بیت المقدس اور حضرت عمرؓ!!!

0
138
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

کامیاب اور عقل مند قومیں اپنی کمزوریوں اور کوتاہیوں کو چُھپا کر اپنی کامیابیوں کو اُجاگر کرتے ہیں جس سے نہ صرف اپنی قوم طاقتور ہوتی ہے بلکہ غیر کے اوپر بھی رعب بیٹھ جاتا ہے مگر ہم مسلمان عجیب قوم ہیں، ہم اپنی کمزورویوں کو سڑکوں پر لے آتے ہیں اور کامیابیاں گمنامی میں چلی جاتی ہیں۔ بائیس لاکھ مربع میل پر مسلمانوں کی حکومت قائم کرنےوالا گوشہ¿ گمنامی میں اور مسلمانوں کی آپسی کشمکش کو روزانہ کی بنیاد پر اُجاگر کرنے کیلئے ہمارا ہر فورم متحرک ہے یہیں سے غیر ہمت کر کے ہمارے کمزور پہلو کو اُجاگر کر کے بلیک میل کرتے ہیں پھر حکومتیں کی حکومتیں تباہ و برباد کر دیتے ہیں۔ بغداد کی تباہی میں کمزور مسلمانوں کا ساتھ تھا۔ بہر حال آپ مجھ سے تاریخ بہتر جانتے ہیں اب بھی وہی ہو رہا ہے ہماری کمزوریوں سے فائدہ اٹھا کر سامراجی قوتیں ہماری توڑ پھوڑ میں مصروف ہیں اور ہم ان کا آسان شکار ہیں۔ اس وقت ہمارے پاس افرادی قوت سب سے زیادہ، مالی قوت بے پناہ، دنیاوی طور پر مکمل لیس مگر اندر کے غدار اقتدار کے بھوکے، جاﺅ جلال اور ہوس کے پجاری بیت المقدس کو آزاد کرانا تو دور کی بات ہے ہم آنکھ بھر کے دیکھ بھی نہیں سکتے اور ایک شخص تن تنہا اپنے خادم کےساتھ اس حال میں یروشلم تشریف لاتے ہیں کہ غلام سواری پر ہے اور خود سواری کی مہار پکڑ کر چل رہے ہیں۔ گلام عرض کرتا ہے حضور یروشلم سامنے ہے براہ کرم آپ سواری پر تشریف لے آئیں میں مہار تھام لیتا ہوں فرمایا بیٹھے رہو تمہاری باری ہے جو بدن پر کپڑے ہیں اس میں چودہ پیوند لگے ہیں۔ ابو عبیدہ بن جراح نے نیا جوڑا پیش کیا۔ حضور کل آپ کی بیت المقدس کے محافظ بڑے لاٹ پادری سے ملاقات ہے فرمایا میں تکبر کا شکار نہیں ہونا چاہتا میں انہی کپڑوں میں جاﺅں گا لاٹ پادری ساری رات اپنی کتابوں کو الٹ پلٹ کر پڑھتا رہا کہ میں جنگ کروں یا تابعداری اختیار کروں، بالآخر وہ اپنی کتابوں کے سامنے ہار گیا، فاتح کی ساری نشانیاں اس کی کتابوں میں موجود تھیں۔ اپنے حواریوں کو اکٹھا کیا اور کہا ہم اس سرخ رنگ کے بہادر سے جنگ نہیں جیت سکتے جس کے نام تین حرف ہماری کتابوں میں موجود ہین اور ع۔ م۔ ر۔ اور پھر فیصلہ ہو گیا۔ لاٹ پادری نے بیت المقدس کی چابیاں اٹھائیں اور قلعے سے باہر نکل کر اپنے لئے اور اپنے مذہب کیلئے امان طلب کی اور چابیاں حضرت عمرؓ کے حوالے رک دیں۔ نہ تیر۔ نہ تلوار۔ نہ لڑائی صرف شکل دیکھ کر بیت المقدس حضرت عمرؓ کے حوالے کر دیا۔ اور آج ہم مل کر بھی بیت القمدس کی طرف آنکھ اُٹھا کر نہیں دیکھ سکتے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here