Ramzan Rana. Legal Analyst. M. A , LLB & LLM (USA
آئین شکنی پر مقدمہ غداری میں جب جنرل مشرف کو قتل کی اعلیٰ خصوصی عدالت نے سزائے موت دی تو ملک بھر کے دربانوں اور ایوانوں میں کہرام مچ گیا جس کی چیخیں دنیا بھر میں سنی گئیں۔یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا عدالتی فیصلہ تھا کہ جس میں ایک آئین کے باغی جنرل کو سزا سنائی گئی جس کی موجود حکمرانوں اور ان کے لانے والوں نے تسلیم نہ کیا جو وہ فیصلہ کسی ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا گیا ہے ،برعکس آقا پاکستان کے تین مرتبہ منتخب وزیراعظم تین سابقہ جنرلوں اور آزاد کشمیر وزیراعظم سمیت درجنوں سیاسی قادیانوں پر غداری کا مقدمہ قائم ہوچکا ہے جس کو درج کرانے والا ایک حکومتی پارٹی کا رکن بدر رشید عرف ہیرا کسی ہیرا منڈی کا رہائشی تھاجو لاتعداد کرائم میں ملوث رہا ہے علاقہ تھانیدار نے یہ مقدمہ قائم کرکے پاکستان کے آئین اور قانون کی دھجیاں بکھیر دی ہیں کہ جس کے پاس اختیارات نہیں۔مقدمہ غداری صرف اور صرف حکومت قائم کرتی ہے جس طرح نواز حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم پر جنرل مشرف کے خلاف مقدمہ غداری قائم کیا تھا نااہل قومی سلامتی اداروں پرتنقید کرنا یا احتجاج کرنا غداری کہلاتا ہے۔ایسے اداروں کا احتساب ہوسکتا ہے اصلاح کی جاسکتی ہے لیکن اداروں کی مخالفت پر غداری کا مقدمہ نہیں بن سکتا ہے خاص طور پر آزاد کشمیر کے وزیراعظم پر مقدمہ غداری قائم کرکے مسئلہ کشمیر سے ہٹانے کی کوشش ہے جو شخص آزاد جموں وکشمیر کل عوام کا نمائندہ کہلاتا ہے۔وہ غدار بن گیا تو بھارت کا کہنا سچ ثابت ہو جاتا ہے کہ کشمیری قیادت غدار ہے جو بھارت اور پاکستان دونوں ملکوں میں غداری کرتی نظر آتی ہے۔لہٰذا جنرل مشرف کی غداروں کو غدار کہنا غداری ٹھہرایا گیا جس کا بدلہ جنرلوں نے نوازشریف سے لیا ہے کہ اگر تم ہمارے آئین تشکیل حکومتوں کے تختے الٹنے والے آئین معطل یا منسوخ کرنے والے جنرلوں کو غدار قرار دو گے تو ہم آپ کو غدار قرار دیں گے جس کا مطلب اور مقصد جنرلوں کو بے لگام چھوڑا جائے جو جب اور جس وقت چاہیں ملک کا آئین توڑ ڈالیں ان پر کوئی مقدمہ غداری نہیں بنے گا تاہم پاکستان میں ہر وہ شخص جو جمہوریت کی بحالی، میڈیا پر پابندیوں کی مخالفت آئین کی بالاتری اور خانوں کی بالادستی کا مطالبہ کرتا ہے آئین پر غداری کا فتویٰ جاری ہو جاتا ہے ماضی میں وزیراعظم حسین شہید سروردی مادر ملت فاطمہ جناح، باچا خان، ولی خان، خیبربخش مری غوث بخش بزنجو، بےنظیر بھٹو، فیض احمد فیض جالب اکبر بگٹی افسر ارباب خٹک اور نہ جانے کن کو غدار قرار دیا گیا آجکل پاکستان کے سیاستدانوں اور صحافیوں دانشوروںاور سیاسی کارکنوں کو غدار قرار دیا جارہا ہے جبکہ فتویٰ جاری کرنے والا عمران خان بذات خود فوج کو گالی گلوچ دے چکا ہے یا پھر انہوں نے دھرنے کے دوران اعلان سول نافرمانی ٹیکس ادائیگی بند زرمبادلہ کا روکنا، سرکاری عمارتوں پارلیمنٹ وزیراعظم ہاﺅس اور پی ٹی وی پر حملہ کرتا نظر آیا جو مکمل طور پر بغاوت کے زمرے میں آتا ہے جس کے باوجود ان پر غداری کا مقدمہ بنایا گیا تھا جنرل یحیٰی خاں کے خلاف بھی سپریم کورٹ نے عاصمہ جیلانی کیس میں فیصلہ دیا تھا کہ جنرل یحیٰی خان کے اقدام غیر قانونی اور غیر آئینی تھے جن پر جنرل مشرف کی طرح مقدمہ غداری قائم ہوسکتا تھا مگر بھٹو حکومت ناکام رہی ورنہ جنرل ضیا اور جنرل مشرف میں منتخب حکومتوں کے تختے الٹنے آئین شکنی نافذ کرنے کی جرات پیدا نہ ہوتی۔