چوون ہزار کی اموات واقع ہو چکی ہیں ،افسوس کہ ابھی تک نہ تو کوئی مکمل علاج ملا ہے اور نہ ہی ویکسینیشن دریافت ہو سکی ہے ، دنیا بھر میں ایک سو پینتالیس کمپنیاں ویکسین بنانے میں مصروف ہیں، جلد ہی کوئی نہ کوئی بریک تھرو کی امید ہے لیکن چند ملکوں میں جنہوں نے اس موذی پر قابو پالیا ہے یا مریضوں کی تعداد بہت حد تک کم کر لی ہے ان میں ایک پاکستان بھی ہے عمران خان اور اسکی ٹیم کی شبانہ روز محنت کا نتیجہ ہی ہے کہ اللہ کی مہربانی سے اب پاکستان میں مریضوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے ڈیتھ ٹول پچھلے تین مہینوں میں سے کم ترین سطح پر ہے اور سب سے اچھی خبر یہ کہ78فیصد کرونا کے مریض صحت یاب ہو گئے ہیں جو کہ ایک بہت ہی مناسب فگر ہے جس سے ہسپتالوں اور سٹاف پر پریشر بہت حد تک کم ہو گیا ہے سب سے پہلے تو ڈیجیٹل پاکستان میں مربوط طریقے سے ڈیجیٹل ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے انتظامات کئے گئے پھر زمہ داریاں تفویض کی گئیں نیشنل کنٹرول سینٹر میں ٹونٹی فور سیون مانیٹرنگ کی گئی جہاں سے جس کو جس بھی چیز کی ضرورت محسوس ہوئی مہیا کی گئی ،تمام ادارے بشمول افواج پاکستان ہمہ تن گوش لاجیسٹک امن و امان کو مینٹین کیا گیا تنقید کو خاطر میں لائے بغیر پرائم منسٹر نے اپنا کام جاری رکھا جہاں ضرورت محسوس کی لاک ڈاو¿ن لگایا اور جہاں چاہا سمارٹ لاک ڈاو¿ن سے اپنے مقصد حاصل کر لیے، اب دنیا سراہتی ہے ورلڈ ہیلتھ اورگنائزیشن” اکنا“ فورم میں اپنی اچیومنٹس کو دہرایا تو دنیا نے مانا کہ تھوڑے پیسوں سے بھی مناسب بندوبست کئے جا سکتے ہیں نہ صرف اپنے بلکہ پوری دنیا کے لیے قرضوں پر سود اور اصل زر کی ادائیگی میں سہولتیں لی گئیں جس سے اکانومی کو سہارا ملنے کی امید پیدا ہوئی ایکسپورٹ کا جو ٹرینڈ کرونا سے پہلے چل نکلا تھا اسے مینٹین کرنے کے لئے بلیسنگ ان ڈسگائز کے طور پر کرونا کے بچاو¿ میں استعمال ہونے والا سامان ایکوئپمنٹس کی نہ صرف ملکی ضروریات کی ملکی سطح پر پیداوار کی طرف توجہ دی گئی بلکہ انکی ایکسپورٹ سے دس بلین ڈالرز کے سودے بھی کر لئے گئے ،مخالفین چیختے رہے لیکن خان نے سمت درست رکھی معیشت کا پہیہ بھی نہیں رکنے دیا اور کرونا بھی کنٹرول کر لیا، اب حج بڑی عید اور محرم میں اسی طرح سے ہمارے کپتان نے کام جاری رکھنے کی اپیل کی ہے ،امید ہے جس طرح چھوٹی عید پر چھوٹی عقل والوں نے اودھم مچا کر کرونا کی حفاظتی تدابیر کی دھجیاں اڑائی تھیں ،بڑی عید پر بڑی عقل کا مظاہرہ کریں گے، ایس او پیز پر عمل درآمد کر کے ملک میں کرونا کنٹرول کرنے میں حکومت کا ہاتھ بٹائیں گے ،اللہ نے چاہا تو اچھے دن ضرور آئیں گے ،جب ہم اپنے پیاروں سے دوبارہ گلے ملنے کے قابل ہو جائیں گے انشااللہ
٭٭٭