شبیر گُل
پاکستان دنیا کا واحد ایٹمی صلاحیت سے مالا مال ملک ہے جو بہترین دنیا کی بہترین لوکیشن ، قدرتی خ±سن ، بہترین چوٹیوں ، سمندر، کھیت کھلیانوں سے اور چار موسموں پرمشتمل ملک ہے۔اسکو اللہ رب العزت نے معدنیات، اور بیشمار وسائل سے مالا مال کیاہے۔اللہ جل شان±ہ کا احسان ہے کہ یہ ملک کلمہ طیبہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا، لاکھوں قربانیوں کا ثمر اور بانیان پاکستان کی محنت کا صلہ ہے۔لیکن اسکا حشر گزشتہ حکمرانوں ، جرنیلوں اور موجودہ جاہلوں نے کردیاہے ، آج وہ لوگ عوام کی بات کر رہے ہیں جنہوں نے گرمی اور سردی صرف کھڑکیوں سے دیکھی ہوں،بھوک کے متعلق صرف کتابوں میں پڑھا ہو،ایسے لوگ غریب اور عام آدمی کی قیادت نہیں کرسکتے۔جنہیں یہ ہی پتہ نہ ہو کہ آلوہوتی ہے یاہوتاہے، اللہ خیر کرے کیسے کیسے نمونے لیڈر بھاشن دے رہے ہیں۔جن کو یہ پتہ نہیں کے ہوتی ہے ،ہوتا ہے۔ ٹماٹر درجن میں بکتا ہے یا کلو میں۔ آلو درجن میں ملتا ہے یا کلو میں۔ انڈے کلو میں ملتے ہیں یا درجن میں۔ کیا یہ لوگ عوام کی خدمت کرینگے۔عوام انکی کرپشن ، نالائقیاں اور بدمعاشیاں بھول چکے ہیں۔قارئین ! یہ کیسا عجیب مذاق ہے جب زرداری کرپشن کے خلاف بات کرے جس کا نام مسٹر ٹین پرسنٹ ہے۔نواز شریف جرنیلوں کے خلاف بات کرے جن کی گود میں کھیل کر لیڈر بنا،پلے بوائے تسبیح پکڑ کر ریاست مدینہ کی بات کرے۔ کرپشن کے خلاف بات کرے اور سارے کرپٹ ایک ہی ٹوکری میں اکٹھے کر لئے ہوں۔اسمبلیوں میں بیٹھے چوروں نے کبھی اسمبلی فلور پر مہنگائی ختم کرنے کی بات نہیں کی۔سستی تعلیم اور سستی ادویات مہیا کرنے بات نہیں کی۔بلوں میں کمی پر بات نہیں کی۔اسمبلیوں میں تنخواہیں بڑھوانے کے لئے سب چور ایک ہیں۔پاکستان جھوٹے اور مکار سیاستدانوں کا متحمل نہیں ہوسکتا جو اقتدارکاغذی شیر فراڈ بیماری کے ساتھ ملک سے فرارہوتے ہیں۔پٹواری اس پر یقین کرتے ھیں۔ مریم ایک انٹرویو میں نواز شریف کو دس ہارٹ اٹیک کرواتی ہے۔ کبھی نواز شریف کے platelets کا مسئلہ ہوتا ہے کبھی ا±نکی وائٹ سیل ختم ہو جاتے ہیں۔ خدار یہ تماشہ ختم کرو۔کب تک بھٹو ، شیر اور تبدیلی کے نام ہر قوم کو بیووقوف بنایا جاتا رہے گا۔ووٹر کو بھی غیرت کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ جو لیڈر پاکستان کی بقاءکے خلاف بات کرئے ا±سے ووٹ نہیں دینا چاہئے۔حاکم علی زرداری قائداعظم جو گالیاں دیا کرتے تھے۔قائداعظم ثانی میاں نواز شریف مودی گا چوغہ پہن کر ا±سی کی زبان بول رہے ہیں۔قائداعظم ثانی صاحب بھی اسی فوجی گملے کی پیداوارہیں۔فوجی جرنیلوں کو شہداءکی لاج رکھتے ہوئے سیاسی معاملات سے دور رہنا چاہئے۔ عقل حیران ہے کہ جن کے والد کنونشن مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے قائداعظم کی بہن کو ک±تیا کہا کرتے تھے۔آج وہ پاکستان بنانے والوں کی اولادہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ باجوہ صاحب اگر آپ لوگ ملک اور سرحدوں کے خیرخواہ ہیں تو خدارا اسکے نظریات کا دفاع کیجیے۔چوروں ڈاکوو¿ں اور دین سے بیزار ، نظریاتی دشمنوں کو سپورٹ کرنا بند کیجئے۔نفرت کے پ±جاری اور عصبیت کے پروردہ اچکزئی جیسے بدمعاشوں کے خلاف آرٹیکل 6 لگایا جائے۔ اردو ہماری قومی زبان ہے جس کی تضحیک پی ڈی این کے اسٹیج سے اچکزئی نے کی۔ جس پر اسٹیج پر بیٹھے منافقوں نے تالیاں بجائیں۔
کل فوجی ڈکٹیٹروں کی گود میں پل کر جوان ہوئے آج اقتدار چھیننے کے بعد گود بھول چکے ہیں۔ یوتھیوں کو بھی پارٹی ہمدردی میں اس حد تک نہیں جانا چاہئے کہ ضمیر ہی مردہ ہو جائے۔ مہنگائی ، بلوں میں اضافہ اور ٹیکسوں کی بھرمار نے عوام کو پریشان کر رکھا ہے۔ کسی چیز کی کوئی justifications نہیں ہیں۔ ریاست مدینہ کے نام پر قوم کو بیووقوف بنایا جارہا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 35 لاکھ مساجد ہیں جنکی تعمیر اور موجودہ خرچہ کے لئے مقامی نمازی حضرات تعاون کرتے ہیں۔ مساجد میں کوئی TV نہیں دیکھتا لیکن یہ مساجد ہمیشہ سے اپنے بجلی کے بل میں PTV کی فیس ادا کررہی ہیں۔ موجودہ حکومت نے یہ فیس بڑھا کر 100 روپے کردی ہے۔ اب ان مساجد سے حکومت ماہانہ 35 کروڑ اور سالانہ 4 ارب 20 کروڑ کمارہی ہے. جبکہ مساجدکے ساتھ تعاون صفر ہے۔
حکومت کا تعاون مندر اورگردوارے بنانے میں سو فیصد ہے۔
مطلب حکومت مساجد سےپیسہ لےکر مندر اور گردواروں پہ خرچ کرہی ہے۔
ہم بحیثیت مسلمان حکومت کے اس گھناونے اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں. اور پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ مساجد کے بل سے tv ٹیکس کو فی الفور ختم کیا جائے. جیسے ٹرمپ کے چار سالہ دور میں نسلی تعصب نے جنم لیا ہے۔ پاکستانی کمیونٹی کا کوئی سر پیر نہیں۔ جو شخص مسلمانوں کے خلاف زہر ا±گلتا ہے، ا±سکی حمائت عقل سے بالا ہے۔ مسلمانوں اور پاکستانیوں کو ڈیموکریٹس سوٹ کرتے ہیں۔ جوبائیڈن نے کھل مسلمانوں کی حمائت کی ہے اور جیت پر مسلمانوں کے خلاف بین ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے دور حکومت میں لسانیت اور صوبائی عصبیت نے نفرت کی دیواریں کھڑی کردی تھیں۔
عمران خان نے ٹرمپ کے طرز پر ملک سے اخلاقی رواداری کو ختم کرکے سیاسی بیہودگی کا کلچر پیدا کیا ہے جس نے نوجوان نسل کو خود سر اور بد تہذیب کر کے سیاسی، سماجی اور اخلاقی کلچر کو یکسر تبدیل کردیاہےجو ھماری نظریاتی بقاءکے لئے تباہ ک±ن ہے۔
٭٭٭