Ramzan Rana. Legal Analyst. M. A , LLB & LLM (USA
پاکستان دنیا کا واحد بد قسمت ملک ہے کہ یہاں مارشل لاءیا مارشلاءنما حکومتوں کا وجود چلا آرہا ہے جن کو بین الاقوامی طاقتوں کی حمایت حاصل رہی ہے کہ جب بھی سامراجی طاقتوں کو ضرورت پڑتی ہے پاکستان میں مارشل لاءلگوا کر ایک غیر قانونی اور غیر آئینی حکومت تسلیم کر لیتے ہیں چاہے وہ جنرل ایوب خان کا مارشل لاءہو جس میں پاکستان کو سینٹو، سیٹو کی سازشوں کا حصہ بنایا گیا۔ جنرل یحییٰ خان کو بنگال الگ کرانے کیلئے استعمال کیا گیا۔ جنرل ضیاءالحق کو امریکی پروکسی وار کیلئے افغان جہاد کے نام پر استعمال کیا گیا۔ جنرل مشرف کی دہشتگردی کی جنگ میں دھکیل دیا گیا جس سے وطن عزیز خون میں لت پت ہو گیا، ملک کا سرمایہ دار بھاگ گیا۔ ااج پھر ملک پر نیم مارشل لاءنافذ ہے جس نے بچے کھچے ملک کو تباہ و برباد کر دیا ہے کہ جس کا سرمایہ کار بیرون ملک منتقل ہو چکاہے ملک کو بے تحاشہ بے روزگاری، مہنگائی، بھوک، ننگ، غربت، افلاس نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے وہ زرعی ملک یہاں کپاس اُگتی ہے اس کی کپڑا بنانے والی فیکٹریاں بند ہیں، گندم اُگانے والے ملک کو غیر ملکوں سے گندم منگوانا پڑ رہی ہے۔ گنا اُگانے والے ملک کو باہر سے چینی خریدنا پڑ رہی ہے۔ جبکہ ایران اور افغانستان جیسے غیر زرعی ممالک سے ٹماٹر اور پیاز خریدنا پڑ رہا ہے جو شرم سے ڈھوب مرنے کا مقامہے جس کا جواب شاہ دولے شاہ کے چوہے اپنی ہر ناکامی اور نا اہلی کا گزشتہ حکومتوں کے سر تھوپندیتے ہیں جبکہ گزشتہ دور میں یہ سب کچھ دستیاب تھا، جس کا قیمتوں میں کمی یا اضافے کا تعلق سپلائی اور ڈیمانڈ پر ہوتاہے۔
تاہم ملک میں مہنگائی، بیروزگاری، عدم استحکام، غیر جمہوری رویوں، میڈیا پر پابندیوں اور مسلسل سیاسی انتقامی کارروائیوں اور نا انصافیوں کےخلاف تحریک انتفادہ، عدم اعتماد اور ریفرنڈم کا آغاز پنجاب کے روایتی شہر گوجرانوالہ سے 16 اکتوبر کو ہو چکا ہے جس میں لاکھوں افراد نے تمام تر رکاوٹوں، بندشوں اور زیادتیوں کے باوجود بھرپور شرکت کی جس کے بعد قائد شہر کراچی میں باغ جناح پر ایک عظیم الشان جلسہ منعقد ہوا جس میں بھی لاکھوں لوگوں نے شرکت کر کے بتا دی اکہ عوام موجودہ حکمرانوں سے بے زار ہو چکے ہیں جلسوں سے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کی قیادت کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، بلاول بھٹو، مریم نواز، اچکزئی، اختر مینگل، ڈاکٹر مالک، میاں افتخار، پروفیسر ساجد میر کے علاوہ گوجرانوالہ جلسے میں مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے بھی سوشل میڈیا کے ذریعے خطاب کیا جس کو پاکستانی میڈیا پر پابندیوں کی وجہ سے نہ دکھایا گیا مگر سوشل میڈیا نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں دکھایا گیا جنہوں نے براہ راست جنرل باجوہ اور دوسرے جنرل عاصم باجوہ کو ٹارگٹ کہ دونوں جنرلوں نے میری حکومت گرانے اور سزا دلوانے میں ہر قسم کی مشینری استعمال کی ہے، نوازشریف نے کہا کہ ہاں میں باغی ہوں، جو ملک میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کےخلاف ہے مارشلاﺅں کیخلاف ہوں، ملک میں انتقامی کارورائیوں کےخلاف ہوں ملک میں بے تحاشہ پیدا کردہ بیروزگاری، مہنگائی، بھوک و ننگ کےخلاف ہوں، آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی قائم کرنے کا حامی ہوں۔