مزید برآں جنرل مشرف کے خلاف چیف جسٹس افتخار چودھری اور پوری عدلیہ کی برطرفی پر وکلاءتحریک نے جنم لیا جو پوری دنیا میں پھیل گئی تھی جس کی وجہ سے جنرل مشرف پاکستان سے راندھے درگاہ ہوگئے جن کی مفروری اور اشتہاری جرم کی حیثیت سے مقدمہ غداری چلا جس میں سپریم کورٹ کا وہ حکم تھا جس نے جون2009کو فیصلہ دیا تھا کہ جنرل مشرف کے تمام اقدام غیر قانونی اور غیر آئینی ہیں جس کی بنا پر ان پر آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ غداری قائم کیاجائے جس کے خلاف جنرل مشرف کا کوئی دفاع نہ تھا۔کاش جنرل مشرف کی طرح دوسرے جنرلوں پر غداری کے مقدمات قائم ہوتے جو ٹی وی پر بیٹھے فوج کا دفاع کرتے نظر آتے تو عوام کو ترکی، بنگلہ دیش، ارجنٹائن اور چلی کی طرح آزادی مل جاتی جس کا اب تدراک کرنا ہوگا ورنہ ملک کے وجود کو برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا۔بہرحال پاکستان میں جنرل غداروں کو غدار کہنا غداری ٹھہرایا جاتا ہے جس کے مرتکب سیاستدان ہی فی حضرات سرکاری اور دانشور طبقہ ہو رہے ہیںلیکن آئین شکنوں کو غدار کہنا مشکل ہوچکا ہے حالانکہ آئین شکنوں کا برطانیہ کی طرح قبروں سے ہڈیاں نکال ٹرائیل ہونے چاہئے تاکہ ملکی نظام کو درہم برہم کرنے کی عادتوں اور سازشوں کا خاتمہ ہوپائے۔مگر بدقسمتی سے آئین شکنی مجر وطن اور وطن کے محافظ کہلاتے ہیں جس سے نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ ملک توڑنے والے، آئین پامال کرنے والے ،تختے الٹنے والے پاکستان کی زرعی، رہائشی، تجارتی مالی وسائل پر قبضہ کرنے والے تمام کے تمام سادھو کہلاتے ہیں۔جو ان کے خلاف احتجاج کرتے ہیں وہ گناہ بن جاتے ہیں اسی لیے لازم ہوچکا ہے کہ جن لوگوں نے بانی پاکستان کی حکم عدولی کی تھی۔مادر ملت فاطمہ جناح کو غدار قرار دیا تھا ملک دولخت کیا تھا ایٹم بم کی بنیاد رکھنے والے بھٹو ایٹم بم بنانےوالے ڈاکٹر قدیر خان میزائل ٹیکنالوجی لانے والی وزیراعظم بےنظیر بھٹو، ایٹمی دھماکے کرنے والے نوازشریف بلوچستان کو پاکستان میں شامل کرنے والے اکبر بگٹی یا لاکھوں جمہوریت کے متوالوں کی سزاﺅں کا ازالہ صرف اور صرف اس وقت ہوسکتا ہے جب تک غامیوں اور قابضوں اور ان کی نسلوں کا احتساب کیا جائے یہی وجوہات میں آج پنجاب جیسے علاقے یہاں فوج کو ہمیشہ حمایت حاصل رہی ہے وہ آج جنرل باجوہ کے سنگین مجرمانہ اقدام کے خلاف سراپا احتجاج بن چکے ہیں جس کا سب سے بڑا مظاہرہ16اکتوبر کو گوجرانوالہ میں ہونے جارہا ہے جس کے بعد پورے ملک میں اداروں کی مداخلت کےخلاف احتجاجات کا آغاز ہوگا جو تھم نہیں پائے گا ایسے میں طاقت ور اداروں کو سوچنا ہوگا کہ کب تک اپنی حاکمیت کو جاری رکھیں گے زیادہ وقت تک نہیں بہت جلد خاتمہ ہوگا پھر وہی ہوگا جو ترکی اور بنگلہ دیش میں ہوا ہے یا ہو رہا ہے۔