عاشورہ ہمیشہ سے محترم رہا، سرکار دو عالمﷺ نے صحابہ کرامؓ کو عاشورہ کے دروازے رکھنے کی ہدایت کی، نوحؑ کی کشتی زمین پر لگی تو عاشورہ کا روزہ رکھا۔ سیدنا موسیٰؑ نے بحر قلزم پار کیا، روزہ رکھا۔ اور عاشورہ محترم رہا مگر سرکار دو عالمﷺ کے وصال کے بعد کربلاؑ کے میدان میں جو عاشورہ آیا وہ ایک ایسی مثال بن گیا۔ کہ آج تک اس عاشورہ کی گونج ہے۔ کئی عاشورے آئے اور گزر گئے مگر میدان کربلا کے عاشورہ کی عظمت کو کوئی مٹا نہ سکا۔ حضرت امام حسینؓ نے ایسے مشکل حالات مین وقت کی نزاکت اور اسلام کو درپیش مسائل کا جائزہ لیا اور پھر فیصلہ کیا کہ ذلت کی زندگی سے عزت کی موت بہتر ہے۔ آپؓ نے فرمایا میں نے نہ تو بغاوت کی نیت سے خروج کیا نہ فساد کیلئے اور نہ ہی ظلم کیلئے بلکہ میرا تو ایک ہی مقصد ہے وہ یہ کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کروں۔ اور مت محمدی کی اصلاح کروں۔ سرکار دو عالمﷺ کی سنت اور سیرت کو زندہ کروں۔ آپؓ نے میدان عمل میں کتاب اللہ پر عمل کرتے ہوئے عدل و انصاف و حق کی قدر و قیمت بتائی۔ اور کربلا کے میدان میں مختلف مواقع پر خدا کے حضور بے انتہاءخشو و خضوع کا مظاہرہ فرما کر بتا دیا کہ کیسے ذات خدا وندی کیلئے اپنے وجود کو وقف کیا جاتا ہے اور شہادت کا جام نوش کیا جاتا ہے افسوس تو یہی ہے کہ جس بادشاہت کےخالف شہنشاہیت کےخلاف جہاد کیا اسی قیصریت پر آپ کے ماننے والوں اور نہ ماننے والوں نے اتفاق کر لیا اور امت کو خلافت علی منہاج النبوت کی بجائے شہنشاہیت قیصریت کے اندھیرے کنویں میں دھکیل دیا پھر آج تک مسلمانوں کی کمر سیدھی نہ ہو سکی۔ ناز و نعم اور سید الانبیاءکی گود میں پلنے والے شہزادہ نے کس طرح اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا سرکار دو عالمﷺ ہمیشہ شہادت کی موت کی دعا فرماتے مگر مشیت ایزدی میں نہیں تھا۔ میدان احد میں سنگ باری ہوئی۔ دندان مبارک کو نقصان پہنچا مگر شہادت کی تکمیل نہ ہوئی اگر سوچیں کہ سرکار ہمیشہ فرماتے کہ حسینؓ مجھ سے اور میں حسینؓ سے ہوں۔ آپؓ کی ظاہری مشابہت بھی سرکار دو عالمﷺ سے ملتی جلتی تھی اور میدان کربلا کی شہادت کی خبر بھی خود سرکار دو عالمﷺ دے گئے بلکہ مٹی بھی دے گئے اور عین شہادت کے دن صحابہ کرامؓ کی زیارت کے دوران ان کو خودن دکھانا کہ میں کربلا میں اپنے نواسے کا خون اکٹھا کر کے آرہا ہوں۔ا گرچہ یہ خواب تھا مگر قابلہ جب مدینے پہنچا تو یقین آگیا یہ وہی لمحہ تھ اجب کواب دیکھا گیا تو میرے عزیز بچو اور بھائیو اللہ پاک نے سرکار دو عالمﷺ کی شہادت کی خواہش کو یوں پورا کیا کہ شبیہہ مصطفیٰ، حضرت امام حسینؓ کی شہادت سرکار دو عالمﷺ کی شہادت کا مظہر بن گئی اور بار گاہ ایزدی میں شہادت کی دعا قبول ہو گئی۔ کاش ہم لفظی جمع خرچی کی بجائے ان کی عملی سنت کو اپنا لیں۔ انوکھا عاشورہ۔
٭٭٭