آئین شکنوں کو سزا دلوانے کے حق میں ہوں، علاقے میں امن و استحکام کے حق میں ہوں ووٹ کو عزت دو کا علمبردار ہوں وغیرہ وغیرہ۔ بہر کیف سولہ اکتوبر اور اٹھارہ اکتوبر کے دونوں جلسوں نے ماضی کے بھٹو اور اصغر خان، بینظیر بھٹو کے جلسوں اور جلوسوں کی یاد تازہ کر دی کہ جس میں لاکھوں لوگوں نے شرکت کر کے موجودہ حکمرانوں کےخلاف عدم اعتماد اور ریفرنڈم کا اظہار کیاہے خاص طور پر کراچی کا جلسہ احتجاج کا آغازہے بینظیر بھٹو پر کار ساز حملوں کی یاد میں منعقد ہوا کہ جب جنرل مشرف کے پالتو دہشتگردوں نے اٹھارہ اکتوبر 2007ءکو ان کے جمہوری کاروان پر دستی بموں سے حملہ کردیاتھاجس میں وہ بال بال بچ گئی تھیں مگر سینکڑوں جمہوریت کے پروانے شہید اور زخمی ہوئے تھے۔ جن کو دیکھنے کیلئے دوسرے دن محترمہ شہید پہنچ گئیں، جس کو دیکھ کر جنرلوں نے فیصلہ کیا کہ بینظیر کا قتل لازم ہو چکا ہے لہٰذا آخر کار بینظیربھٹوکو 27 دسمبر 2007ءکو لیاقت باغ کی مقتل گاہ پر قتل کر دیا گیا جہاں پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کو بھی ان ہی سازشوں نے قتل کیا تھاجن کی جگہ آج پاکستان کی دوسری ہر دلعزیز خاتون محترمہ مریم نواز لے چکی ہیں جن کو بار بار جیل بھیجا جا رہا ہے جو بینظیر کی محترمہ مادر ملت فاطمہ جناح، نصرت بھٹو، بینظیر بھٹو کی طرح دلیر اور نڈر ہیں جنہوں نے وقت کے ظالموں اور قاتلوں کو چیلنج کر رکھا ہے جس سے آج برے بڑے دربان اور بلوان خوفزدہ ہو چکے ہیں جو شاید حسب عادت مریم نواز کو بھی قتل کر دینگے جنہوں نے ماضی میں بانی¿ پاکستان کو ایمبولینس فراہم نہ کر کے بند روڈ پر مار دیا۔ لیاقت علی خان کو سر عام قتل کر دیا گیا فاطمہ جناح کی مسخ شدہ لاش پیش کی تھی بھٹو کو عدالت کے ذریعے سولی پر لٹکا دیا۔ بینظیر بھٹو کو کھلے عام قتل کر دیا گیا لہٰذا پاکستان کے رکایہ کے قاتلوں سے کوئی بعید نہیں ہے کہ وہ کسی بھی وقت کسی بھی پاپولر لیڈر کو قتل کر دیں۔ بہرحال موجودہ حالات و واقعات کے مد نظر ملکی بے چینیوں اور انتشاریوں پر احتجاجی تحریک کی شدت کی وجہ سے پاکستان میں چھٹا مارشل لاءنافذ ہونے کے امکانات پیدا ہو رہے ہیں جس کے قومی مجرم عمران خان ہونگے جو ایک فسطانیت پسند شخص ہیں جو جنرل ایوب خان کی طرح اقتدار عوام کے حوالے کرنے کی بجائے کسی فوجی جنرل کے حوالے کر دے گا جس کو اب کسی بھی حالت میں قبول نہیں کیا جائےگا۔ لہٰذا پاکستان کی تمام جمہوری قوتوں کو اب فیصلہ کرنا ہوگا اائین کو بچانا ہے تو عمران کو بھگانا ہوگا ایسے موقع پر کسی بھی غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام کو تسلیم نہیں کیا جائےگا جس طرح ماضی میں جنرلوں کے مارشلاﺅںکے سامنے جھکتے آرہے ہیں جو اائین پاکستان کی خلاف ورزیاں ہوتی چلی آرہی ہے اب یہ سب نہیں چلے گا لہٰذا آئین کے مطابق حکومتوں کا اانا جانا ہوگا کہ جب کوئی حکومت فیل ہو جائے تو ساٹھ دن یا نوے دن میں نئے عوامی انتخابات کا انعقاد ہوگا باقی سب کچھ غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام شمار ہونگے۔
٭٭٭