کرپشن کی لعنت کب ختم ہوگی!!!

0
150
شمیم سیّد
شمیم سیّد

پچھلے دنوں دنیا ٹی وی پر ہمارے وزیراعظم عمران خان نے جس طرح پاکستان کے صف اول کے اینکر کامران خان کےساتھ انٹرویو کے جوابات دیئے اس نے تمام دنیا میں بسنے والے پاکستانیوں کے دل موہ لئے اور اس انٹرویو کی وجہ سے عمران خان کی دیانتداری اور پاکستان سے محبت کا منہ بولتا ثبوت تھا، کامران خان نے جہاں عمران خان کی تعریفیں کیں، وہیں انہوں نے عمران خان سے ایسے چُبھے ہوئے سوالات بھی کئے اگر شاید کوئی اور وزیراعظم ہوتا تو اُٹھ کر چلا جاتا لیکن عمران خان نے جس طرح اُن سوالوں کے جوابات دیئے اور اپنی کمزوری اور نا تجربہ کاری کا برملا اظہار کیا اس کی مثال نہیں ملتی۔ کرپشن نے ہماری رگوں میں اپنے پنجے گاڑھے ہوئے ہیں اور ہمارا ملک ہمارے پچھلے حکمرانوں کی وجہ سے کرپشن کی جس دلدل میں پھنسا ہوا ہے اس کے اتنی جلدی نکلنا ناممکن نظر آرہا ہے، ہمارے ملک کے سابق سربراہوں نے اس ملک کو جس مقام پر پہنچا دیا ہے انسانیت اور اخلاقیات کی ساری حدوں کو مسمار کر دیا ہے اور یہ بھی نہیں سوچتے کہ اس کی ہماری نسلوں کو کیا قیمت ادا کرنی پڑھ رہی ہے۔ ہماری بدنصیبی یہی ہے کہ ہمارے ملک میں صرف دس فیصد اہلکار ہونگے جو کرپشن کو لعنت سمجھتے ہونگے۔ دس فیصد ایسے ہیں جن کی گھٹی میں کرپشن ہے جس کو چھوڑنا اُن کیلئے ناممکن ہے اور وہی لوگ حکومت کےخلاف برسرپیکار ہیں اور چاہتے ہیں کہ کسی نہ کسی طرح اُن پر جو الزامات ہیں وہ ختم ہو جائیں اور ان کی جان چُھوٹ جائے میں ایک دفعہ پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ عمران خان جس کا نام ہے وہ اپنی وزارت تو چھوڑ سکتا ہے لیکن کرپٹ لوگوں کو نہیں چھوڑے گا، حالانکہ بعض معاملات میں ہماری عدالتیں بھی غلط فیصلے کر دیتی ہیں جہاں تک نیب کی عدالتوں کا تعلق ہے اس میں کمزوریاں ہیں اور اپنا کام ایمانداری سے کرنا چاہتی ہیں لیکن سُست روی کی وجہ سے ان کی ایمانداری پر حرف آرہا ہے اور کوئی بھی فیصلہ سامنے نہیں آرہا ہے کیونکہ ان کے پاس ٹھوس شواہد نہیں ہیں جس طرح میر شکیل الرحمن کو پچھلے کئی مہینوں سے صرف تاریخوں پر ہی عدالت میں لایا جا رہا ہے اور کوئی ٹھوس ثبوت ابھی تک ان کےخلاف پیش نہیں کیا گیا اور لگتا یہی ہے کہ یہ مقدمہ حکومت کیلئے شرمندگی کا باعث ثابت ہوگا جس طرح جیو ٹی وی پر اور ان کے اخبارات میں جو حکومت پر حملے کئے جا رہے ہیں اور نمبر ون میڈیا کے سربراہ کو جس پر میڈیا کی آزادی سے کوئی سروکار نہیں ہے حکومت نے میڈیا پر کوئی پابندی نہیں لگائی ہے کرپشن کا کیس ہے جس کو میڈیا نے سیاسی بنا دیا ہے۔ موجودہ حکومت نے کرپشن کے سلسلے میں جو کارنامے انجام دیئے ہیں بڑے برے مجرموں کو پکڑ کر مقدمے قائم کئے ہوئے ہیں۔ لیکن دو سال گزرنے کے باوجود ان کےخلاف کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کر سکے ہیں جس سے عوام میں بدگمانی پیدا ہو رہی ہے کسی ایک کو بھی ابھی تک سزا نہیں ملی ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا مشکل کیا ناممکن ہے یہ کاروبار ہر ملک میں چلتا ہے لیکن کھانے پینے کی اور روز مرہ کی زندگی میں آسانیاں پیدا کر دی جائیں۔ کرپشن میں پکڑے جانے والوں کو سخت سزائیں دی جائیں تو کافی حد تک چوری کی لعنت ختم ہو جائیگی۔ کرپشن ہر جگہ ہے لیکن وہاں کوئی تفریق نہیں ہے مقدمہ چلتا ہے اور ان کو سزائیں ملتی ہیں چاہے وہ ملک کا وزیراعظم ہی کیوں نہ ہو، حکمرانوں کے شاہانہ طور طریقوں کو ختم کیا جائے۔ طبی سہولتوں کےساتھ بجلی، گیس اور صاف پانی پہنچانے کی ضمانت دی جائے ورنہ اس حکومت کو اپنے پانچ سال پورے کرنے مشکل ہوجائینگے عام عوام کو یہ نہیں معلوم کہ ہمارا ملک کن مشکلات سے گُزر رہا ہے اُن کو صرف اپنی ضروریات زندگی کی چیزیں سستی چاہئیں تاکہ وہ اپنے بچوں کا پیٹ پال سکیں غربت نے عوام کی کمر توڑ کر رکھی دی ہے اس لئے عمران خان کی حکومت کو بڑے سخت اقدام کرنے ہونگے ورنہ ہماری اپوزیشن ان کو چین سے بیٹھنے نہیں دے گی۔ پاکستان کی سلامتی کیلئے دعا کریں ایک اور بات جن لوگوں نے عمران خان پر یہودی ایجنٹ ہونے کے الزام لگائے تھے عمران کا جواب سن کر شاید ان کو شرم آگئی ہوگی جو اس نے دو ٹوک الفاظ میں اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ہمارے مسلمان برادر ملک نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا ہے، ذرا سوچیئے!
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here