کوثر جاوید
بیورو چیف واشنگٹن
2020ءامریکی صدارتی انتخابات میں چند ہفتے باقی ہیں، یہ انتخابات امریکی تاریخ کے سب سے دلچسپ انتخابات نظر آرہے ہیں۔ 2016ءکی انتخابی مہم میں تمام پولز ہیلری کلنٹن کے حق میں جا رہے تھے لیکن ڈونلڈ ٹرمپ صدر منتخب ہو گئے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ میں سفید فام ووٹرز کی اکثریت ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھی اور ووٹر ہیں۔ا مریکہ امیگرنٹس ووٹرز بھی اہم ہیں لیکن امیگرنٹس اس مو¿ثر ہوتے ہیں جب مختلف قوموں اور ملکوں کے لوگ ایک لائحہ عمل اور سنجیدگی کا مظاہرہ کریں امریکہ اب بھی دنیا کا ایک عظیم ملک ہے جہاں ہر رنگ و نسل، کلچر اور مذہب کے لوگ ایک چھت کے نیچے رہ رہے ہیں۔ اس ملک کا سسٹم ایسا ہے جتنی محنت اور لگن سے کام کرینگے اتنی کامیابیاں حاصل کر لیں گے تمام اداروں کی طرح امریکی سیاسی نظام نہایت صاف شفاف اور مو¿ثر ہے آج سے پچاس سال پہلے امریکہ میں یہودی آباد ہوئے نسلی امتیاز کا بہت زیادہ سامنا کرنا پڑا کہ بڑے ہوٹلوں، کلبوں اور اہم مقامات پر یہودیوں کا داخلہ ممنوع تھا۔ اس پر یہودی رہنماﺅں نے سر جوڑ کر امریکہ میں اپنا مقام پیدا کرنے کا ارادہ کیا جس میں ترقی کرتے کرتے ٹرانسپورٹ پر قدم جما لئے ،آہستہ آہستہ ہر شعبے میں دلچسپی لی خاص طور پر تعلیم کیلئے مختلف شعبوں میں اپنے نوجوانواں کو تربیت دینا شروع کر دی آج آپ مشاہدہ کر سکتے ہیں کس قدر مو¿ثر انداز میں وہ امریکہ میں سنجدیگی کےساتھ تعمیر ترقی حصہ لے رہے ہیں اور کوئی بھی شعبہ ان کے بغیر مکمل نہیں ہوتا۔ پاکستانی اراکین کمیونٹی کو اب دوسری تیسری منزل امریکہ میں آباد ہے گزشتہ امریکی انتخابات میں پاکستانیوں اور مسلمانوں نے ووٹ ڈالنے میں دلچسپی لی اب گزشتہ انتخابات میں مسلم فار ہیلری اور مسلم فار ٹرمپ بھی میدان میں تھے۔ 2016ءکے بعد دونوں نمائندے کہیں نظر نہ آئے گزشتہ الیکشن سے قبل DNC اور RNC میں مسلمانوں کے دونوں پاکستانی تھے جو الیکشن کے بعد غائب ہو گئے اب پھر وہی گنتی دوبارہ شروع ہو گئی مسلم فار ٹرمپ کے نمائندے جو معصوم نہیں خود بنے ہیں یا بنائے گئے انہوں نے مسلمانوں کیلئے کیا ایجنڈا رکھا ہم پورے امریکہ میں بڑے بڑے ادارے اسلامک سینٹرز اور مسلمانوں کے نمائندہ دفاتر موجود ہیں کبھی بھی نہیں دیکھا گیا۔ یہ مسلم فار ٹرمپ یا مسلم فار بائیڈن رہنما ہیں کہ ان اداروں یا مسلمانوں کو انتخابات کے بارے میں بتائیں تربیتی سیمینار کریں یا امریکی انتخابات میں حصہ لینے کیلئے مسلمانوں کے مطالبات کیا ہیں کے بارے میں بتایا جائے چند لوگ جو پاکستان یا مسلمان کمیونٹی سے ہیں بڑی بڑی رقوم کے فنڈزر دیتے ہیں دیگر خود ساختہ رہنما اپنے ذاتی نمود و نمائش اور کاروبار کی ترقی کیلئے شور مچاتے ہیں سب سے پہلے تو یہ چیک کیا جائے کہ مسلمانوں کے یہ نمائندے اپنی مسلمان کمیونٹی میں اتفاق اور اتحاد کے ذریعے نمائندگی کر رہے ہیں یا اپنی ذاتی نمود و نمائش اور کاروبار کی ترقی کیلئے ڈرامے بازی کر رہے ہیں یہودیوں کے بعد ہندوستانی امیگرنٹس نے جو مقام بنایا ہے ،اس کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستانی کمیونٹی کے کود ساختہ رہنما عمران خان کی سالگراہ کے چکروں میں رہنما اور لوگوں کا وقت اور پیسہ ضائع کرنے کےساتھ ساتھ امریکہ میں مسلمانوں کو جو چیلنجز ہیں ان کو بھلائے ہوئے آرام سے بیٹھے ہیں اور چچھوٹی پارٹیوں اور عمران خان کی سالگرہ کی خوشی میں فیس بک اور میڈیا میں تصویری خدمت کر رہے ہیں، ہم لوگ جو ترقی پذیر ممالک سے آتے ہیں وہ امریکہ کے مقروض ہیں جس طرح امریکہ تعلیمی نظام صحت کا نظام خوبصورت سسٹم سے فائدہ اٹھا کر اپنا اپنا مالی اور معاشرتی مقام بنایا، اس کے جواب میں یہاں سنجیدگی سے اور دیانتداری محنت اور کام کرےگی ،اپنے بیک ہوم دقیانوسی خیالات، لڑائیاں، گروہ بندی، عدم برداشت اور دیگر محرومیوں اور کمزوریوں کو بھلا کر آگے بڑھنے کی ضرورت پر اسی صورت ممکن ہے جو آپ کا کام ہے وہی کریں اگر آپ مسلم فار ٹرمپ یامسلم فار بائیڈن بننے کے اہل نہیں تو کسی اور مستحق کو موقع دیں خود فریبی اور دھوکہ دہی سے بچیں۔
٭٭٭